سرد پلازما کی مدد سے ٹوٹی ہڈیوں کے علاج میں اہم پیشرفت
ایک ایسی ٹیکنالوجی جو ایک روز ٹوٹی ہڈیوں سے لے کر کینسر تک کے علاج میں مفید ثابت ہوسکے گی۔
امریکی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے سرد پلازما استعمال کرتے ہوئے ٹوٹی ہڈیوں کی تیز رفتار بحالی کے کامیاب تجربات کیے ہیں جن سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ اس ٹیکنالوجی سے اسپتالوں میں بھی جلد ہی استفادہ کیا جانے لگے گا۔
فلاڈلفیا، پنسلوانیا کی تھامس جیفرسن یونیورسٹی میں ماہرین نے مائیکرو سیکنڈ پر محیط سرد پلازما کے جھماکوں کی مدد سے ہڈیوں کی تشکیل کرنے والے خلیات کی تیز رفتار افزائش اور نتیجتاً ہڈیوں کی جلد بحالی کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔ ان تجربات کے دوران جب انہوں نے پلازما جھماکوں کا دورانیہ مزید کم کرکے انہیں نینو سیکنڈ پیمانے جتنا مختصر کیا تو اس کا الٹا اثر ہوام اب سرد پلازما کے یہی ''نینو سیکنڈ جھماکے'' خلیوں میں تقسیم کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے لگے۔
تجربات کی غرض سے یہ خلیات ہڈیوں کے مختلف حصوں سے حاصل کرکے پیٹری ڈش میں رکھے گئے تھے۔ یعنی ابھی اس تکنیک کو انسانی جسم میں موجود خلیات پر آزمانا باقی ہے۔
ماہرین کا یہ گروپ اس سے پہلے سرد پلازما کو مختلف انداز سے کھال اور ہڈیوں کے خلیات پر براہِ راست استعمال کرچکا ہے جب کہ حالیہ تجربات میں انہوں نے ''ایکسٹرا سیلولر میٹرکس'' کو ہدف بنایا۔ یہ کولاجن اور دوسرے پروٹینز پر مشتمل ایک ایسا جال ہوتا جس نے ہڈیوں کے خلیات کو اپنے گھیرے میں لے رکھا ہوتا ہے اور جس میں ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے ہڈیوں کے خلیوں کی افزائش میں تیزی یا سست رفتاری آتی ہے۔
ان تجربات سے امید پیدا ہوچلی ہے کہ آنے والے برسوں میں سرد پلازما کی مدد سے ایک طرف تو ٹوٹی ہڈیوں کا بہتر اور تیزرفتار علاج ممکن ہوسکے گا بلکہ ضرورت پڑنے پر اسی سرد پلازما سے کینسر کے علاج میں بھی فائدہ اٹھایا جاسکے گا۔
فلاڈلفیا، پنسلوانیا کی تھامس جیفرسن یونیورسٹی میں ماہرین نے مائیکرو سیکنڈ پر محیط سرد پلازما کے جھماکوں کی مدد سے ہڈیوں کی تشکیل کرنے والے خلیات کی تیز رفتار افزائش اور نتیجتاً ہڈیوں کی جلد بحالی کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔ ان تجربات کے دوران جب انہوں نے پلازما جھماکوں کا دورانیہ مزید کم کرکے انہیں نینو سیکنڈ پیمانے جتنا مختصر کیا تو اس کا الٹا اثر ہوام اب سرد پلازما کے یہی ''نینو سیکنڈ جھماکے'' خلیوں میں تقسیم کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے لگے۔
تجربات کی غرض سے یہ خلیات ہڈیوں کے مختلف حصوں سے حاصل کرکے پیٹری ڈش میں رکھے گئے تھے۔ یعنی ابھی اس تکنیک کو انسانی جسم میں موجود خلیات پر آزمانا باقی ہے۔
ماہرین کا یہ گروپ اس سے پہلے سرد پلازما کو مختلف انداز سے کھال اور ہڈیوں کے خلیات پر براہِ راست استعمال کرچکا ہے جب کہ حالیہ تجربات میں انہوں نے ''ایکسٹرا سیلولر میٹرکس'' کو ہدف بنایا۔ یہ کولاجن اور دوسرے پروٹینز پر مشتمل ایک ایسا جال ہوتا جس نے ہڈیوں کے خلیات کو اپنے گھیرے میں لے رکھا ہوتا ہے اور جس میں ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے ہڈیوں کے خلیوں کی افزائش میں تیزی یا سست رفتاری آتی ہے۔
ان تجربات سے امید پیدا ہوچلی ہے کہ آنے والے برسوں میں سرد پلازما کی مدد سے ایک طرف تو ٹوٹی ہڈیوں کا بہتر اور تیزرفتار علاج ممکن ہوسکے گا بلکہ ضرورت پڑنے پر اسی سرد پلازما سے کینسر کے علاج میں بھی فائدہ اٹھایا جاسکے گا۔