پی ایس اوکے ذریعے اب تک 42 ایل این جی کارگو درآمد

16ماہ میں13کروڑ 33لاکھ 7ہزار 87ایم ای بی ٹی یو مائع قدرتی گیس منگوائی جاچکی


Business Reporter August 13, 2016
16ماہ میں13کروڑ 33لاکھ 7ہزار 87ایم ای بی ٹی یو مائع قدرتی گیس منگوائی جاچکی فوٹو: فائل

پاکستان کی سب سے بڑی آئل مارکیٹنگ کمپنی پاکستان اسٹیٹ آئل نے ملک میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے اپنا کردار بھرپور طریقے سے نبھاتے ہوئے وافر مقدار میں ایل این جی درآمد کی ہے۔

پاکستان میں ایل این جی کی درآمد کے آغاز کے مہینے مارچ 2015سے اب تک پاکستان اسٹیٹ آئل کمپنی نے ملک میں توانائی کی طلب پوری کرنے کے لیے کامیابی کے ساتھ ایل این جی کے 42کارگو درآمد کیے ہیں جن کے ذریعے مجموعی طور پر 13کروڑ 33لاکھ 7ہزار 87ایم ای بی ٹی یو مائع قدرتی گیس درآمد کی گئی، ایل این جی کی وافرمقدار میں درآمد کے اعدادوشمار فعال اورموثر انداز میں توانائی کی قومی ضروریات پوری کرنے کے لیے پی ایس او کی غیرمعمولی کار کردگی کی صلاحیت کو ظاہر کرتے ہیں، پی ایس او مسابقانہ بولیوں کے تحت قلیل اور طویل مدتی معاہدوں کے ذریعے ایل این جی درآمد کرتی ہے، رواں سال کے اوائل میں کمپنی نے قطر گیس کے ساتھ 15سال کی مدت کے لیے سالانہ 3.75ملین ٹن ایل این جی کی درآمد کا معاہدہ کیا۔

اس معاہدے کے تحت پی ایس او اپنی بین الاقوامی ساکھ اور توانائی کی رسد کو موثر انداز میں برقرار رکھنے کی مہارت اور وسیع تجربے کی بنیاد پر پاکستان میں ایل این جی کی سب سے بڑی خریدار بن چکی ہے، پی ایس او نے گزشتہ 16ماہ کے دوران ملک میں توانائی کی ضرورت پوری کرنے کی اجتماعی کوششوں میں بھرپور عزم کے ساتھ حصہ لیتے ہوئے مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، پی ایس او کے ذریعے درآمد کی جانے والی ایل این جی کا پاور پلانٹس میں بجلی کی پیداوار کے لیے استعمال بتدریج بڑھ رہا ہے۔

ایل این جی کی درآمد کے لیے پی ایس او کے بروقت اور احسن اقدامات کی وجہ سے ملک میں گیس کی طلب و رسد کے فرق کو کم کرنے میں نمایاں مدد مل رہی ہے، اس وقت ملک میں گیس کی پیداوار 4 بلین کیوبک فٹ یومیہ ہے جبکہ طلب 8بلین کیوبک فٹ یومیہ تک پہنچ چکی ہے۔ گیس کے موجودہ ذخائر ختم ہونے کی وجہ سے آنے والے دنوں میں پاکستان میں گیس کی پیداوار میں مزید کمی کا خدشہ ہے جس سے ملک میں گیس کی طلب و رسد کے فرق میں بھی مزید اضافہ ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔