گوادرریئل اسٹیٹ سرمایہ کاری میں3سال کے دوران4گنا اضافہ
گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے جلعسازی اور قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کی بنا پر گوادر کی 103میں سے 99اسکیمیں معطل کردی ہیں
گوادر کی ریئل اسٹیٹ میں دبئی، خلیجی ممالک، برطانیہ اور امریکا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کررہی ہے جس کی وجہ سے گزشتہ ڈھائی سے3 سال کے عرصے میںپراپرٹی کی قیمتوں میں 4 گنا اضافہ ہوچکا ہے تاہم بلوچستان حکومت یا گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے معطل کی جانے والی 99 اسکیموں کو معطل کیے جانے کے باوجود جعل ساز ایجنٹس عوام کو گمراہ کرکے معطل شدہ اسکیموں میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کررہے ہیں۔
جس سے گوادر کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کی ساکھ متاثر ہورہی ہے۔ گوادر کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ سے متعلق مشاورت فراہم کرنے والی فرم گوادر اقرا ایسوسی ایٹس کے سی ای او میر مظہر علی مگسی بلوچ نے ایکسپریس سے بات چیت میں بتایا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا معاہدہ طے ہونے اور گوادر میں اکنامک زون کی تعمیر کے لیے گوادر کی وسیع اراضی مختص کیے جانے کے بعد سے گوادر کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ تیزی کی جانب گامزن ہے۔ کراچی، لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد، گجرات، گوجرانوالہ، ملتان، پشاور اور کوئٹہ سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں سے سرمایہ کار گوادر کی رہائشی، کمرشل اور صنعتی اراضی میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے جلعسازی اور قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کی بنا پر گوادر کی 103میں سے 99اسکیمیں معطل کردی ہیں اور اس وقت صرف چار اسکیموں میں سرمایہ کاری کی اجازت ہے جن میں نیو ٹاؤن، سنگھار، انڈسٹریل اسٹیٹ اور جی ڈی اے کے ماسٹر پلان میں شامل اوپن اراضی شامل ہیں۔ نیو ٹاؤن کا پروجیکٹ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ گوادر کے بڑے پروجیکٹس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی سرمایہ کاری کا تناسب 25فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں چینی سرمایہ کاری اور معاونت سے 11بڑے منصوبے زیر تعمیر ہیں جن میں گوادر فری اکنامک زون، گوادر ایکسپورٹ پراسیسنگ زون ، گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ، کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کی تعمیر، بندرگاہ سے متعلق انفرااسٹرکچر کی تعمیر، گوادر کو ملک کے دیگر شہروں سے ملانے کے لیے سڑکوں اور راستوں کی تعمیر، گوادر کو پانی کی فراہمی کے بڑے منصوبے، اسپتالوں، تکنیکی تربیت کی فراہمی کے مراکز کی تعمیر کے منصوبے شامل ہیں۔
آئل انڈسٹری کے لیے مختص کردہ وسیع رقبے پر آئل ریفائنریز پٹرولیم پلانٹس اور دیگر بڑے منصوبوں کی تعمیر بھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ چینی کمپنیوں کے علاوہ پاکستان کے بڑے سرمایہ کار اور کاروباری گروپ بھی گوادر میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ گوادر میں پانچ نئے فائیو اسٹار ہوٹلز کی تعمیر کے لیے اجازت نامے جاری ہوچکے ہیں۔ گوادر کی بندرگاہ کے ساتھ 2200ایکڑ رقبے پر تعمیر ہونے والا فری اکنامک زون منصوبہ نہ صرف گوادر بلکہ پورے پاکستان کی معیشت کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
گوادر کے منصوبوں کے ذریعے ملک کے 20لاکھ نوجوانوں کو روزگار حاصل ہوگا۔گوادر میں سیکیورٹی کے لیے 20ہزار سے زائد اہلکار تعینات ہیں جس کی وجہ سے گوادر میں جاری ترقیاتی کام بلاخوف خطر جاری ہیں اور سرمایہ کاروں کی آمدورفت میں ہر روز اضافہ ہورہا ہے۔ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آنے سے گوادر کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ بھی تیزی سے ترقی کررہی ہے۔ گوادر کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں حالیہ تیزی 2013سے شروع ہوئی اور تاحال پراپرٹی کی قیمتوں میں چار گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ بدقسمتی سے ماضی میں گوادر کی ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کے نام پر عوام کو لوٹا گیا اور اب بھی کمیشن ایجنٹس کی مافیا اور نوسرباز عناصر گوادر کے نام پر عوام کو گمراہ کرکے لوٹ مار کررہے ہیں۔
ان نام نہاد ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کی وجہ سے گوادر کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ پر سرمایہ کاروں کا اعتماد کم ہوا تھا اور تاحال حکومتی سطح پر ان نوسربازوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی۔ گوادر میں ریئل اسٹیٹ کے علاوہ بھی مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جن میں ہوٹل، ریسٹورانٹس، شاپنگ سینٹرز، بازار، ضروریات زندگی کا سامان مہیا کرنے کی دکانیں، ٹرانسپورت، گاڑیوں کی مرمت، ٹلیکٹرانکس مصنوعات، کمپیوٹرز اور موبائل سمیت دیگر کاروبار شامل ہیں ۔ آنے والے وقت میں گوادر میں سیاحت کی صنعت بھی بہت ترقی کرے گی۔ملک میں ریئل اسٹیٹ کی ویلیو ایشن کے نئے قوانین کے تحت مرتب کردہ شیڈول میں گوادر بھی شامل ہے تاہم اس کیو جہ سے گوادر میں سرمایہ کاری پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ گوادر کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا کے بڑے کاروباری ادار ے اور کمپنیاں جو دبئی میں بیٹھ کر کاروبار کررہے تھے اب گوادر کو مستقبل کے تجارتی مرکز کے طور پر دیکھ رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ دبئی کی ریئل اسٹیٹ میں ہونے والی سرمایہ کاری اب گوادر منتقل ہورہی ہے۔
گوادر کی ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ گوادر میں سرمایہ کاری کے نام پر لوٹ مار کرنے والوں کا محاسبہ کیا جائے۔ گوادر کی ریئل اسٹیٹ کمپنیوں کی سرکاری سطح پر نگرانی کا کوئی نظام وضع کیا جائے اور شفاف بنیادوں پر قانون کے مطابق کام کرنے والی اہل ریئل اسٹیٹ کمپنیوں کو ہی گوادر میں ریئل اسٹیٹ سے متعلق کاروبار یا خدمات کی فراہمی کی اجازت دی جائے۔
جس سے گوادر کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کی ساکھ متاثر ہورہی ہے۔ گوادر کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ سے متعلق مشاورت فراہم کرنے والی فرم گوادر اقرا ایسوسی ایٹس کے سی ای او میر مظہر علی مگسی بلوچ نے ایکسپریس سے بات چیت میں بتایا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا معاہدہ طے ہونے اور گوادر میں اکنامک زون کی تعمیر کے لیے گوادر کی وسیع اراضی مختص کیے جانے کے بعد سے گوادر کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ تیزی کی جانب گامزن ہے۔ کراچی، لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد، گجرات، گوجرانوالہ، ملتان، پشاور اور کوئٹہ سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں سے سرمایہ کار گوادر کی رہائشی، کمرشل اور صنعتی اراضی میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے جلعسازی اور قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کی بنا پر گوادر کی 103میں سے 99اسکیمیں معطل کردی ہیں اور اس وقت صرف چار اسکیموں میں سرمایہ کاری کی اجازت ہے جن میں نیو ٹاؤن، سنگھار، انڈسٹریل اسٹیٹ اور جی ڈی اے کے ماسٹر پلان میں شامل اوپن اراضی شامل ہیں۔ نیو ٹاؤن کا پروجیکٹ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ گوادر کے بڑے پروجیکٹس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی سرمایہ کاری کا تناسب 25فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں چینی سرمایہ کاری اور معاونت سے 11بڑے منصوبے زیر تعمیر ہیں جن میں گوادر فری اکنامک زون، گوادر ایکسپورٹ پراسیسنگ زون ، گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ، کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کی تعمیر، بندرگاہ سے متعلق انفرااسٹرکچر کی تعمیر، گوادر کو ملک کے دیگر شہروں سے ملانے کے لیے سڑکوں اور راستوں کی تعمیر، گوادر کو پانی کی فراہمی کے بڑے منصوبے، اسپتالوں، تکنیکی تربیت کی فراہمی کے مراکز کی تعمیر کے منصوبے شامل ہیں۔
آئل انڈسٹری کے لیے مختص کردہ وسیع رقبے پر آئل ریفائنریز پٹرولیم پلانٹس اور دیگر بڑے منصوبوں کی تعمیر بھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ چینی کمپنیوں کے علاوہ پاکستان کے بڑے سرمایہ کار اور کاروباری گروپ بھی گوادر میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ گوادر میں پانچ نئے فائیو اسٹار ہوٹلز کی تعمیر کے لیے اجازت نامے جاری ہوچکے ہیں۔ گوادر کی بندرگاہ کے ساتھ 2200ایکڑ رقبے پر تعمیر ہونے والا فری اکنامک زون منصوبہ نہ صرف گوادر بلکہ پورے پاکستان کی معیشت کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
گوادر کے منصوبوں کے ذریعے ملک کے 20لاکھ نوجوانوں کو روزگار حاصل ہوگا۔گوادر میں سیکیورٹی کے لیے 20ہزار سے زائد اہلکار تعینات ہیں جس کی وجہ سے گوادر میں جاری ترقیاتی کام بلاخوف خطر جاری ہیں اور سرمایہ کاروں کی آمدورفت میں ہر روز اضافہ ہورہا ہے۔ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آنے سے گوادر کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ بھی تیزی سے ترقی کررہی ہے۔ گوادر کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں حالیہ تیزی 2013سے شروع ہوئی اور تاحال پراپرٹی کی قیمتوں میں چار گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ بدقسمتی سے ماضی میں گوادر کی ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کے نام پر عوام کو لوٹا گیا اور اب بھی کمیشن ایجنٹس کی مافیا اور نوسرباز عناصر گوادر کے نام پر عوام کو گمراہ کرکے لوٹ مار کررہے ہیں۔
ان نام نہاد ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کی وجہ سے گوادر کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ پر سرمایہ کاروں کا اعتماد کم ہوا تھا اور تاحال حکومتی سطح پر ان نوسربازوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی۔ گوادر میں ریئل اسٹیٹ کے علاوہ بھی مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جن میں ہوٹل، ریسٹورانٹس، شاپنگ سینٹرز، بازار، ضروریات زندگی کا سامان مہیا کرنے کی دکانیں، ٹرانسپورت، گاڑیوں کی مرمت، ٹلیکٹرانکس مصنوعات، کمپیوٹرز اور موبائل سمیت دیگر کاروبار شامل ہیں ۔ آنے والے وقت میں گوادر میں سیاحت کی صنعت بھی بہت ترقی کرے گی۔ملک میں ریئل اسٹیٹ کی ویلیو ایشن کے نئے قوانین کے تحت مرتب کردہ شیڈول میں گوادر بھی شامل ہے تاہم اس کیو جہ سے گوادر میں سرمایہ کاری پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ گوادر کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا کے بڑے کاروباری ادار ے اور کمپنیاں جو دبئی میں بیٹھ کر کاروبار کررہے تھے اب گوادر کو مستقبل کے تجارتی مرکز کے طور پر دیکھ رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ دبئی کی ریئل اسٹیٹ میں ہونے والی سرمایہ کاری اب گوادر منتقل ہورہی ہے۔
گوادر کی ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ گوادر میں سرمایہ کاری کے نام پر لوٹ مار کرنے والوں کا محاسبہ کیا جائے۔ گوادر کی ریئل اسٹیٹ کمپنیوں کی سرکاری سطح پر نگرانی کا کوئی نظام وضع کیا جائے اور شفاف بنیادوں پر قانون کے مطابق کام کرنے والی اہل ریئل اسٹیٹ کمپنیوں کو ہی گوادر میں ریئل اسٹیٹ سے متعلق کاروبار یا خدمات کی فراہمی کی اجازت دی جائے۔