ہمیں محمد آصف پر فخر ہے
کرکٹ اور ہاکی میں مسلسل شکستوں سے قوم اس قدر بے دل ہو گئی کہ اس نے میچ دیکھنے ہی چھوڑ دیے ۔
KARACHI:
نہیں معلوم پاکستان کی راکھ میں کتنی چنگاریاں اندر ہی اندر سلگتی رہتی ہیں کہ جب بھی پاکستانی ہوا کی کوئی بے چین لہر یا کوئی جھونکا کسی سے ٹکراتا ہے تو وہ اچانک بھڑک کر اپنی شعلہ فشانی سے دنیا کو حیران کر دیتی ہے اور پاکستانی حیرت زدہ ہو کر خود سے کہتے ہیں کہ ایسی چنگاری بھی یا رب اپنی خاکستر میں تھی۔ جب بھی زوال ذرا طول کھینچ لیتا ہے تو کوئی نہ کوئی پاکستانی اس کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے، اسے روک دیتا ہے اور کوئی سوئی ہوئی چنگاری جاگ اٹھتی ہے، سارا منظر بدل دیتی ہے۔
گزشتہ دنوں کرکٹ ہاکی وغیرہ کے میدانوں میں مسلسل توہین آمیز شکستوں سے دوچار ہونا پڑا اور قوم اس قدر بے دل ہو گئی کہ اس نے میچ دیکھنے ہی چھوڑ دیے لیکن فیصل آباد میں ایک چنگاری غضباک ہو کر کسی نہ کسی طرح صوفیہ جا پہنچی اور اس نے اسنوکر میں دنیا کو شکست دے دی۔ عالمی چیمپیئن بن گئی۔ کھیل کے کئی میدان جن میں ہم دنیا بھر میں اول رہے اور دنیا کو حیران کرتے رہے نہ جانے کیوں ہم رفتہ رفتہ ہر میدان سے باہر ہوتے گئے، اس سے جو قومی مایوسی پیدا ہوئی اس میں ضروری تھا کہ ہم کہیں نہ کہیں کسی میدان میں نہیں تو کسی میز پر ہی سہی مقابلے میں دنیا کو ہرا دیں اور یہ ہم نے کر دکھایا۔ سقوط ڈھاکہ کے بعد قوم میں جس ناکامی اور شدید غم کا احساس پیدا ہوا اس میں ایک ہوا باز راشد منہاس نے جب دشمن کو ناکام بنا دیا تو اس خوشی کی ایک تقریب میں مرحوم ایئر مارشل نور خان نے کہا تھا کہ ایسے وقت میں ایسا کچھ ہونا ضروری تھا۔ ایئر مارشل نے سچ کہا تھا، شکست کا داغ آنسو نہیں دھو سکتے جوابی فتح ہی کسی زخم کو مند مل کرتی ہے۔
فیصل آباد کے ایک غریب گھر کا نوجوان اسنوکر میں مہارت رکھتا تھا اور اسے اس کا علم بھی تھا لیکن بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ میں منعقد ہونے والے عالمی مقابلوں میں شرکت کیسے کرتا،کرایہ تک نہیں تھا چنانچہ اسنوکر ایسوسی ایشن نے چندہ جمع کیا اور اپنے مستقبل کے فاتح کو مقابلے میں بھیج دیا۔ اس کے ساتھ نہ کوئی کوچ تھا نہ منیجر، اس نے تن تنہا اللہ کے بھروسے پر مقابلہ کیا، فتح حاصل کی اور سجدے میں گر گیا۔ چند برس پہلے بھی ہم اسنوکر کے چیمپئن تھے لیکن اس پر اٹھارہ برس گزر گئے۔
اب ہم نے پھر سے اپنا مقام حاصل کر لیا۔ اسپورٹس بورڈ نے محمد آصف کی مالی مدد سے انکار کر دیا تھا جس پر چندہ کرنا پڑا' اس سے قبل ہی پاکستان میں ایک ایسا ہی واقعہ ہو چکا ہے جب ہاشم خان کے پاس اسکوائش کے مقابلے کے لیے لندن جانے کا خرچہ نہیں تھا، چندہ کیا گیا اور ہاشم چار برس تک چیمپئن رہا۔ بعد میں بھی ہم نے اس میدان کو کئی بار فتح کیا۔ پوری پاکستانی قوم اپنے اس نوجوان کی شکر گزار ہے کہ اس نے اس کی عزت بحال کی اور اس کے لیے دعا گو ہے کہ خدا اسے اس کامیابی کا اجر دے۔ چندے پر کھیلنے والے کو اب ہم لاکھوں روپے انعام میں دیں گے اور یہ اس لیے کہ ہمارے ہاں پوری سوسائٹی اور نظام اس قدر بگڑ اور بکھر چکا ہے کہ ہماری پوری زندگی کسی پروگرام اور منصوبے کے بغیر ہی چل رہی ہے۔
صرف رشوت ہے جو باقاعدگی کے ساتھ جاری ہے یا چندہ اور خیرات، پھر اسی کے بعد انعامات ہی انعامات۔ بار بار عرض کیا کہ جس قوم میں کرپشن انتہا کو پہنچ جائے اس کی روح مر جاتی ہے، وہ زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہے، اسی لیے اب دنیا بھر میں پاکستان کو ناکام ریاست تک کہا جا رہا ہے کیونکہ کرپشن کے بھیانک اثرات اور نتائج کو پوری دنیا جانتی ہے کہ کیا ہوتے ہیں اور ہم پاکستانیوں پر تو یہ سب کچھ گزر رہا ہے، ہم اس عذاب میں مبتلا ہیں اور اس سے نڈھال ہو چکے ہیں۔ ہمیں ان حالات میں اپنی راکھ میں چھپی ہوئی چنگاریوں کو ہوا دینی ہو گی کیونکہ دنیا جانے نہ جانے ہمیں معلوم ہے کہ ہم ایک خصوصی طاقت رکھتے ہیں اور زندہ ہیں اور زندگی کو ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔
ہم بھارت جیسے دشمن کے مقابلے میں بھی زندہ ہیں اور اپنے پرلے درجے کے بے حس اور لالچی سیاستدانوں کے باوجود جی رہے ہیں کیونکہ ہم پاکستانیوں کے اندر کوئی محمد آصف زندہ ہے اور ہمیں مرنے نہیں دیتا۔آج پوری قوم اپنے اس بیٹے کو سلام کرتی ہے اور اس سے معافی مانگتی ہے کہ اس نے اس پاکستانی نوجوان کو تب پہچانا جب اس نے اپنی پہچان خود کرائی اور اس کے لیے اسے چندہ بھی مانگنا پڑا خود اس کا شہر ایک امیر شہر ہے۔
پاکستانیوں کو دنیا کی چوتھی ذہین ترین قوم کہا جاتا ہے اور اس کی وجہ ایمان اور یقین کی وہ طاقت اور شعور ہے جو اس کے اندر اس کی پیدائش کے وقت کی اذان کی آواز سے اس کے دل میں ودیعت کر دی جاتی ہے۔ بعد کی زندگی میں وہ غریب ہو یا امیر با وسیلہ ہو یا بے سہارا وہ اپنی ہمت سے زندہ رہتا ہے۔ ہمیں سقوط ڈھاکہ کی چوٹ لگی تو ہم نے اس گہرے زخم کو مند مل کرنے کے لیے ایک اتنا ہی موثر مرہم بنا لیا۔
ہم نے ایٹم بم بنا کر دنیا کو حیران کر دیا اور اس کی یہ حیرت مسلسل زندہ ہے کہ یہ چنگاری کس کے دل میں زندہ تھی جو ایک شکست کی چوٹ پڑتے ہی بھڑک اٹھی اور ایسی کہ یہ ملک بے شمار دشمنوں کے باوجود زندہ سلامت ہے اور رہے گا۔ آج کے دور میں طاقت کا نام زندگی ہے اور پاکستان ایک بہت ہی طاقت ور ملک ہے، قدرت نے اسے اس کے بیٹوں کے علاوہ ایک ایسا جغرافیہ دے دیا ہے جو اس کی ابدی زندگی کی ایک ضمانت ہے۔ فی الحال اپنے بیٹے آصف کو پیار اور مبارک باد۔