دہری شہریت والے ارکان کو بیرونی قوتیں استعمال کرسکتی ہیں مشاہداﷲ

دہری شہریت پر پابندی 1973 کے آئین میں لگائی گئی،آج تک کسی نے چیلنج نہیں کیا،نذر گوندل.


Monitoring Desk December 04, 2012
غلط بیانی کرنیوالے ارکان کو نااہل قرار دیا جائے،احسن رشید،زاہد حسین کی لائیو ود طلعت میں گفتگو فوٹو: فائل

پیپلز پارٹی کے رہنما نذر محمد گوندل نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کا اس پر اتفاق ہے کہ صرف پاکستانی شہریت رکھنے والا ہی اسمبلی کا رکن بن سکتا ہے ۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام لائیو ود طلعت کے میزبان طلعت حسین سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئین میں یہ پابندی ہے کہ دہری شہریت والا رکن پارلیمنٹ نہیں بن سکتا مگر یہ پابندی نہیں کہ اسے مشیر بھی نہیں بنایا جا سکتا، دہری شہریت کی پابندی 1973 میں جب آئین بنا اس وقت لگائی گئی تھی۔

12

اس وقت سے لے کر اب تک اس کو چیلنج نہیں کیا گیا، پاکستان میں دہری شہریت کے حامل وزرائے اعظم بھی رہے ہیں جن میں معین قریشی اور شوکت عزیز قابل ذکر ہیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد اللہ خان نے کا کہنا تھا کہ دہری شہریت کا حامل کوئی بھی شخص الیکشن لڑسکتا ہے تاہم اگر وہ کامیاب ہو جائے تو اس کو دوسرے ملک کی شہریت چھوڑنا ہو گی، ہمارے ملک میں بیرونی قوتوں کا اثر و نفوذ بہت بڑھا ہے اس بات کا غالب امکان ہے کہ دہری شہریت کے حامل ارکان اسمبلی کو بیرونی قوتیں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کریں گی۔

13

تحریک انصاف کے رہنما احسن رشید نے کہا کہ ہم سب کو آئین کی پابندی کرنی چاہئے تاہم دہری شہریت رکھنے والوں نے اس کو ظاہر نہ کر کے غلط بیانی اور آئین کی خلاف ورزی کی ہے، ایسے تمام ارکان کو سیاست میں حصہ لینے سے نااہل قرار دیا جائے اور ان سے تمام مراعات واپس لی جائیں، یہ لوگ امریکا ، برطانیہ اور دیگر ممالک میں تو ٹیکس دیتے ہیں مگر پاکستان میں ٹیکس نہیں دیتے۔ تجزیہ نگار زاہد حسین کا کہنا تھا کہ دہری شہریت والے ارکان پاکستان کا تحفظ تو کیا اپنے حلقے کے عوام کا تحفظ نہیں کر سکتے۔ عوامی نمائندوں کا فرض ہے کہ ان کے اثاثے ملک میں ہوں یا بیرون ملک ان کا اعلان کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں