دہشت گردوں کو افغان صوبے پکتیا میں تربیت دی جاتی ہے گرفتار دہشت گرد کا انکشاف
افغانستان میں کئی ماہ تک خودکش جیکٹس کی تیاری، دستی بم بنانے اور بارود سپلائی کرنے کی تربیت دی گئی، ملزم تاجوکاانکشاف
سی ٹی ڈی کے ہاتھوں کچھ روزقبل گرفتار ہونے والے خطرناک دہشت گرد تاج محمد عرف سلمان عرف تاجو ولد خان محمد نے دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم نے 2012 میں کراچی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان ایم پی آرکالونی کے چیف نورسعید عرف ابوبکر(جومقابلے میں ماراجاچکاہے) سے ملاقات کرکے ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کی جس کے بعد اس کی ملاقات راز محمدعرف عمر، ودود، عمرحیات عرف درویش سے ہوئی جس کے بعد ملزم نے شہر بھر میں ہونے والی دہشت گردی کی وارداتوں میں حصہ لینے کی خواہش ظاہر کی۔
اس کے ساتھیوں نے کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے پنجاب میں ٹی ٹی پی کے کمانڈرقاری سمیع اللہ،حمزہ عرف افطان، یوسف افغانی، طلحہ عرف حسین افغانی اور ذیشان سے ملزم کی تفصیلی ملاقات کروائی۔ ملزم نے بتایا کہ طالبان کے اہم کمانڈرزسے ملاقات کے بعد دیگر ساتھیوں کے ہمراہ 2013 میں افغانستان کے علاقے پکتیا بھیجا گیا جہاں طالبان کمانڈرعمرافغانی کے گھر رکھا گیا اور کئی ماہ تک خودکش جیکٹس تیار کرنے، دستی بم بنانے اور بارود سپلائی کرنے کی تربیت دی گئی، جس کے بعد واپس پاکستان بھیجا گیا اور واپس آتے ہی پنجاب اورسندھ میں دہشت گردی کی وارداتوں میں حصہ لیا۔
ملزم نے مزید بتایاکہ 2014 میں وہ اپنے ساتھیوں قاری سمیع اللہ، نورسعید عرف ابوبکر اور دیگر کے ساتھ پنجاب کے علاقے مظفر گڑھ خودکش دھماکاکرنے جا رہا تھا کہ اچانک پولیس سے مقابلہ ہوگیا جس میں ان کے 4 ساتھی مارے گئے،اس واقعے کے بعد فوری طور پر کراچی میں روپوش ہونے کاحکم دیا گیا بعد میں مجھے ایک بار پھر افغانستان بھیجا گیا جہاں میں کافی عرصے تک روپوش رہا۔
ملزم نے دوران تفتیش بتایا کہ اس کا کام ناصرف خودکش جیکٹس تیار کرنا تھا بلکہ کسی بھی ہدف کو مکمل کرنے کے لیے خودکش حملہ آور کے ساتھ وہاں جانا اور خودکش حملہ آور کو دھماکے سے اڑانے کیلیے خودکش جیکٹ کا بٹن دبانا ہوتا تھا۔ملزم نے کہا کہ افغانستان میں روپوشی کے بعد 2015 میں ایک بار پھر کراچی واپس آیا جہاں دوبارہ تحریک طالبان پاکستان سے وابستہ دہشت گردوں سے ملاقات کی اور کراچی میں خودکش دھماکوں کی منصوبہ بندی کی لیکن اسی دوران سی ٹی ڈی نے گرفتارکرلیا۔
ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم نے 2012 میں کراچی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان ایم پی آرکالونی کے چیف نورسعید عرف ابوبکر(جومقابلے میں ماراجاچکاہے) سے ملاقات کرکے ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کی جس کے بعد اس کی ملاقات راز محمدعرف عمر، ودود، عمرحیات عرف درویش سے ہوئی جس کے بعد ملزم نے شہر بھر میں ہونے والی دہشت گردی کی وارداتوں میں حصہ لینے کی خواہش ظاہر کی۔
اس کے ساتھیوں نے کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے پنجاب میں ٹی ٹی پی کے کمانڈرقاری سمیع اللہ،حمزہ عرف افطان، یوسف افغانی، طلحہ عرف حسین افغانی اور ذیشان سے ملزم کی تفصیلی ملاقات کروائی۔ ملزم نے بتایا کہ طالبان کے اہم کمانڈرزسے ملاقات کے بعد دیگر ساتھیوں کے ہمراہ 2013 میں افغانستان کے علاقے پکتیا بھیجا گیا جہاں طالبان کمانڈرعمرافغانی کے گھر رکھا گیا اور کئی ماہ تک خودکش جیکٹس تیار کرنے، دستی بم بنانے اور بارود سپلائی کرنے کی تربیت دی گئی، جس کے بعد واپس پاکستان بھیجا گیا اور واپس آتے ہی پنجاب اورسندھ میں دہشت گردی کی وارداتوں میں حصہ لیا۔
ملزم نے مزید بتایاکہ 2014 میں وہ اپنے ساتھیوں قاری سمیع اللہ، نورسعید عرف ابوبکر اور دیگر کے ساتھ پنجاب کے علاقے مظفر گڑھ خودکش دھماکاکرنے جا رہا تھا کہ اچانک پولیس سے مقابلہ ہوگیا جس میں ان کے 4 ساتھی مارے گئے،اس واقعے کے بعد فوری طور پر کراچی میں روپوش ہونے کاحکم دیا گیا بعد میں مجھے ایک بار پھر افغانستان بھیجا گیا جہاں میں کافی عرصے تک روپوش رہا۔
ملزم نے دوران تفتیش بتایا کہ اس کا کام ناصرف خودکش جیکٹس تیار کرنا تھا بلکہ کسی بھی ہدف کو مکمل کرنے کے لیے خودکش حملہ آور کے ساتھ وہاں جانا اور خودکش حملہ آور کو دھماکے سے اڑانے کیلیے خودکش جیکٹ کا بٹن دبانا ہوتا تھا۔ملزم نے کہا کہ افغانستان میں روپوشی کے بعد 2015 میں ایک بار پھر کراچی واپس آیا جہاں دوبارہ تحریک طالبان پاکستان سے وابستہ دہشت گردوں سے ملاقات کی اور کراچی میں خودکش دھماکوں کی منصوبہ بندی کی لیکن اسی دوران سی ٹی ڈی نے گرفتارکرلیا۔