ٹیکس فراڈ کے لیے جعلی ٹیکسٹائل ملز قائم کیے جانے کا انکشاف
مذکورہ جعلی ٹیکسٹائل مل کے نام پر سیلز ٹیکس کا فراڈ کیا جارہا تھا، رپورٹ
HYDERABAD:
ملک میں ٹیکس چوری وفراڈ کے لیے جعلی و ڈمی ٹیکسٹائل ملز قائم کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ انکشاف ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیاکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو فیصل آباد نے ٹیکس فراڈ اور چوری کے لیے اسرار ٹیکسٹائل ملز فیصل آباد کے نام سے قائم کی جانے والی جعلی وڈمی ٹیکسٹائل ملز کا سراغ لگایا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ بھی جعلی یونٹس کے بارے میں رپورٹس موصول ہوئی ہیں جن کی چھان بین کی جارہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مذکورہ جعلی ٹیکسٹائل مل کے نام پر سیلز ٹیکس کا فراڈ کیا جارہا تھا اور اس مل کے نام پر مشکوک بینک اکاؤنٹس استعمال کرتے ہوئے ٹیکس بچانے کے لیے ان رجسٹرڈ لوگوں کو اشیا سپلائی کی جارہی تھیں۔
آئی اینڈ آئی فیصل آباد کو ذرائع سے معلومات ملیں کہ مذکورہ ٹیکسٹائل ملز سیلز ٹیکس چوری میں ملوث ہے جس پر تحقیقات شروع کی گئیں اور تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ اسرار ٹیکسٹائل ملز نام کا کوئی یونٹ اس جگہ پر موجود نہیں ہے جس کا ایڈریس دیا گیا تھا اور جس ملز کے نام سے ان رجسٹرڈ لوگوں کو اشیا سپلائی ہورہی تھیں وہ ڈمی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ رجسٹرڈ شخص نے گرے کلاتھ کی مینوفیکچرنگ کے لیے سیلز ٹیکس رجسٹریشن حاصل کر رکھی ہے اور اس سیلز ٹیکس رجسٹریشن کوسیلز ٹیکس بچانے کی غرض سے ان رجسٹرڈ لوگوں کو اشیا کی سپلائی کے لیے استعمال کررہا ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیاکہ مذکورہ یونٹس کے نام پر یکم جولائی2011 سے مارچ 2006 تک مجموعی طور پر44کروڑ 60لاکھ 98ہزار415 روپے کی اشیا کی سپلائی ظاہر کی گئی ہے جبکہ حقیقت میں کوئی سپلائی نہیں ہوئی اور اس مد میں 70لاکھ 82ہزار599 روپے کا سیلز ٹیکس بچایا گیاکہ مذکورہ یونٹ ڈمی و جعلی ہے جس کا وجود ہی نہیں ہے جو سیلز ٹیکس ایکٹ 1990کی سیکشن 2(37)کے تحت ٹیکس فراڈ کے زمرے میں آتا ہے اور اس فراڈ میں ملوث ہونے پر مذکورہ رجسٹرڈ شخص سے سیلز ٹیکس واجبات کی ریکوری کے لیے رپورٹ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو کوبھجوائی جاچکی ہے، رپورٹ میں اس کیش کی تمام تر تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کیس کی بنیاد پر دوسرے مشکوک جعلی و ڈمی یونٹس کی چھان بین بھی کرنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔
ملک میں ٹیکس چوری وفراڈ کے لیے جعلی و ڈمی ٹیکسٹائل ملز قائم کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ انکشاف ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیاکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو فیصل آباد نے ٹیکس فراڈ اور چوری کے لیے اسرار ٹیکسٹائل ملز فیصل آباد کے نام سے قائم کی جانے والی جعلی وڈمی ٹیکسٹائل ملز کا سراغ لگایا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ بھی جعلی یونٹس کے بارے میں رپورٹس موصول ہوئی ہیں جن کی چھان بین کی جارہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مذکورہ جعلی ٹیکسٹائل مل کے نام پر سیلز ٹیکس کا فراڈ کیا جارہا تھا اور اس مل کے نام پر مشکوک بینک اکاؤنٹس استعمال کرتے ہوئے ٹیکس بچانے کے لیے ان رجسٹرڈ لوگوں کو اشیا سپلائی کی جارہی تھیں۔
آئی اینڈ آئی فیصل آباد کو ذرائع سے معلومات ملیں کہ مذکورہ ٹیکسٹائل ملز سیلز ٹیکس چوری میں ملوث ہے جس پر تحقیقات شروع کی گئیں اور تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ اسرار ٹیکسٹائل ملز نام کا کوئی یونٹ اس جگہ پر موجود نہیں ہے جس کا ایڈریس دیا گیا تھا اور جس ملز کے نام سے ان رجسٹرڈ لوگوں کو اشیا سپلائی ہورہی تھیں وہ ڈمی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ رجسٹرڈ شخص نے گرے کلاتھ کی مینوفیکچرنگ کے لیے سیلز ٹیکس رجسٹریشن حاصل کر رکھی ہے اور اس سیلز ٹیکس رجسٹریشن کوسیلز ٹیکس بچانے کی غرض سے ان رجسٹرڈ لوگوں کو اشیا کی سپلائی کے لیے استعمال کررہا ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیاکہ مذکورہ یونٹس کے نام پر یکم جولائی2011 سے مارچ 2006 تک مجموعی طور پر44کروڑ 60لاکھ 98ہزار415 روپے کی اشیا کی سپلائی ظاہر کی گئی ہے جبکہ حقیقت میں کوئی سپلائی نہیں ہوئی اور اس مد میں 70لاکھ 82ہزار599 روپے کا سیلز ٹیکس بچایا گیاکہ مذکورہ یونٹ ڈمی و جعلی ہے جس کا وجود ہی نہیں ہے جو سیلز ٹیکس ایکٹ 1990کی سیکشن 2(37)کے تحت ٹیکس فراڈ کے زمرے میں آتا ہے اور اس فراڈ میں ملوث ہونے پر مذکورہ رجسٹرڈ شخص سے سیلز ٹیکس واجبات کی ریکوری کے لیے رپورٹ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو کوبھجوائی جاچکی ہے، رپورٹ میں اس کیش کی تمام تر تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کیس کی بنیاد پر دوسرے مشکوک جعلی و ڈمی یونٹس کی چھان بین بھی کرنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔