بلاول اور ایان کے ٹکٹ ایک ہی اکاؤنٹ سے خریدے جاتے ہیں چوہدری نثار
مجھے کہا گیا کہ ایان علی اور ڈاکٹرعاصم کے کیسز واپس لیں توآپ کی اور پیپلز پارٹی کی صلح ہو سکتی ہے، وفاقی وزیرداخلہ
پاکستان کی تضحیک ہو تو جواب دینا میرا فرض ہے، وفاقی وزیرداخلہ۔ فوٹو؛ فائل
وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو اورایان علی کے ٹکٹ کے پیسے ایک ہی اکاؤنٹ سے جاتے ہیں جب کہ ایف آئی اے اس معاملے کی تحقیقات کررہا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثارعلی خان کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خلاف تحقیقات میں کوئی سنجیدہ نہیں، یہ صرف مخالفین کے خلاف استعمال کیا جانے والا ہتھیار ہے، وزیراعظم کا پاناما لیکس میں نام بھی نہیں لیکن انہوں نے اپنے آپ کو تحقیقات کے لئے پیش کردیا ہے، عمران خان کرپشن کے خلاف نکلے ہیں اور وہ بلاول کو کنٹینر پر چڑھانے سے پہلے ان سے پوچھ لیں کہ سرے محل اور سوئس بینکوں میں رکھا پیسہ کہاں سے آیا، کیا سرے محل کسی پری اور دیو کا ہے اور کبھی نہیں کہا میٹر ریڈر یہاں تک کیسے پہنچا۔ اپوزیشن لیڈر حکومت کے خلاف ہوتا ہے لیکن موجودہ اپوزیشن لیڈر میرے خلاف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا کہ ایان علی اور ڈاکٹرعاصم کے کیسز واپس لیں توآپ کی اور پیپلز پارٹی کی صلح ہو سکتی ہے،ایان علی 5 کروڑ لے جاتے ہوئے پکڑی گئیں تو کچھ لوگ دفاع میں نکل آئے اور لوگوں کی کھال اتارنے والے ایان علی کی مفت میں پیروی کررہے ہیں، جواب دیا جائے کہ ایان علی کا آصف زرداری سے کیا تعلق ہے۔
چوہدری نثارعلی نے کہا کہ بلاول بھٹوا ورایان علی کے ٹکٹ کے پیسے ایک ہی اکاؤنٹ سے جاتے ہیں جب کہ ایف آئی اے اس معاملے کی تحقیقات کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہرطرح کے تعاون کے لئے تیار ہوں لیکن کرپشن کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ہم ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی نہ کریں، بیٹھ کرمعاملات حل کریں جس کے لئے 3 آپشنز ہیں اور الزامات لگانے کے بجائے کمیشن بنادیا جائے جس کے لئے میڈیا، جوڈیشل کمیشن اور تیسرا سپریم کورٹ کا فورم ہے۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ سارک کانفرنس میں روایت سے ہٹ کربھارتی وزیرداخلہ کوپریزنٹیشن کی اجازت دی اور وہ میری تقریر کے بعد جواب دے سکتے تھے لیکن انہوں نے جواب دینے کے بجائے راجیا سبھا میں بات کی اور کہا کہ پاکستان سبق سیکھنے کو تیار نہیں، کاش جو بات انہوں نے راجیا سبھا میں کہی وہ یہاں کہتے تومیں انھیں جواب دیتا، سارک کانفرنس میں بولنے پر کچھ لوگوں نے تنقید کا نشانہ بنایا، میرےموقف پرسب کےبیان آئے مگرایک پارٹی کوسانپ سونگھ گیا، کشمیریوں کوگمراہ کرنیوالی پارٹی کے منہ سے تعریف کاایک حرف نہیں نکلا، اسی سیاسی جماعت نے مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے کے نعرے لگائے۔
چوہدری نثارعلی نے کہا کہ آپ کے گھر میں کوئی مہمان آئے اور وہ تضحیک کرکے جائے آپ گھگو بن کر بیٹھ جائیں یہ کہاں کااحترام ہے، سارک کانفرنس میں میں حکومت پاکستان کی نمائندگی کررہا تھا، اگر پاکستان کی تضحیک ہو تو جواب دینا میرا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیرداخلہ کی پاکستان آمد پر مختلف گروپس کی جانب سےاحتجاج کیا گیا لیکن ہمارے اور ان کے احتجاج میں فرق تھا،خورشید قصوری نے دونوں ممالک کوقریب لانے کے لئے کتاب لکھی تو میزبان کا منہ کالا کیا گیا، شہریارخان، نجم سیٹھی، راحت فتح علی خان کا کیا قصور تھا جوسلوک ان لوگوں کے ساتھ بھارت میں کیا گیا۔
وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ سارک وزرائے داخلہ کانفرنس میں بھارتی وزیرداخلہ کو کھانے کی دعوت نہ پوچھنے پر بھارتی اور مقامی میڈیا میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ میں نے بھارتی وزیرداخلہ کی مہمان نوازی نہیں کی جس کی وضاحت ضروری ہے، میٹنگ کے دوران کھانے کی دعوت وزارت داخلہ یا میری طرف سے نہیں بلکہ پاکستان کی طرف سے تھا۔ میٹنگ کے دوران 2 گھنٹے کا وقفہ تھا جس کے دوران مجھے وزیراعظم ہاؤس میں اہم میٹنگ میں شرکت کرنا تھی، تاہم یہ تاثر دینا کہ میں نے بھارتی وزیرداخلہ کو نظرانداز کیا یہ درست نہیں، پاکستان نے میزبان ملک کی حیثیت سے تمام پروٹوکول کے فرائض پورے کئے اور یہاں تک کہ مہمانوں کو لانے کے لئے ہیلی کاپٹر کا بھی انتظام کیا گیا۔
چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ بلیک لسٹ پر موجود امریکی شہری میتھیو بیرٹ کی جے آئی ٹی رپورٹ میں وہ جاسوس ثٓابت نہیں ہوا اور آئندہ 2 سے تین روز میں جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں اسے ڈی پورٹ کردیا جائے گا، پاکستان میں امریکی شہری کو چھوڑنے والا گرفتار ہے، جس کے خلاف کارروائی ہوگی اور جس نے غلطی کی نشاندہی کی اس کو تعریفی سند اور ایک لاکھ روپےانعام دیا۔ انہوں نے کہا کہ بلیک لسٹ پر ہونے کے باوجود میتھیو کو 24 گھنٹے کے اندر ویزا جاری کیا گیا اور اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کمپیوٹر کی غلطی تھی جس کی وجہ سے بلیک لسٹ امریکی شہری کا پتا نہیں چل سکا۔