ملک بھر میں 70 واں یوم آزادی ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا
ایکسپریس نیوز کی جانب سے اہل وطن کو جشن آزاد مبارک
ملک بھر میں 70 واں یوم آزادی آج روایتی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا جب کہ اس موقع پر مختلف تقریبات منعقد کی گئیں جس میں تحریک آزادی اور قیام پاکستان کے لیے دی گئی قربانیوں کو تازہ کیا گیا۔
یوم آزادی کے موقع پر دن كا آغاز وفاقی دارالحكومت اسلام آباد میں 31 اور صوبائی دارالحكومتوں میں 21،21 توپوں كی سلامی سے ہوا، نماز فجر كے بعد ملک كی خوشحالی، یكجہتی و استحكام، امت مسلہ كے اتحاد اور كشمیریوں كی دیرینہ جدوجہد كی كامیابی كے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ اس کے علاوہ دیگر مذہبی اقلیتی برادری نے بھی ملک کی بقا اور سلامتی کے لئے خصوصی دعائیہ تقاریب کا اہتمام کیا۔
جشن آزادی کے حوالے سے مرکزی تقریب اسلام آباد کے جناح کنوینشن سینٹر میں ہوئی جس میں صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت وفاقی وزراء، اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ اور سفیروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر صدر ممنون حسین نے قومی پرچم کشائی کی جس کے بعد قومی ترانہ بھی پڑھا گیا۔ اس موقع پر صدر اور وزیراعظم بچوں میں گھل مل گئے۔
جشن آزادی کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ممنون حسین کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان کو ترقی یافتہ، خوشحال اور مستحکم بنانا ہے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ ہمارے دلوں میں قیام پاکستان کے حوالے سے کوئی ابہام نہ ہو۔ قائداعظم کی تقاریر اور گفتگو میں حکمت کے موتی پنہاں ہیں اور ہم بابائے قوم کے نکات کو 5 نکات میں سمیٹ سکتے ہیں، وہ نکات مساوات، اخوت، مذہبی اور لسانی امتیازات سے پاک معاشرے کی تشکیل، بنیادی حقوق کا تحفظ اور قانون کی حکمرانی ہیں، اللہ کے فضل سے آج پاکستان کے تمام ادارے اس نکتے پر متفق ہیں کہ ملکی کی ترقی اور خوشحالی کا راز جمہوریت میں پوشیدہ ہے، اور یہی وجہ ہے کہ قوم کا ہر بیٹا کہہ رہا ہے 'قدم قدم سے ملا کر جو قافلہ نکلے تو سنگلاخ زمینوں میں راستہ نکلے۔ انھوں نے کہا کہ ملکی ترقی کے لئے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملکی اقتصادی ترقی کے لئے مل کر قومی ایجنڈے پر کام کرنا ہو گا، نوجوانوں کو جوش و خروش ملی جذبے میں بدلنا ہو گا اور قوم کی بیٹیوں کو بھی ملکی ترقی کے لئے آگے آنا ہوگا۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ آزادی کے اس پر مسرت موقع پر ہمیں اپنے کشمیری بھائیوں کو بھی یاد رکھنا ہے جو گزشتہ کئی دہائیوں سے ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں، ہم یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان ہر عالمی فورم پر کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرے گا اور ان کی حمایت جاری رکھے گا، جشن آزادی کے موقع پر ہمیں آفات کا شکار پاکستانیوں اور قومی یادگاروں کا تقدس بھی یاد رکھنا ہے۔ صدر کا کہنا تھا کہ ایک مغربی منصف نے لکھا ہے کہ قیام پاکستان کے فوراً بعد حکومت سرکاری وسائل سے محروم تھی، قلم و پنسل تک برائے نام تھے اور یوں محسوس ہوتا تھا کہ یہ وطن کبھی اپنے پاؤں پر کھڑا نہ ہو سکے گا لیکن اس ہمت شکن وقت میں پاکستانی قوم نے کسی نہ کسی طرح سامان جمع کر کے کام شروع کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام کی قوت عمل کی گواہی اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ایک تاجر نے بھی دی، اسکاٹش تاجر کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان کے چند ہی روز بعد کراچی میں ریل کا انجن پٹری سے اتر گیا، تاجر کے مطابق اس کے بعد اس نے ایک ناقابل یقین منظر دیکھا کہ امدادی ٹیموں کے کارکن پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے جاتے اور کام کرتے جاتے، ان لوگوں نے مشینری نہ ہونے کے باوجود انتہائی کم وقت میں ٹرین کو واپس پٹری پر چڑھا دیا۔ اسکاٹش تاجر کا کہنا تھا کہ میں نے برصغیر میں 21 برس گزارے لیکن ایسی لگن اور جوش و جذبہ کبھی نہیں دیکھا، اسی روز مجھے پاکستان کی کامیابی کا مکمل یقین ہو گیا تھا۔
کراچی میں مزار قائد جب کہ لاہور میں مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔ ملک بھر کی طرح کوئٹہ میں بھی جشن آزادی روایتی جوش و خروش اور ملی جذبے کے ساتھ منایا گیا، کوئٹہ کے بگٹی اسٹیڈیم میں تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں گورنر و وزیراعلیٰ بلوچستان سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی، تقریب میں کوئٹہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔ اس کے علاوہ پشاور میں بھی جشن آزادی کے حوالے سے تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
قبل ازیں رات 12 بجتے ہی ملک کے مختلف شہروں میں شاندار آتش بازی کا مظاہرہ کرکے آزادی کے دن کو خوش آمدید کہا گیا۔ کراچی سمیت دیگر شہروں میں نوجوانوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور فضا پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھی، اس موقع پر موٹرسائیکل اور دیگر گاڑیوں میں سوار منچلے قومی پرچم تھامے ہوئے تھے جب کہ بیشتر افراد نے اپنی گاڑیوں کو بھی قومی پرچم سے سجا رکھا تھا۔ بچوں اور بڑوں نے جشن آزادی کی خوشی میں سبز رنگ کے لباس زیب تن کررکھے تھے جب کہ بچوں نے خصوصی طور پر چہروں پر قومی پرچم بنائے اور اپنی خوشی کا اظہار کیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: اس یوم آزادی کو آزادیٔ کشمیر کے نام کرتا ہوں، وزیراعظم نوازشریف
یوم آزادی پر اسلام آباد سمیت اہم شہروں میں تمام اہم سركاری اور نجی عمارتوں شاہراؤں، چوراہوں كو برقی قمقموں، قومی پرچموں، قومی رہنماؤں كی تصاویروں، بینرز اورجھنڈیوں سے سجایا گیا ہے۔ دوسری جانب یوم آزادی پر سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر چاروں صوبائی دارالحکومتوں سمیت ملک کے 40 شہروں میں موبائل فون سروس بند رہی۔
یوم آزادی کے موقع پر دن كا آغاز وفاقی دارالحكومت اسلام آباد میں 31 اور صوبائی دارالحكومتوں میں 21،21 توپوں كی سلامی سے ہوا، نماز فجر كے بعد ملک كی خوشحالی، یكجہتی و استحكام، امت مسلہ كے اتحاد اور كشمیریوں كی دیرینہ جدوجہد كی كامیابی كے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ اس کے علاوہ دیگر مذہبی اقلیتی برادری نے بھی ملک کی بقا اور سلامتی کے لئے خصوصی دعائیہ تقاریب کا اہتمام کیا۔
جشن آزادی کے حوالے سے مرکزی تقریب اسلام آباد کے جناح کنوینشن سینٹر میں ہوئی جس میں صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت وفاقی وزراء، اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ اور سفیروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر صدر ممنون حسین نے قومی پرچم کشائی کی جس کے بعد قومی ترانہ بھی پڑھا گیا۔ اس موقع پر صدر اور وزیراعظم بچوں میں گھل مل گئے۔
جشن آزادی کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ممنون حسین کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان کو ترقی یافتہ، خوشحال اور مستحکم بنانا ہے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ ہمارے دلوں میں قیام پاکستان کے حوالے سے کوئی ابہام نہ ہو۔ قائداعظم کی تقاریر اور گفتگو میں حکمت کے موتی پنہاں ہیں اور ہم بابائے قوم کے نکات کو 5 نکات میں سمیٹ سکتے ہیں، وہ نکات مساوات، اخوت، مذہبی اور لسانی امتیازات سے پاک معاشرے کی تشکیل، بنیادی حقوق کا تحفظ اور قانون کی حکمرانی ہیں، اللہ کے فضل سے آج پاکستان کے تمام ادارے اس نکتے پر متفق ہیں کہ ملکی کی ترقی اور خوشحالی کا راز جمہوریت میں پوشیدہ ہے، اور یہی وجہ ہے کہ قوم کا ہر بیٹا کہہ رہا ہے 'قدم قدم سے ملا کر جو قافلہ نکلے تو سنگلاخ زمینوں میں راستہ نکلے۔ انھوں نے کہا کہ ملکی ترقی کے لئے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملکی اقتصادی ترقی کے لئے مل کر قومی ایجنڈے پر کام کرنا ہو گا، نوجوانوں کو جوش و خروش ملی جذبے میں بدلنا ہو گا اور قوم کی بیٹیوں کو بھی ملکی ترقی کے لئے آگے آنا ہوگا۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ آزادی کے اس پر مسرت موقع پر ہمیں اپنے کشمیری بھائیوں کو بھی یاد رکھنا ہے جو گزشتہ کئی دہائیوں سے ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں، ہم یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان ہر عالمی فورم پر کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرے گا اور ان کی حمایت جاری رکھے گا، جشن آزادی کے موقع پر ہمیں آفات کا شکار پاکستانیوں اور قومی یادگاروں کا تقدس بھی یاد رکھنا ہے۔ صدر کا کہنا تھا کہ ایک مغربی منصف نے لکھا ہے کہ قیام پاکستان کے فوراً بعد حکومت سرکاری وسائل سے محروم تھی، قلم و پنسل تک برائے نام تھے اور یوں محسوس ہوتا تھا کہ یہ وطن کبھی اپنے پاؤں پر کھڑا نہ ہو سکے گا لیکن اس ہمت شکن وقت میں پاکستانی قوم نے کسی نہ کسی طرح سامان جمع کر کے کام شروع کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام کی قوت عمل کی گواہی اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ایک تاجر نے بھی دی، اسکاٹش تاجر کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان کے چند ہی روز بعد کراچی میں ریل کا انجن پٹری سے اتر گیا، تاجر کے مطابق اس کے بعد اس نے ایک ناقابل یقین منظر دیکھا کہ امدادی ٹیموں کے کارکن پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے جاتے اور کام کرتے جاتے، ان لوگوں نے مشینری نہ ہونے کے باوجود انتہائی کم وقت میں ٹرین کو واپس پٹری پر چڑھا دیا۔ اسکاٹش تاجر کا کہنا تھا کہ میں نے برصغیر میں 21 برس گزارے لیکن ایسی لگن اور جوش و جذبہ کبھی نہیں دیکھا، اسی روز مجھے پاکستان کی کامیابی کا مکمل یقین ہو گیا تھا۔
کراچی میں مزار قائد جب کہ لاہور میں مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔ ملک بھر کی طرح کوئٹہ میں بھی جشن آزادی روایتی جوش و خروش اور ملی جذبے کے ساتھ منایا گیا، کوئٹہ کے بگٹی اسٹیڈیم میں تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں گورنر و وزیراعلیٰ بلوچستان سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی، تقریب میں کوئٹہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔ اس کے علاوہ پشاور میں بھی جشن آزادی کے حوالے سے تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
قبل ازیں رات 12 بجتے ہی ملک کے مختلف شہروں میں شاندار آتش بازی کا مظاہرہ کرکے آزادی کے دن کو خوش آمدید کہا گیا۔ کراچی سمیت دیگر شہروں میں نوجوانوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور فضا پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھی، اس موقع پر موٹرسائیکل اور دیگر گاڑیوں میں سوار منچلے قومی پرچم تھامے ہوئے تھے جب کہ بیشتر افراد نے اپنی گاڑیوں کو بھی قومی پرچم سے سجا رکھا تھا۔ بچوں اور بڑوں نے جشن آزادی کی خوشی میں سبز رنگ کے لباس زیب تن کررکھے تھے جب کہ بچوں نے خصوصی طور پر چہروں پر قومی پرچم بنائے اور اپنی خوشی کا اظہار کیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: اس یوم آزادی کو آزادیٔ کشمیر کے نام کرتا ہوں، وزیراعظم نوازشریف
یوم آزادی پر اسلام آباد سمیت اہم شہروں میں تمام اہم سركاری اور نجی عمارتوں شاہراؤں، چوراہوں كو برقی قمقموں، قومی پرچموں، قومی رہنماؤں كی تصاویروں، بینرز اورجھنڈیوں سے سجایا گیا ہے۔ دوسری جانب یوم آزادی پر سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر چاروں صوبائی دارالحکومتوں سمیت ملک کے 40 شہروں میں موبائل فون سروس بند رہی۔