برطانیہ میں بھارتی سرجن کے خلاف 57 مریضوں نے مقدمہ دائر کردیا
بھارتی ڈاکٹر اراکل مانو نائر پر مریضوں کا غیر ضروری آپریشن کرکے رقم بٹورنے کا الزام ہے۔
KHYBER-PAKHTUNKHWA:
برطانیہ میں غیرضروری آپریشن کرکے رقم بٹورنے کے الزام میں 57 مریضوں نے بھارتی سرجن پر مقدمہ دائر کردیا۔
ڈاکٹر اراکل مانو نائر پر الزام ہے کہ اس نے صحتمند مریضوں کا یہ کہہ کر آپریشن کیا کہ انہیں پروسٹیٹ کینسر ہے جب کہ ان مریضوں میں ایسی کوئی بیماری نہیں تھی، اس خبر پر برطانیہ کی جنرل میڈیکل کونسل ( جی ایم سی) نے بھی اپنی تفتیش شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یورالوجسٹ ڈاکٹر اراکل پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نے کچھ مریضوں کا لیزر اور زیادہ شدت کے الٹراساؤنڈ سے بھی علاج کیا اور ان دونوں اس ٹیکنالوجی کے استعمال کی اب تک عام اجازت نہیں دی گئی ہے کیونکہ پہلے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فور کلینیکل ایکسی لینس ( این آئی سی ای ) سے اجازت لینا ضروری ہے اور اس پر جولائی 2017 تک پابندی عائد ہے۔
جن 170 افراد کے پروسٹیٹ غدود نکالے گئے ہیں ان سے برطانیہ میں قومی صحت کے ادارے این ایچ ایس نے بھی رابطہ کیا ہے۔ این ایچ ایس کا کہنا ہےکہ اگر کسی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے تو ڈاکٹر اراکل کو ان سے معافی مانگنی چاہئے جب کہ 30 ستمبر تک مزید متاثرین کو رابطہ کرنے کو کہا گیا ہے تاکہ کسی طبی غفلت کی تحقیقات کی جاسکیں۔
برطانیہ میں غیرضروری آپریشن کرکے رقم بٹورنے کے الزام میں 57 مریضوں نے بھارتی سرجن پر مقدمہ دائر کردیا۔
ڈاکٹر اراکل مانو نائر پر الزام ہے کہ اس نے صحتمند مریضوں کا یہ کہہ کر آپریشن کیا کہ انہیں پروسٹیٹ کینسر ہے جب کہ ان مریضوں میں ایسی کوئی بیماری نہیں تھی، اس خبر پر برطانیہ کی جنرل میڈیکل کونسل ( جی ایم سی) نے بھی اپنی تفتیش شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یورالوجسٹ ڈاکٹر اراکل پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نے کچھ مریضوں کا لیزر اور زیادہ شدت کے الٹراساؤنڈ سے بھی علاج کیا اور ان دونوں اس ٹیکنالوجی کے استعمال کی اب تک عام اجازت نہیں دی گئی ہے کیونکہ پہلے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فور کلینیکل ایکسی لینس ( این آئی سی ای ) سے اجازت لینا ضروری ہے اور اس پر جولائی 2017 تک پابندی عائد ہے۔
جن 170 افراد کے پروسٹیٹ غدود نکالے گئے ہیں ان سے برطانیہ میں قومی صحت کے ادارے این ایچ ایس نے بھی رابطہ کیا ہے۔ این ایچ ایس کا کہنا ہےکہ اگر کسی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے تو ڈاکٹر اراکل کو ان سے معافی مانگنی چاہئے جب کہ 30 ستمبر تک مزید متاثرین کو رابطہ کرنے کو کہا گیا ہے تاکہ کسی طبی غفلت کی تحقیقات کی جاسکیں۔