احکاماتِ قرض

رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کوئی مسلمان کسی مسلمان کو دومرتبہ قرض دیتا ہے توایک بارصدقہ ہوتا ہے۔(نسائی ، ابن ماجہ)


رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کوئی مسلمان کسی مسلمان کو دومرتبہ قرض دیتا ہے توایک بارصدقہ ہوتا ہے۔(نسائی ، ابن ماجہ) : فوٹو: فائل

نبی کریمؐ کا ارشاد ہے کی جو شخص کسی تنگ دست (قرض دار) کو مہلت دے گا، اﷲ پاک اسے قیامت کے دن اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا، جس دن اس سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا۔ قرض دینا بھی صدقہ ہے کیوں کہ قرض دینے والا ایک تنگ دست کی مدد کرتا ہے اور تنگ دست لوگوں کی مدد کرنے والے بے مثال ہوا کرتے ہیں ان کی زندگی خوش حال ہوا کرتی ہے۔

یاد رکھیے قرض لیتے اور دیتے وقت ان احکامات کی پابندی کرنی چاہیے جو اﷲ تعالی نے سورہ البقرہ میں بیان کیے ہیں۔ اس آیت میں قرض کے احکام ذکر کیے گئے ہیں۔ ان احکام کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ بعد میں کسی طرح کا کوئی اختلاف پیدا نہ ہو۔

٭ قرض لیتے اور دیتے وقت کے تین اہم حکم
اگر کسی شخص کو قرض دیا جائے تو اس کو تحریری شکل میں لایا جائے، خواہ قرض کی مقدار کم ہی کیوں نہ ہو۔ قرض کی ادائی کی تاریخ بھی متعین کرلی جائے اور دو گواہ بھی طے کرلیے جائیں۔

قرض لینے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر ممکن کوشش کرکے وقت پر قرض کی ادائی کرے۔ اگر متعین وقت پر قرض کی ادائی ممکن نہیں ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ اﷲ جل شانہ کا خوف رکھتے ہوئے قرض دینے والے سے قرض کی ادائی کی تاریخ سے مناسب وقت قبل مزید مہلت مانگے۔ مہلت دینے پر قرض دینے والے کو اﷲ تعالی اجرعظیم عطا فرمائے گا۔ لیکن جو حضرات قرض کی ادائی پر قدرت رکھنے کے باوجود قرض کی ادائی میں کوتاہی کرتے ہیں، ان کے لیے نبی اکرم ﷺ کے ارشادات میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔ حتی کہ آپ ﷺ ایسے شخص کی نماز جنازہ پڑھانے سے بھی منع فرما دیتے تھے جس پر قرض ہو، یہاں تک کہ اس کے قرض کو ادا کردیا جائے۔

رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا، مسلمان کی جان اپنے قرض کی وجہ سے معلق رہتی ہے (یعنی جنت میں دخول سے روک دی جاتی ہے) یہاں تک کہ اس کے قرض کی ادائی کردی جائے۔ (ترمذی، مسند احمد، ابن ماجہ)

رسول اﷲ ﷺ نے ایک روز فجر کی نماز پڑھانے کے بعد ارشاد فرمایا، تمہارا ایک ساتھی قرض کی ادائی نہ کرنے کی وجہ سے جنت کے دروازے پر روک دیا گیا ہے۔ اگر تم چاہو تو اس کو اﷲ تعالی کے عذاب کی طرف جانے دو، اور چاہو تو اسے (اس کے قرض کی ادائی کرکے) عذاب سے بچالو۔
(رواہ الحاکم، صحیح علی شرط الشیخین۔ الترغیب و الترھیب)

رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، اﷲ تعالی شہید کے تمام گناہوں کو معاف کردیتا ہے مگر کسی کا قرض معاف نہیں کرتا۔ (مسلم)
رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، جو شخص کسی سے اس نیت سے قرض لے کہ وہ اس کو ادا کرے گا تو اﷲ تعالی اس کے قرض کی ادائی کے لیے آسانی پیدا کرتا ہے اور اگر قرض لیتے
وقت اس کا ارادہ ہڑپ کرنے کا ہے تو اﷲ تعالی اسی طرح کے اسباب پیدا کرتا ہے جس سے وہ مال ہی برباد ہوجاتا ہے۔ (بخاری)
رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا، جس شخص کا انتقال ہوا ایسے وقت میں کہ وہ مقروض ہے تو اس کی نیکیوں سے قرض کی ادائی کی جائے گی لیکن اگر کوئی شخص اس کے انتقال کے بعد اس کے قرض کی ادائی کردے تو پھر کوئی مواخذہ نہیں ہوگا۔ (ابن ماجہ)

آپؐ نے ارشاد فرمایا، اگر کوئی شخص اس نیت سے قرض لیتا ہے کہ وہ اس کو بعد میں ادا نہیں کرے گا تو وہ چور کی حیثیت سے اﷲ تعالی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ (ابن ماجہ)
رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا، قرض کی ادائی پر قدرت کے باوجود وقت پر قرض کی ادائی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔ (بخاری ، مسلم)
قرض کی ادائی پر قدرت کے باوجود قرض کی ادائی نہ کرنے والا ظالم و فاسق ہے۔ (فتح الباری)
حضرت جابرؓ کی روایت ہے کہ ایک شخص کا انتقال ہوگیا، ہم نے غسل و کفن سے فراغت کے بعد رسول اکرم ﷺ سے نماز جنازہ پڑھانے کو کہا۔ آپؐ نے پوچھا کہ کیا اس پر کوئی قرض ہے؟ ہم نے کہا کہ اس پر دینار کا قرض ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا، پھر تم ہی اس کی نماز جنازہ پڑھو۔ حضرت ابوقتادہ ؓنے فرمایا کہ اے اﷲ کے رسولؐ! اس کا قرض میں نے اپنے اوپر لیا۔ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ، وہ قرض تمہارے ذمے ہوگیا اور میت بَری ہوگئی۔ اس کے بعد آپؐ نے اس شخص کی نماز جنازہ پڑھائی۔
(رواہ احمد بہ اسناد حسن و الحاکم وقال صحیح الاسناد، الترغیب و الترھیب )

ایک روز آپؐ مسجد میں تشریف لائے تو حضرت ابوامامہ ؓمسجد میں تشریف فرما تھے۔ آپ ﷺ نے حضرت ابوامامہ ؓ سے پوچھا کہ نماز کے وقت کے علاوہ مسجد میں موجود ہونے کی کیا وجہ ہے ؟ حضرت ابوامامہ ؓنے کہا کہ غم اور قرضوں نے گھیر رکھا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا، کیا میں نے تمہیں ایک دعا نہیں سکھائی کہ جس کی برکت سے اﷲ تعالی تیرے غموں کو دور کرے گا اور تمہارے قرضوں کی ادائی کے انتظام فرمائے گا؟ حضرت ابوامامہؓ نے کہا ، کیوں نہیں، اے اﷲ کے رسولؐؐ! آپؐ نے فرمایا: اے ابوامامہ! اس دعا کو صبح و شام پڑھا کرو۔ حضرت ابوامامہ ؓفرماتے ہیں کہ میں نے اس دعا کا اہتمام کیا تو اﷲ تعالی نے میرے سارے غم دور کردیے اور تمام قرض ادا ہوگئے۔ (ابوداؤد۔ مسلم شریف کی مشہور شرح لکھنے والے امام نووی نے اپنی کتاب الاذکار میں بھی اس حدیث کو نقل کیا ہے)

رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا، جس شخص نے اپنے کسی مسلمان کی کوئی بھی دنیاوی پریشانی دور کی، اﷲ تعالی قیامت کے دن اس کی پریشانیوں کو دور فرمائے گا۔ جس نے کسی پریشان حال آدمی کے لیے آسانی کا سامان فراہم کیا، اﷲ تعالی اس کے لیے دنیا و آخرت میں سہولت کا فیصلہ فرمائے گا۔ اﷲ تعالی اس وقت تک بندے کی مدد کرتا رہتا ہے جب تک وہ بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہے۔ (مسلم)

رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا، اگر کوئی مسلمان کسی مسلمان کو دو مرتبہ قرض دیتا ہے تو ایک بار صدقہ ہوتا ہے۔ (نسائی ، ابن ماجہ)
قرض دار ضرورت کے وقت ہی سوال کرتا ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا، شب معراج میں میں نے جنت کے دروازے پر صدقے کا بدلہ اور قرض دینے کا بدل لکھا ہوا دیکھا۔ میں نے کہا اے جبرائیل! قرض صدقے سے بڑھ کر کیوں؟ جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کہ سائل مانگتا ہے جب کہ اس کے پاس کچھ مال موجود ہو، اور قرض دار ضرورت کے وقت ہی سوال کرتا ہے۔ (ابن ماجہ)

حضرت ابودرداءؓ فرماتے ہیں کہ میں کسی مسلمان کو دینار قرض دوں، یہ میرے نزدیک صدقہ کرنے سے زیادہ بہتر ہے کیوں کہ قرض کی رقم واپس آنے کے بعد اسے دوبارہ صدقہ کیا جاسکتا ہے یا اسے بہ طور قرض کسی کو دیا جاسکتا ہے، نیز اس میں واقعی محتاج کی ضرورت پوری ہوتی ہے۔ (السنن الکبری للبیہقی)
جو لوگ قرض ادا کرنے کا تہیّہ کرلیں تو اﷲ پاک غیب سے ان کے لیے اسباب مہیا فرماتے ہیں اور جو لوگ قرض ادا کرنے کی کوشش نہیں کرتے وہ کبھی غنی نہیں ہوسکتے بل کہ آئے روز پریشانیوں میں مبتلا ہوتے رہتے ہیں۔ اﷲ پاک قرض داروں کو قرض ادا کرنے کی توفیق اور اس کے اسباب عطا فرمائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں