پیپلز پارٹی میں مقامی سطح پر انتشار

علاقائی سطح پر فنکشنل لیگ کی سیاسی سرگرمیوں میں تیزی اس بات کا اشارہ ہے کہ وہ تیاری کے ساتھ میدان میں اترے گی۔

مسلم لیگ فنکشنل نے حیدر آباد کی مقامی سیاست میں اپنی توجہ بڑھا دی ہے. فوٹو : فائل

تعلقہ حیدرآباد (دیہی) میں پیپلز پارٹی انتشار کی زد میں ہے۔ تعلقہ میں میر شیر محمد تالپور کو پی پی پی کا صدر بنائے جانے کے بعد مقامی سطح پر پارٹی گروہ بندی کا شکار ہو گئی ہے۔

مقامی بااثر شخصیات نے پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس پر منعقدہ ضلعی پروگرام میں شرکت نہیں کی اور اس سلسلے میں پارٹی کے دیگر راہ نماؤں کی کوششیں ناکام ثابت ہوئیں۔ اس موقع پر یہاں کے منتخب نمایندوں کی غیر موجودگی نے بھی کئی سوال پیدا کر دیے۔ باخبر ذرایع کے مطابق منتخب نمایندے اور سینیر کارکن نئے تعلقہ صدرکی تقرری سے ناخوش ہیں۔

اس صورتِ حال کا فائدہ اٹھانے کے لیے مسلم لیگ فنکشنل نے مقامی سیاست میں اپنی توجہ بڑھا دی ہے اور اپنے عہدے داروں اور کارکنان کو سیاسی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پرکام یابی حاصل کرنے والے کئی سابق یو سی ناظمین کا فنکشنل لیگ سے اعلیٰ سطح پر رابطہ ہو چکا ہے، اور متعدد اہم شخصیات جلد فنکشنل لیگ میں شمولیت کا اعلان کر دیں گی۔ اگر ایسا ہوا تو عام الیکشن میں پیپلزپارٹی اور فنکشنل لیگ کے امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے میں آئے گا۔

ماضی میں صوبائی حلقۂ انتخاب 50 پر پیپلز پارٹی کے لیے فضاء سازگار رہی ہے اور تمام انتخابات میں اس جماعت کے امیدواروں نے بھاری اکثریت سے کام یابی حاصل کی ہے۔ پی پی پی کے یوم تاسیس کے موقع پر منعقدہ جلسے میں صوبائی وزیر اور پیپلز پارٹی ضلع حیدرآباد کے صدر زاہد بھرگڑی سے یہاں سے منتخب ہونے والے قومی اسمبلی کے رکن امیر علی شاہ جاموٹ اور صوبائی اسمبلی کے رکن پیر امجد حسین شاہ جیلانی کی غیر موجودگی کا سوال کیا گیا، تو انھوں نے قومی اسمبلی کے رکن کی اسلام آباد میں اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں مصروفیت اور پیر امجد شاہ کی طبیعت خرابی کو شرکت نہ کرنے کا سبب بتایا۔ انھوں نے کہا کہ مقامی سطح پر پی پی پی پہلے سے زیادہ مضبوط اور منظم ہے، جس کا ثبوت ہڑتال کے باوجود اس جلسے میں ہزاروں کارکنان کی شرکت ہے۔




دوسری طرف میر شیر محمد تالپور کے تعلقہ صدر بننے پر پیپلز پارٹی میں شامل وڈیرے ناخوش نظر آرہے ہیں، لیکن ان کی پیپلز پارٹی میں شمولیت اور تعلقہ صدر بننے پر ٹنڈو جام شہر کے عوام خوش ہیں۔ اس کی بڑی وجہ ان کا عوام سے مضبوط رابطہ اور ان کے مسائل کے حل کے لیے آواز بلند کرنا ہے۔ حالیہ دنوں میں انھوں نے حیدرآباد، میرپورخاص روڈ پر ڈیتھا کے مقام پر قائم کیے جانے والے ٹول گیٹ کے خلاف احتجاج میں عوام کی قیادت کی اور اس طرح ان کی حمایت حاصل کی، جب کہ مقامی افراد سے ٹول ٹیکس کی وصولی کے معاملے پر مقامی ایم پی اے اور ایم این اے نے پُراسرار طور پر خاموشی اختیار کیے رکھی۔

متحدہ قومی موومنٹ نے بھی انتخابات کی تیاریوں کے لیے اپنے عہدے داروں اور کارکنوں کو متحرک کر دیا ہے۔ تعلقہ دیہی کے علاقوں میں سابق ناظم کی حیثیت سے کنور نوید جمیل نے متعدد ترقیاتی کام کروائے تھے، لیکن اس کے باوجود متحدہ یہاں اپنی پوزیشن بہتر نہیں بنا سکی ہے۔ دراصل متحدہ کی مقامی قیادت کی سیاست کا محور ٹنڈو جام سٹی ہے اور وہ تعلقہ دیہی کے علاقوں میں سیاسی سرگرمیوں میں دل چسپی نہیں لے رہے۔

مسلم لیگ فنکشنل تعلقہ حیدرآباد دیہی کے جنرل سیکریٹری نظیر زنئو کا کہنا ہے کہ تعلقہ اور یونین کونسل سطح پر پارٹی کا مربوط اور مؤثر تنظیمی نیٹ ورک قائم ہوچکا ہے۔ تعلقہ میں عوامی سطح پر فعال ہونے اور کارکنان کی سرگرمیوں نے مخالف سیاسی جماعتوںکو اندیشوں سے دوچار کر دیا ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ علاقائی سطح پر فنکشنل لیگ کی سیاسی سرگرمیوں میں تیزی اس بات کا اشارہ ہے کہ وہ یہاں سے الیکشن لڑنے کے لیے بھرپور تیاری کے ساتھ میدان میں اترے گی اور اس کی پوزیشن وقت کے ساتھ ساتھ مضبوط ہوتی جائے گی۔
Load Next Story