وطن سے محبت کا اظہار صرف باتوں سے نہیں عمل سے بھی ہونا چاہیے
شوبز کی نامور شخصیات کی جشنِ آزادی کے موقع پر گفتگو
پاکستان کا 69 واں جشن آزادی ملک بھرمیں روایتی جوش وجذبے کے ساتھ منایا گیا۔ سبزہلالی پرچم کے ساتھ جہاں ملک بھرکوسجایا گیا، وہیں ملک کے کونے کونے سے پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی سنائی دیئے۔ جشن آزادی کے سلسلہ میں سیمینارز اور تقریبات کا انعقاد کیا گیا ہے، وہیں فنکاربرادری ٹی وی، ریڈیو چینلزکی خصوصی ٹرانسمیشن میں شریک ہوتی رہی۔ یہی نہیں تھیٹروں، سینما گھروں کوبھی قومی پرچم کی جھنڈیوں سے سجایا گیا اورایک خوبصورت جذبہ اورآزاد وطن کے آزاد شہری ہونے کی بہترین مثال دکھائی دی۔ واقعی آزادی بہت بڑی نعمت ہے۔
حضرت علامہ اقبال کے خواب کی تعبیر حضرت قائداعظم کی شب وروز جدوجہد کی بدولت ہی ممکن ہوسکی۔ اس دوران ہزاروں ، لاکھوں لوگوں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اورپھرکہیں جاکر ہمیں یہ آزاد مسلم ریاست ملی، جس کا نام پاکستان رکھا گیا۔ ہم سب بہت خوش نصیب ہیں کہ آج ہم ایک آزاد مسلم ملک میں سانس لے رہے ہیں۔ اس اعتبارسے توہم خوش قسمت ہیں کہ ہم آزادی کا جشن منارہے ہیں لیکن اس اہم دن کے موقع پرہم یہ عزم کرتے تودکھائی دیتے ہیں کہ ملک کی ترقی اوربہتری کیلئے اپنا کردار ادا کرینگے، مگرعملی طورپرکچھ نہیں کرپاتے۔
اس سلسلہ میں جشن آزادی کے موقع پر'' ایکسپریس '' سے گفتگوکرتے ہوئے صدارتی ایوارڈ یافتہ گلوکارہ شاہدہ منی نے کہا کہ پاکستان کوبنے آج اتنے برس بیت چکے ہیں لیکن ابھی تک ہم اس ملک کوعلامہ اقبال اورقائداعظم کا پاکستان نہیں بنا سکے جس کی بے شماروجوہات ہیں ۔ کوئی سیاستدانوں کوالزام دیتا ہے تو کوئی عوام کو ،کوئی اس کی ذمہ داری حکمرانوں پرڈالتا ہے تو کوئی اسے بیرونی سازش قرار دیتا ہے، غرض ہرکوئی اپنی اپنی بولی بول رہا ہے لیکن ہم میں سے کسی نے بھی آج تک اپنے گریبان میں جھانکنے کی کوشش نہیں کی کیونکہ سب سے مشکل کام ہی خود احتسابی ہے۔ اداکارشان، معمررانا نے کہا کہ ہریوم آزادی پر ہم وطن سے محبت کا دعویٰ کرتے ہیں ، سبزہلالی پرچم لہراتے ہیں ، ملی نغمے بھی گاتے اورپاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگاتے ہیں لیکن ہمارا عمل کیا ہے ، ہم جودعویٰ کرتے ہیں اس کوعملی شکل نہیں دیتے۔ یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان بہت سے مسائل میں گھرا ہوا ہے۔
ہمارے ساتھ اورہمارے بعد آزاد ہونے والے ممالک کی بات کی جائے توآج وہ لوگ ترقی کے افق پرچمک رہے ہیں اورہم لوڈشیڈنگ کے اندھیروں میں زندگی بسر کررہے ہیں۔ ہم سب کواپنے اپنے شعبوں میں بہتراورایمانداری سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اداکارعدنان صدیقی نے کہا کہ جشن آزادی بے شک ہرایک پاکستانی کیلئے انمول دن کی حیثیت رکھتا ہے لیکن کبھی کسی نے آج تک یہ کیا ہے کہ آؤ اس یوم آزادی پر سب مل کر اپنے محلے کی صفائی کریں ۔ وطن کی محبت میں ہزاروں روپے خرچ کردیں گے لیکن کسی ضرورت مند کے لئے سوروپیہ بھی نہیں نکال سکتے کیا یوم آزادی اسی کا نام ہے کہ سارادن سڑکوں پر ہلہ گلہ اور دوسروں کوتنگ کرکے تسکین حاصل کریں۔کیا ہمارے بزرگوں نے اسی پاکستان کا خواب دیکھا تھا۔ در حقیقت آزادی جیسی نعمت کی قدران لوگوں سے پوچھی جانی چاہیے جو آج بھی غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں ،کشمیر اور فلسطین جیسے ملک آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیںاگر ہمیں ایک الگ ملک نصیب نہ ہوتا تو شاید ہم بھی آج آزادی حاصل کرنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہوتے ۔
ان 69 برسوں میں کئی حکومتیں آئیں اور کئی گئیں لیکن پاکستان کوویسا ملک نہیں بنا سکیں جس کا خواب علامہ اقبال اور قائداعظم نے دیکھا تھا ،آج ملک میں کرپشن ،بدامنی اوردہشت گردی کا راج ہے۔ اداکارہ انجمن بیگم نے کہا کہ ہم پاکستان کی 69 ویںسالگرہ منا رہے ہیں، اس موقع پر ہمیں ملکر عہد کرنا چاہیے کہ ہم پاکستان کو جنت نظیر بنانے کیلئے اپنا اپنا کردار ادا کریں گے ۔ اداکارہ بشریٰ انصاری نے کہا کہ ہم خوش نصیب قوم ہیںجنہیں آزادی کا سورج دیکھنا نصیب ہوا ہمیں آزادی کی قدر کرنی چاہیے افسوس کے ہم آج بھی فرقوں کے لڑائی جھگڑوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ جیسے عید کی خوشیاں گھر گھر منائی جاتی ہیںاسی طرح جشن آزادی بھی گھر گھر منایا جاتا ہے،آزادی کی اہمیت ان لوگوں سے پوچھیں جن کویہ نعمت نصیب نہیں ہے۔
کلاسیکل رقاصہ شیماکرمانی اورنگہت چوہدری نے کہا کہ جشن آزادی منا لینا ہی کافی نہیں ہے بلکہ ہمیں اس دن کی روح کو سمجھنا اور سوچنا چاہیے کہ آخر الگ ملک حاصل کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟ آج بھائی بھائی کوماررہا ہے ،دہشت گردی کے سائے قوم پر ہر دم منڈلا رہے ہیں ہمارے حکمرانوں کو چاہیے کہ پاکستان کو ویسا ملک بنانے کی کوشش کریں جس کی دوسرے ممالک میں بھی مثال دے سکیں۔ اداکارہ حمائمہ ملک ، ماہرہ خان اورڈیزائنر حسن شہریاریاسین ( ایچ ایس وائی ) نے کہا کہ جشن آزادی پر ملک میں سبز ہلالی پرچم ہر طرف دکھائی دیتا ہے اس دن کو باقاعدہ ایک ایونٹ کے طور پر منائے جانے سے لوگوں کے جوش و خروش کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے لیکن جس طرح ہم اس ایک دن پر اکٹھے ہوتے ہیں کیا سارا سال اسی طرح متحد رہیں توہم کامیاب قوم اورملک کے شہری بن سکتے ہیں۔
اداکارہ میگھا ، ماہ نوراورگلوکارہ صنم ماروی نے کہا کہ ہمارا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جن کے بڑوں نے پاکستان کو بنتے دیکھا ہم نے اپنے بڑوں کے منہ سے سنا ہے کہ پاکستان کو کس طرح حاصل کیا اس کیلئے کتنی قربانیاں دی گئیں ہمیں اپنے بچوں کو یہ بتانا چاہیے کہ پاکستان بنانے کیلئے ہمارے بڑوں نے کتنی طویل جدوجہد کی یہ انہی کی جدوجہد کا ثمر ہے کہ ہم آج آزادی سے سانس لے رہے ہیں ہمیں اس آزادی کی قدر کرنی چاہیے۔ گلوکارسجاد علی، راحت فتح علی خاں، عاطف اسلم، جواد احمد اورندیم عباس لونے والہ نے کہا کہ ہم لوگ آزادی کا جو مطلب14اگست والے دن لیتے ہیں اس کا مطلب ہرگزوہ نہیں ہے،اس قومی دن پر ہمیں اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے یہ ثابت کرنا چاہیے کہ ہم پاکستانی ہیں کیونکہ دنیا بھر کی نظریں ہم پر ہوتی ہیں۔
پوری قوم کو اس دن متحد ہوکریہ عزم کرنا چاہئے کہ ہمیں پاکستان کوایک مثالی ملک بنانا ہے جس میں رہنے والوں کے ساتھ ساتھ دنیابھرکے لوگ آکر فخر محسوس کریں۔ اداکار غلام محی الدین، مصطفی قریشی، گلوکارشوکت علی اورندیم عباس لونے والہ نے کہا کہ اگر ہم لوگ ایک دن بھی مخلص ہوکر اپنے ملک کے لئے کام کریں تو یہ ملک دنیا میں سب سے آگے ہوگا لیکن ہم لوگ اجتماعی نہیں بلکہ ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں۔ اسی لئے توہمارے مسائل جوں کے توں ہیں اوریہاں زندگی کے بیشتر شعبے بحران کی دلدل میں دھنستے چلے جارہے ہیں۔ ہمیں اس خوبصورت ملک کوبچانا ہے اوراس کو امن کا گہوارابنانا ہے۔ آزادی کے دن ہمیں مظلوم کشمیریوں کو بھی یاد کرنا چاہیے جو بھارتی افواج کے ظلم تلے دبے ہوئے ہیں لیکن ان کی آواز سننے والا کوئی نہیں۔ بطور پاکستانی ہمیں کشمیر کی آزادی کے لئے بھی کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔
حضرت علامہ اقبال کے خواب کی تعبیر حضرت قائداعظم کی شب وروز جدوجہد کی بدولت ہی ممکن ہوسکی۔ اس دوران ہزاروں ، لاکھوں لوگوں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اورپھرکہیں جاکر ہمیں یہ آزاد مسلم ریاست ملی، جس کا نام پاکستان رکھا گیا۔ ہم سب بہت خوش نصیب ہیں کہ آج ہم ایک آزاد مسلم ملک میں سانس لے رہے ہیں۔ اس اعتبارسے توہم خوش قسمت ہیں کہ ہم آزادی کا جشن منارہے ہیں لیکن اس اہم دن کے موقع پرہم یہ عزم کرتے تودکھائی دیتے ہیں کہ ملک کی ترقی اوربہتری کیلئے اپنا کردار ادا کرینگے، مگرعملی طورپرکچھ نہیں کرپاتے۔
اس سلسلہ میں جشن آزادی کے موقع پر'' ایکسپریس '' سے گفتگوکرتے ہوئے صدارتی ایوارڈ یافتہ گلوکارہ شاہدہ منی نے کہا کہ پاکستان کوبنے آج اتنے برس بیت چکے ہیں لیکن ابھی تک ہم اس ملک کوعلامہ اقبال اورقائداعظم کا پاکستان نہیں بنا سکے جس کی بے شماروجوہات ہیں ۔ کوئی سیاستدانوں کوالزام دیتا ہے تو کوئی عوام کو ،کوئی اس کی ذمہ داری حکمرانوں پرڈالتا ہے تو کوئی اسے بیرونی سازش قرار دیتا ہے، غرض ہرکوئی اپنی اپنی بولی بول رہا ہے لیکن ہم میں سے کسی نے بھی آج تک اپنے گریبان میں جھانکنے کی کوشش نہیں کی کیونکہ سب سے مشکل کام ہی خود احتسابی ہے۔ اداکارشان، معمررانا نے کہا کہ ہریوم آزادی پر ہم وطن سے محبت کا دعویٰ کرتے ہیں ، سبزہلالی پرچم لہراتے ہیں ، ملی نغمے بھی گاتے اورپاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگاتے ہیں لیکن ہمارا عمل کیا ہے ، ہم جودعویٰ کرتے ہیں اس کوعملی شکل نہیں دیتے۔ یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان بہت سے مسائل میں گھرا ہوا ہے۔
ہمارے ساتھ اورہمارے بعد آزاد ہونے والے ممالک کی بات کی جائے توآج وہ لوگ ترقی کے افق پرچمک رہے ہیں اورہم لوڈشیڈنگ کے اندھیروں میں زندگی بسر کررہے ہیں۔ ہم سب کواپنے اپنے شعبوں میں بہتراورایمانداری سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اداکارعدنان صدیقی نے کہا کہ جشن آزادی بے شک ہرایک پاکستانی کیلئے انمول دن کی حیثیت رکھتا ہے لیکن کبھی کسی نے آج تک یہ کیا ہے کہ آؤ اس یوم آزادی پر سب مل کر اپنے محلے کی صفائی کریں ۔ وطن کی محبت میں ہزاروں روپے خرچ کردیں گے لیکن کسی ضرورت مند کے لئے سوروپیہ بھی نہیں نکال سکتے کیا یوم آزادی اسی کا نام ہے کہ سارادن سڑکوں پر ہلہ گلہ اور دوسروں کوتنگ کرکے تسکین حاصل کریں۔کیا ہمارے بزرگوں نے اسی پاکستان کا خواب دیکھا تھا۔ در حقیقت آزادی جیسی نعمت کی قدران لوگوں سے پوچھی جانی چاہیے جو آج بھی غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں ،کشمیر اور فلسطین جیسے ملک آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیںاگر ہمیں ایک الگ ملک نصیب نہ ہوتا تو شاید ہم بھی آج آزادی حاصل کرنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہوتے ۔
ان 69 برسوں میں کئی حکومتیں آئیں اور کئی گئیں لیکن پاکستان کوویسا ملک نہیں بنا سکیں جس کا خواب علامہ اقبال اور قائداعظم نے دیکھا تھا ،آج ملک میں کرپشن ،بدامنی اوردہشت گردی کا راج ہے۔ اداکارہ انجمن بیگم نے کہا کہ ہم پاکستان کی 69 ویںسالگرہ منا رہے ہیں، اس موقع پر ہمیں ملکر عہد کرنا چاہیے کہ ہم پاکستان کو جنت نظیر بنانے کیلئے اپنا اپنا کردار ادا کریں گے ۔ اداکارہ بشریٰ انصاری نے کہا کہ ہم خوش نصیب قوم ہیںجنہیں آزادی کا سورج دیکھنا نصیب ہوا ہمیں آزادی کی قدر کرنی چاہیے افسوس کے ہم آج بھی فرقوں کے لڑائی جھگڑوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ جیسے عید کی خوشیاں گھر گھر منائی جاتی ہیںاسی طرح جشن آزادی بھی گھر گھر منایا جاتا ہے،آزادی کی اہمیت ان لوگوں سے پوچھیں جن کویہ نعمت نصیب نہیں ہے۔
کلاسیکل رقاصہ شیماکرمانی اورنگہت چوہدری نے کہا کہ جشن آزادی منا لینا ہی کافی نہیں ہے بلکہ ہمیں اس دن کی روح کو سمجھنا اور سوچنا چاہیے کہ آخر الگ ملک حاصل کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟ آج بھائی بھائی کوماررہا ہے ،دہشت گردی کے سائے قوم پر ہر دم منڈلا رہے ہیں ہمارے حکمرانوں کو چاہیے کہ پاکستان کو ویسا ملک بنانے کی کوشش کریں جس کی دوسرے ممالک میں بھی مثال دے سکیں۔ اداکارہ حمائمہ ملک ، ماہرہ خان اورڈیزائنر حسن شہریاریاسین ( ایچ ایس وائی ) نے کہا کہ جشن آزادی پر ملک میں سبز ہلالی پرچم ہر طرف دکھائی دیتا ہے اس دن کو باقاعدہ ایک ایونٹ کے طور پر منائے جانے سے لوگوں کے جوش و خروش کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے لیکن جس طرح ہم اس ایک دن پر اکٹھے ہوتے ہیں کیا سارا سال اسی طرح متحد رہیں توہم کامیاب قوم اورملک کے شہری بن سکتے ہیں۔
اداکارہ میگھا ، ماہ نوراورگلوکارہ صنم ماروی نے کہا کہ ہمارا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جن کے بڑوں نے پاکستان کو بنتے دیکھا ہم نے اپنے بڑوں کے منہ سے سنا ہے کہ پاکستان کو کس طرح حاصل کیا اس کیلئے کتنی قربانیاں دی گئیں ہمیں اپنے بچوں کو یہ بتانا چاہیے کہ پاکستان بنانے کیلئے ہمارے بڑوں نے کتنی طویل جدوجہد کی یہ انہی کی جدوجہد کا ثمر ہے کہ ہم آج آزادی سے سانس لے رہے ہیں ہمیں اس آزادی کی قدر کرنی چاہیے۔ گلوکارسجاد علی، راحت فتح علی خاں، عاطف اسلم، جواد احمد اورندیم عباس لونے والہ نے کہا کہ ہم لوگ آزادی کا جو مطلب14اگست والے دن لیتے ہیں اس کا مطلب ہرگزوہ نہیں ہے،اس قومی دن پر ہمیں اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے یہ ثابت کرنا چاہیے کہ ہم پاکستانی ہیں کیونکہ دنیا بھر کی نظریں ہم پر ہوتی ہیں۔
پوری قوم کو اس دن متحد ہوکریہ عزم کرنا چاہئے کہ ہمیں پاکستان کوایک مثالی ملک بنانا ہے جس میں رہنے والوں کے ساتھ ساتھ دنیابھرکے لوگ آکر فخر محسوس کریں۔ اداکار غلام محی الدین، مصطفی قریشی، گلوکارشوکت علی اورندیم عباس لونے والہ نے کہا کہ اگر ہم لوگ ایک دن بھی مخلص ہوکر اپنے ملک کے لئے کام کریں تو یہ ملک دنیا میں سب سے آگے ہوگا لیکن ہم لوگ اجتماعی نہیں بلکہ ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں۔ اسی لئے توہمارے مسائل جوں کے توں ہیں اوریہاں زندگی کے بیشتر شعبے بحران کی دلدل میں دھنستے چلے جارہے ہیں۔ ہمیں اس خوبصورت ملک کوبچانا ہے اوراس کو امن کا گہوارابنانا ہے۔ آزادی کے دن ہمیں مظلوم کشمیریوں کو بھی یاد کرنا چاہیے جو بھارتی افواج کے ظلم تلے دبے ہوئے ہیں لیکن ان کی آواز سننے والا کوئی نہیں۔ بطور پاکستانی ہمیں کشمیر کی آزادی کے لئے بھی کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔