ممبرآئی آرنے کاسمیٹک ٹیکس چوری کیس کانوٹس لے لیا

رپورٹ طلب، کاسمیٹک فرم ادائیگی کرچکی، ٹربیونل نے کمپنی کے حق میں فیصلہ دیدیا


Irshad Ansari August 12, 2016
 ریجنل ٹیکس آفس لاہورنے ایف بی آر سے ہائی کورٹ جانے کیلیے اجازت مانگ لی،ذرائع فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن نے مبینہ طور پر کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری کے کیس میں ملوث کاسمیٹک کمپنی کے بارے میں رپورٹ طلب کرلی۔


ذرائع نے بتایا کہ ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن کو ریجنل ٹیکس آفس لاہور کی جانب سے رپورٹ موصول ہوئی ہے جس میںکروڑوں روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث کمپنی کے بارے میں ایپلٹ ٹربیونل لاہور کی جانب سے دیے جانے والے فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی اجازت مانگی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق ممبرآئی آر آپریشن کے علم میں یہ بات آئی تھی کہ بعض عناصر اس کیس کو ٹائم بارڈ کرانے کے لیے کوشش کررہے ہیں جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے اسی لیے ایف بی آر ممبر نے فوری کارروائی کرتے ہوئے کیس کی مکمل پورٹ طلب کر لی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ میسرز فروول کاسمیٹک نامی کمپنی کے کیس میں ایپلٹ ٹربیونل لاہور کی جانب سے حقائق کے منافی فیصلہ دینے سے متعلق وزارت قانون سے رجوع کرنے کا بھی اصولی فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے سمری ایف بی آر کو موصول ہوئی ہے، یہ سمری ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن نے منظوری کے لیے چیئرمین ایف بی آر کو بھجوائی ہے۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویزکے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیونے ٹیکس چوری میں ملوث بڑی کاسمیٹکس کمپنی کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 5 سی پی یوز اور 3 لیپ ٹاپ سمیت دیگر ریکارڈ قبضے میں لیا تھا جس کی بنیاد پر تحقیقات کے دوران مذکورہ کمپنی کے کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شواہدملے، تحقیقات کے دوران پتاچلا کہ اس کمپنی نے یکم جنوری 2013سے 31 دسمبر2014 تک معروف برانڈ کی 1 ارب 61 کروڑ 29 لاکھ 80 ہزار 548 روپے مالیت کی کاسمیٹکس کے 3لاکھ 34 ہزار 341 کارٹن سپلائی کیے اور 14 لاکھ 35 ہزار 271 روپے کی سیل ظاہر کی جس پر صرف 2 لاکھ20 ہزار 357 روپے سیلز ٹیکس ادا کیا گیا۔

اس طرح 26کروڑ87 لاکھ50 ہزار 83 روپے کا سیلز ٹیکس بچایا گیا، کیس کی تحقیقات کے دوران کمپنی حکام نے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن آئی آر کو بتایا گیا کہ کہ کمپنی نے رضاکارانہ طور پر قومی خزانے میں ڈیڑھ کروڑ روپے کیش کے ساتھ ساڑھے 10کروڑ روپے کے پوسٹ ڈیٹڈ چیک بنام چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو زون تھری آر ٹی او لاہور جمع کرادیے ہیں۔

دستاویز کے مطابق محکمہ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن آئی آر لاہور نے کمپنی کے بارے میں ٹھوس شواہد پیش کیے مگر ایپلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو لاہور نے ریکارڈ پر موجود تمام حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے فیصلہ دیا۔ دستاویز میں فراہم کیے جانیوالے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر محکمہ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن آئی آرنے ایف بی آر سے درخواست کی کہاس معاملے میں وزارت قانون سے رجوع کیا جائے اورایپلٹ ٹربیونل کے متعلقہ بنچ سے حقائق کو نظر انداز کرکے فیصلہ دینے کی وضاحت طلب کی جائے۔ ذرائع کے مطابق ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن نے بھی معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے مذکورہ کیس کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں