کمزور مینجمنٹ کہیں مسائل نہ بڑھا دے

ٹیم منیجر انتخاب عالم کا نرم رویہ پی سی بی کیلیے مسائل کا باعث بننے لگا ہے


سلیم خالق August 17, 2016
ٹیم منیجر انتخاب عالم کا نرم رویہ پی سی بی کیلیے مسائل کا باعث بننے لگا ہے. فوٹو: فائل

انگلینڈ میں ٹیسٹ سیریز برابر کر کے قومی ٹیم نے بڑا کارنامہ انجام دیا جس پر کپتان مصباح الحق سمیت تمام کھلاڑی داد کے مستحق ہیں، دورہ تاحال خیریت سے گذر چکا مگر اب بعض منفی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں، ٹیم منیجر انتخاب عالم کا نرم رویہ پی سی بی کیلیے مسائل کا باعث بننے لگا ہے، 74 سالہ سابق کپتان خاصے نرم مزاج واقع ہوئے ہیں اور اسی کا بعض لوگ غلط استعمال کرتے ہیں، ٹور میں انھوں نے کھلاڑیوں کو ڈھیل دیتے ہوئے رات دس بجے کے کرفیو ٹائم کی خلاف ورزی کو درگزر کیا اور اس کا ناجائز فائدہ اٹھایا گیا، کئی پلیئرز رات دیر تک گھومتے رہے، کھلاڑی تو کھلاڑی بولنگ کوچ مشتاق احمد نے بھی ڈسپلن کی دھجیاں اڑائیں،ایک کیس کی بورڈ میں خاموشی سے تحقیقات بھی جاری ہیں۔

ایجبسٹن ٹیسٹ کے دوران مشتاق نے محمد رضوان اور افتخاراحمد کو ایک کمرے میں بھیج کر دوسرا کمرہ اپنے اہل خانہ کو دے دیا ، نوجوان پلیئرز میں ناں کہنے کی ہمت نہیں تھی، افسوس کا مقام یہ ہے کہ مشتاق احمد ارب پتی نہیں تو کروڑ پتی تو ہیں ہی، کرکٹ سے انھوں نے بڑا پیسہ کمایا اب بورڈ ہر ماہ کئی لاکھ کا چیک بطور اکیڈمی کوچ دیتا ہے کیا وہ ہوٹل میں اپنی فیملی کیلیے چند سو پائونڈ کا کوئی کمرہ نہیں لے سکتے تھے؟ منیجر نے انھیں کیوں نہیں روکا یہ بھی اہم سوال ہے، مسئلہ یہ ہے کہ انتخاب عالم ہوں یا معین خان جو بھی منیجر بنا اس کی کوشش کھلاڑیوں و عہدیداروںکو خوش رکھنے پر ہی رہی تاکہ ٹیم پر کنٹرول رہے، سابق کوچ وقار یونس نے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ ''معین خان پلیئرز کو بعض لوگوں سے کبھی آئی پیڈ تو کبھی آئی فون دلاتا تھا'' جواب میں معین کا کہنا تھا کہ '' وقار کو یہ اتنا بُرا لگتا تھا تو وہ خود کیوں یہ تحائف لیتا تھا وہ بھی تو واپس کرے'' درحقیقت اس وقت بھی معاملات اچھے نہیں چل رہے کئی باتوں پرپردہ پڑا ہوا ہے۔

مجھے ڈر ہے کہیں میڈیا کو کوئی اور دھماکے دار خبر نہ مل جائے، اگر ایسا ہوا تو اس کا قصوروار کرکٹ بورڈ ہی ہو گا، جس نے ''نامی گرامی'' لوگوں کو اپنے اور ٹیم کے ساتھ منسلک رکھا ہوا ہے، سوچنے کی بات ہے کوئی ایسے ہی آپ کو لاکھوں روپے کے گفٹ نہیں دے دیتا بلکہ وہ اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے، ماضی میں مظہر مجید نے بھی ایسا ہی کیا تھا، ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سیکیورٹی منیجر کیا کر رہے ہوتے ہیں؟ ان کا کیا فائدہ ہے، بیچارے انتخاب عالم اگر کسی کھلاڑی پر دیر سے ہوٹل آنے پر جرمانہ کر دیں تو ناراضگی کے خوف سے اگلے دن اسی رقم سے پوری ٹیم کو ڈنر پر لے جاتے ہیں اور بورڈ کو '' ٹیم بلڈنگ'' کے نام پر رقم خرچ ہونے کا حساب ملتا ہے، نجم سیٹھی نے انگلینڈ جانے کے بعد ان کی خوب کھنچائی کی لیکن انھیں سیکیورٹی آفیسر سے بھی پوچھنا چاہیے، ابھی تو سب سیریز برابر کرنے کی خوشیاں منانے میں مگن ہیں مگر رنگ میں بھنگ پڑتے دیر نہیں لگتی،اس لیے احتیاط افسوس سے بہتر ہے، ویسے نجم سیٹھی آرام سے ''چھٹیاں'' گذاریں پی سی بی نے اگر انھیں بھیجا ہے تو اس کی توجیح دینے کی کیا ضرورت ہے کون ان سے پوچھے گا، بورڈ نے تین میڈیا منیجرز برطانیہ بھیجے،آغا اکبر واپس آ چکے۔

امجد بھٹی کی ڈیوٹی بھی ختم ہو چکی اب وہ نجی دورے پر آئرلینڈ گئے ہوئے ہیں، اب رضا راشد ٹیم کے ساتھ ہیں، سوشل میڈیاکے عون زیدی تو پورے ٹور کیلیے گئے، وہ اپنے فرائض انجام دینے کے ساتھ بورڈ کی ایک اعلیٰ شخصیت کو ٹیم کی ساری ''رپورٹس'' بھی دیتے رہتے ہیں، مینجمنٹ کو جب اس کا اندازہ ہوا تب تک ''چڑیا'' چگ گئی تھیں کھیت، خیر اب پلیئرز وغیرہ ان کے سامنے احتیاط سے کام لے رہے ہیں، ٹیم کا اگلا امتحان اب دورئہ آئرلینڈ ہے،سینئر کرکٹرز کی واپسی کے بعد آئرش ٹیم خاصی مضبوط ہو چکی اسے آسان سمجھنے کا انجام چیف سلیکٹر انضمام الحق سے زیادہ اور کون جانتا ہو گا، ان کے شاندار کیریئر پر ورلڈکپ کی شکست ہمیشہ داغ بن کر موجود رہے گی، ویسے انھیں اب واپس آ کر ملک میں نئے ٹیلنٹ کو تلاش کرنا چاہیے، اور کتنے دن انگلینڈ میں رہ کر بورڈ کے پیسے خرچ کراتے رہیں گے، وہاں ویسے بھی وہ چیریٹی میچز، ڈنرز اور دیگر کاموں میں ہی زیادہ مصروف رہتے ہیں، واپس آ کر ملک میں بھی کچھ ''کرکٹ معاملات'' دیکھ لیں۔

آخر میں کچھ یونس خان کا تذکرہ کر دوں، انھوں نے آخری ٹیسٹ میں اپنے عمدہ کھیل سے مجھ سمیت کئی نام نہاد ناقدین کو خاموش کرا دیا،ان کی بیٹنگ نے ثابت کر دیا کہ لوگ کچھ بھی کہیں ان میں اب بھی دم خم باقی ہے، یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کہ انھوں نے اوول میں مین آف دی میچ ملنے کے بعد جو اظہر الدین کا تذکرہ کیا اس سے بورڈ کے کچھ افسران اور سابق کرکٹرز خوش نہیں ہیں، نجی طور پر یہ باتیں ہورہی ہیں کہ بھارت سے تعلق رکھنے والا ایک ایسا سابق کھلاڑی جو میچ فکسنگ میں سزا یافتہ ہے اسے اتنا سراہنے کی کیا ضرورت تھی،ایک فون کال سے وہ تکنیک میں کیا بہتری لے آیا؟ ایسے میں یونس کی قریبی شخصیات یہ کہہ رہی ہیں کہ اظہر اب اپنا نام کلیئر کرا چکے، دوسری بات یہ ہے کہ پاکستانی ٹیم اور کرکٹ سیٹ اپ سے جڑے بعض لوگ کون سے دودھ کے دھلے ہیں کہ اظہر پر اعتراض کیا جا رہا ہے۔

ان دنوں یونس خان کے سب سے خاص دوست صحافی یحییٰ حسینی ہیں، ان سے میں نے کہاکہ سینئر بیٹسمین کو سمجھائو کہ اگر دس ہزار ٹیسٹ رنز کا مقصد پورا کرنا ہے تو دوست زیادہ بنائیں، خواہ مخواہ کے تنازعات میں پڑتے رہے تو ارمان ادھورا رہ جائے گا، دیکھتے ہیں مخصوص موڈمزاج کے حامل یونس خان اس مشورے پر عمل کرتے ہیں یا نہیں، ٹیم کوچز اور اپنے سابق کرکٹرز کے بجائے اظہر الدین کا نام لے کر انھوں نے دشمنوں کی تعداد مزید بڑھ ہی لی لیکن بیٹ جب تک ساتھ دیتا رہا کوئی انسان ان کا کوئی نہیں بگاڑ سکتا شاید یہی سوچ یونس کو ایسا انداز اپنانے پر مجبور کرتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں