شبہ ہے کوئٹہ دھماکے میں طالبان کو افغان خفیہ ادارے کی حمایت حاصل تھی سرتاج عزیز

این ڈی ایس اور"را" کا گٹھ جوڑ سامنے ہے،افغانستان سے کہیں گے کہ این ڈی ایس اور آئی ایس آئی کا رابطہ بحال ہو، مشیرخارجہ


ویب ڈیسک August 12, 2016
این ڈی ایس اور"را" کا گٹھ جوڑ سامنے ہے،افغانستان سے کہیں گے کہ این ڈی ایس اور آئی ایس آئی کا رابطہ بحال ہو، مشیرخارجہ۔ فوٹو؛ فائل

KARACHI: وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ کوئٹہ دھماکے کی ذمہ داری طالبان کے ایک گروپ نے تسلیم کی اور شبہ ہے کہ اس گروپ کو افغان خفیہ ادارے این ڈی ایس کی حمایت حاصل تھی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ طالبان کے ایک گروپ نے کوئٹہ دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے، شبہ ہے کہ اس گروپ کو این ڈی ایس کی حمایت حاصل ہے، این ڈی ایس اور"را" کا گٹھ جوڑ بھی سامنے ہے، افغانستان سے کہیں گے کہ این ڈی ایس اور آئی ایس آئی کا رابطہ بحال ہو تاکہ دونوں ملکوں کی انٹیلی جینس ایجنسیوں کے رابطے سے کوئٹہ جیسے واقعات سے بچا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت افغان فوجیوں کی تربیت اور انہیں چار ہیلی کاپٹرز فراہم کر رہا ہے تاہم ہم کہتے ہیں کہ این ڈی ایس اور آئی ایس آئی میں تعاون سے غلط فہمیوں میں کمی آئے گی، افغانستان کے اندرونی حالات خراب ہیں اور افغانستان کی سرحد پر جو بھی گیٹ بنایا جائے گا وہ پاکستانی حدود میں ہوگا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: سول اسپتال کوئٹہ میں خودکش دھماکا؛جاں بحق افراد کی تعداد 73 ہوگئی

مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے گرفتار کئے گئے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے نیٹ ورک کے حوالے سے ثبوت تیار کر رہے ہیں، کلبھوشن یادیو اکیلا نہیں بلکہ اس کا نیٹ ورک بلوچستان میں کام کر رہا تھا تاہم آئندہ ماہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت دنیا کے سامنے رکھیں گے اور اس حوالے سے تیار کردہ ڈوزیئر میں را کی پاکستان میں مداخلت کے کافی ثبوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کا ایجنڈا سرفہرست ہو گا تاہم جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھارتی وزیراعظم سے ملاقات کا کوئی پروگرام نہیں، مقبوضہ کشمیر میں کرائسس موجود ہے جس پر بات کرنا ہو گی تاہم فریقین کی رضامندی کے بغیر عالمی عدالت انصاف میں نہیں لے جا سکتے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ نیوکلئیر سپلائر گروپ کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کو کامیابی ملی اور کئی رکن ممالک نے پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا جب کہ رکن ممالک سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کو این ایس جی کی ایک ساتھ رکنیت دی جانی چاہیے، امید ہے کہ پاکستان کو بائی پاس کر کے بھارت کو این ایس جی میں مواقع نہیں دیئے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان این ایس جی کا رکن بننے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے، ہم این ایس جی کی رکنیت کی شرائط کو کافی حد تک پورا کرتے ہیں، رکنیت ملنے پرپاکستان نیوکلیئرتوانائی ٹیکنالوجی تک بہتر رسائی حاصل کرسکے گا، پاکستان کا جوہری پروگرام عالمی قوانین اور معیارات سے ہم آہنگ ہے اور تمام نیوکلیر مواد پر کافی اچھے سیف گارڈز ہیں جب کہ حال ہی میں پاکستان نے پبلک اسٹیٹمنٹ فار نیوکلیئرٹیسٹ کی شرط بھی پوری کی، پاکستان ابھی تک نیوکلیئر ہتھیاروں سے پاک دنیا کے عزم پر قائم ہے اور ہم نے بھارت کے ساتھ نیوکلیئر ٹیسٹنگ کے حوالے سے معاہدے کا بھی اعلان کیا ہے۔

مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کبھی کبھی دہشت گردوں کو ہمارے سسٹم میں گھسنے کا موقع مل جاتا ہے اور کوئٹہ جیسے واقعات ہوجاتے ہیں تاہم یہ تاثر دینا کہ پاکستان الگ تھلک اور کٹا ہوا ہے ٹھیک نہیں ہے، ہمسایوں سے پرامن تعلقات برقرار رکھنا ترجیحات میں شامل ہے، بھارت سے مسئلہ کشمیر پر علیحدہ مذاکرات ہونے چاہیئے جب کہ اس حوالے سے سیکرٹری خارجہ بھارتی ہم منصب کو خط لکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ہونے والی سفیروں کی کانفرنس کی سفارشات وزیراعظم کو بھجوا دی ہیں اور وزیراعظم سے منظوری کے بعد 7 نکاتی خارجہ پالیسی ترتیب دیں گے تاہم یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستان سفارتی طور پر تنہائی کا شکار ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں