ایف بی آر نے نیا انکم ٹیکس ریٹرن فارم کا مسودہ جاری کردیا
اسٹیک ہولڈرزسے15دن میں تجاویزطلب، نہ دینے پرفارم نافذکردیاجائے گا
ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان کیلیے نیاانکم ٹیکس ریٹرن فارم کا مسودہ جاری کر دیا۔
اس ضمن میں ایف بی آر کی جانب سے گزشتہ روز باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا جس میں بتایاگیاکہ مذکورہ فارم بارے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرزکو15 دن کے اندر اپنی آرا و تجاویز دینا ہوںگی،15 روز بعداعتراضات کو قبول نہیں کیا جائے گا اور فارم کو نافذ العمل کردیاجائے گا۔
نئے فارم میں انفرادی ٹیکس دہندگان، ایسوسی ایشن آف پرسنز سمیت دیگر تمام کٹیگریز کیلیے انیکسچر و فارم شامل کیے گئے،علاوہ ازیں ویلتھ اسٹیٹمنٹ اورری کینسلیشن اسٹیٹمنٹس بھی دی گئی ہیں جس میں انھیں اپنی اور اپنے زیرکفالت لوگوں کی جائیداد، اخراجات تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی جس میں بجلی، پانی، گیس سمیت دیگر یوٹیلٹیزکی مدمیں کیے جانیوالے اخراجات، بچوں کے تعلیمی اخراجات، بیوی اوراپنے ذاتی و گھریلو اخراجات کی تفصیلات بھی دیناہوں گی،اسی طرح پراپرٹی کی خریدوفروخت سے حاصل ہونے والے نفع و نقصان کی تفصیلات، جائیداد سے ٹیکسوں کی مدمیں ہونیوالی کٹوتیوں کی تفصیلات، انشورنس پریمیئم تفصیلات کے علاوہ ٹیکس گوشواروں میں ٹیکس دہندگان کو زرعی آمدنی کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ زرعی آمدنی پراداکردہ انکم ٹیکس تفصیلات بھی فراہم کرنا ہوں گی۔
اسی طرح زکوٰۃ مد میں کی جانے والی کٹوتی، ورکرز ویلفیئر فنڈ اور خیرات و عطیات تفصیلات، خیراتی اداروں و فلاحی اداروں، این جی اوز کو ٹیکس کریڈٹ کی تفصیلات، حصص و انشورنس پریمیم میں کی جانے والی سرمایہ کاری، منظور شدہ پنشن فنڈ، روزگارکے مواقع پیدا کرنیوالے مینوفیکچررز، بہبود سرٹیفکیٹس، پنشنرز بینیفٹس اکاؤنٹس پر حاصل کردہ ٹیکس کریڈٹ کی تفصیلات بھی فراہم کرنا ہوں گی۔
اس ضمن میں ایف بی آر کی جانب سے گزشتہ روز باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا جس میں بتایاگیاکہ مذکورہ فارم بارے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرزکو15 دن کے اندر اپنی آرا و تجاویز دینا ہوںگی،15 روز بعداعتراضات کو قبول نہیں کیا جائے گا اور فارم کو نافذ العمل کردیاجائے گا۔
نئے فارم میں انفرادی ٹیکس دہندگان، ایسوسی ایشن آف پرسنز سمیت دیگر تمام کٹیگریز کیلیے انیکسچر و فارم شامل کیے گئے،علاوہ ازیں ویلتھ اسٹیٹمنٹ اورری کینسلیشن اسٹیٹمنٹس بھی دی گئی ہیں جس میں انھیں اپنی اور اپنے زیرکفالت لوگوں کی جائیداد، اخراجات تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی جس میں بجلی، پانی، گیس سمیت دیگر یوٹیلٹیزکی مدمیں کیے جانیوالے اخراجات، بچوں کے تعلیمی اخراجات، بیوی اوراپنے ذاتی و گھریلو اخراجات کی تفصیلات بھی دیناہوں گی،اسی طرح پراپرٹی کی خریدوفروخت سے حاصل ہونے والے نفع و نقصان کی تفصیلات، جائیداد سے ٹیکسوں کی مدمیں ہونیوالی کٹوتیوں کی تفصیلات، انشورنس پریمیئم تفصیلات کے علاوہ ٹیکس گوشواروں میں ٹیکس دہندگان کو زرعی آمدنی کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ زرعی آمدنی پراداکردہ انکم ٹیکس تفصیلات بھی فراہم کرنا ہوں گی۔
اسی طرح زکوٰۃ مد میں کی جانے والی کٹوتی، ورکرز ویلفیئر فنڈ اور خیرات و عطیات تفصیلات، خیراتی اداروں و فلاحی اداروں، این جی اوز کو ٹیکس کریڈٹ کی تفصیلات، حصص و انشورنس پریمیم میں کی جانے والی سرمایہ کاری، منظور شدہ پنشن فنڈ، روزگارکے مواقع پیدا کرنیوالے مینوفیکچررز، بہبود سرٹیفکیٹس، پنشنرز بینیفٹس اکاؤنٹس پر حاصل کردہ ٹیکس کریڈٹ کی تفصیلات بھی فراہم کرنا ہوں گی۔