پاک ایران دفاعی کمیٹیوں کا گیس منصوبہ مکمل کرنے کی سفارش
دونوں ملکوں کو منصوبہ ہرصورت مکمل کرنا چاہیے،ارکان پارلیمنٹ دو طرفہ تعلقات میں بہتری کیلیےحکومتوں کی مدد کرنے پرمتفق۔
پاکستان اور ایران کی دفاع سے متعلق پارلیمانی کمیٹیوں کے سربراہان مشاہد حسین سید اور علائو الدین نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو دونوں ملکوں کے تعلقات کیلیے اہم قراردیتے ہوئے اس منصوبے کوہرصورت مکمل کرنے کی ضرورت پرزوردیاہے۔
جبکہ اس عزم کابھی اعادہ کیاگیاہے کہ دونوں ممالک کے ارکان پارلیمنٹ دوطرفہ تعلقات بہتربنانے کے سلسلے میں اپنی حکومتوں کی مدد کرینگے جبکہ دونوں ممالک فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے ۔ پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین مشاہد حسین سید اور ایران کی قومی سلامتی کمیٹی کے چیئرمین علائو الدین نے یہاں پارلیمنٹ ہائوس میں ملاقات کی۔
جس کے بعدمشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ پرامن مقاصدکیلیے ایٹمی توانائی کاحصول ایران کاحق ہے ۔ انھوں نے کہا کہ پاک ایران تعلقات عسکری سطح پر بھی بڑھنے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ2014 ء میں افغانستان سے امریکا اور نیٹو کی افواج نکل جائیں گی اس کے بعد تعاون مزید بڑھایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ2006 میں پاکستا ن،بھارت اور ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر دستخط ہوئے امریکی دبائو پر بھارت پیچھے ہٹ گیا مگر ہم نے دبائو مسترد کر دیا۔
ہم اب بھی اپنے موقف پر قائم ہیں۔ ایران کی قومی سلامتی کمیٹی کے چیئرمین علائو الدین نے کہا کہ صدر زرداری7جنوری کو ایران کا دورہ کریں گے۔ ایسے دوروں سے دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان قریبی رابطے ظاہر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کا مشترکہ فیصلہ ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن کو لے کر آگے بڑھیں گے۔
جبکہ اس عزم کابھی اعادہ کیاگیاہے کہ دونوں ممالک کے ارکان پارلیمنٹ دوطرفہ تعلقات بہتربنانے کے سلسلے میں اپنی حکومتوں کی مدد کرینگے جبکہ دونوں ممالک فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے ۔ پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین مشاہد حسین سید اور ایران کی قومی سلامتی کمیٹی کے چیئرمین علائو الدین نے یہاں پارلیمنٹ ہائوس میں ملاقات کی۔
جس کے بعدمشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ پرامن مقاصدکیلیے ایٹمی توانائی کاحصول ایران کاحق ہے ۔ انھوں نے کہا کہ پاک ایران تعلقات عسکری سطح پر بھی بڑھنے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ2014 ء میں افغانستان سے امریکا اور نیٹو کی افواج نکل جائیں گی اس کے بعد تعاون مزید بڑھایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ2006 میں پاکستا ن،بھارت اور ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر دستخط ہوئے امریکی دبائو پر بھارت پیچھے ہٹ گیا مگر ہم نے دبائو مسترد کر دیا۔
ہم اب بھی اپنے موقف پر قائم ہیں۔ ایران کی قومی سلامتی کمیٹی کے چیئرمین علائو الدین نے کہا کہ صدر زرداری7جنوری کو ایران کا دورہ کریں گے۔ ایسے دوروں سے دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان قریبی رابطے ظاہر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کا مشترکہ فیصلہ ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن کو لے کر آگے بڑھیں گے۔