جدید اولمپک گیمز کا نیا دیوتا۔۔۔۔۔۔امریکی پیراک مائیکل فلپس

 ریو اولمپکس 2016 میں فلائنگ فش نے تمغوں کی سلور جوبلی بنا کے دنیا کوحیران کردیا


Ghulam Mohi Uddin August 21, 2016
 ریو اولمپکس 2016 میں فلائنگ فش نے تمغوں کی سلور جوبلی بنا کے دنیا کوحیران کردیا ۔ فوٹو : فائل

امریکی شہر ''اوماہا ''میں امریکا کے اولمپک تیراکی کے ٹرائلز میں جب مائیکل فلپس نے دو سو میٹر بٹر فلائی کیٹگری میں کام یابی کے بعد اولمپکس2016 کے لیے کوالیفائی کیا تو کسی کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ فلپس برازیل کے شہر ریوڈی جنیرو میں اولمپک گیمز میں تیراکی کے میدان میں دو درجن سے زیادہ تمغے جیت کر ایک نئی تاریخ رقم کرے گا۔ اس کارنامے کے بعد وہ دنیائے اولمپکس کی تاریخ کا کامیاب ترین پیراک بن چکاہے۔

2014 میں ریٹائرمنٹ واپس لینے والا مائیکل فلپس کو اب دنیا پیراکی کا بے تاج بادشاہ کہہ رہی ہے۔مائیکل نے اس بار پھر ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 2020کے جاپان اولمپک میں شامل نہیںہوگا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مائیکل فلپس نے کہا کہ اب وہ اپنے بیٹے بُومر اور اپنی منگیتر نیکولس کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنا چاہتا ہے۔ لیکن امریکا کی پیراکی کی ٹیم کے ایک رکن Ryan Lochte کا خیال ہے کہ میرا دل نہیں مانتا کہ مائیکل جاپان میں ہونے والی اولمپکس گیمز میں نہیں ہوگا۔ مجھے پوری امید ہے کہ فلپس وہاں بھی موجود ہوگا۔

31 سالہ امریکی پیراک نے جب ریو اولمپکس2016 میں چاندی اورکانسی کے دو،دو اور سونے کے 19تمغے جیت کے بہترین اتھلیٹ کا خطاب حاصل کیا تو دنیا بھر کے شائقین کی ایک بڑی تعداد نے سوشل میڈیا پر تمغوں کی سلور جوبلی کی خواہش کا اظہار کیا تو مائیکل فلپس نے بھی اپنے چاہنے والوں کو مایوس نہ کیا اور دوروز بعد ہی اُن کی خواہش کو پورا کردیا۔ تادم تحریر مائیکل فلپس 27 مجموعی تمغوں کے ساتھ سرفہرست ہے ۔ امریکی پیراک مائیکل فلپس کا پیراکی کی دنیا میں یہ ایک منفرد ریکارڈ بھی ہے۔

یہ سچ ہے کہ ''فلائنگ فش'' کا خطاب پانے والے مائیکل فلپس دنیا کے کامیاب ترین اتھلیٹ ہونے کا منفرد اعزاز رکھتے ہیں، اتھلیٹکس کی دنیا میں ریکارڈز پر ریکارڈز بنانے کی یہ کہانی اُس کے مسلسل عزم کی داستان ہے۔فلپس نے دودرجن تمغوں کاحالیہ ریکارڈ ، ریو اولمپکس2016 میں لگا تاردوگولڈ میڈل جیت کر قائم کیا۔ امریکی پیراک نے ریواولمپکس میں3 گولڈ میڈل جیتے ۔ یاد رہے وہ اپنے تمام اولمپکس مقابلوں میں اب تک مجموعی طور پر21 طلائی تمغے جیت چکاہے۔

تفصیلات کے مطابق ریو اولمپکس میں مائیکل فلپس نے مختلف تیراکی کے مختلف مقابلوں میں تین گولڈ میڈلز حاصل کیے۔اس طرح اُن کے مجموعی اولمپکس گولڈ میڈلز کی تعداد21 ہوئی، جب کہ اس کے علاوہ فلپس نے چاندی اور کانسی کے دو،دو تمغے بھی جیتے۔ فلپس کے میڈلز کی تعداد کو دیکھتے ہوئے یہ حقیقت بھی سامنے آتی ہے اب تک کسی بھی اولمپکس گیمز میں پاکستان اور بھارت نے مل کر بھی اتنے میڈلز نہیں جیتے۔

تفصیلات کے مطابق سونے کے 2 تمغے تو فلپس نے دو سو میٹر بٹر فلائی اور چار ضرب سو میٹر فری اسٹائل میں حاصل کیے،اُس نے جب یہ دونوں گولڈ میڈلز جیت کر جب اپنے چار ماہ کے بیٹے کو پیار کیا تو یہ لمحات دنیا بھر کے اسپورٹس چینلز نے نشر کیے اور اس کے ساتھ ہی کھیل کی دنیا میں ایک تہلکہ مچ گیا ، شائقین کو یقین نہیں آ رہا تھا کہ یہ کارنامہ کیسے ممکن ہوا؟ یاد رہے ریو اولمپکس،31سالہ امریکی تیراک کا یہ پانچواں اولمپک ایونٹ ہے اوران کے گولڈ میڈلز کے حصول کا سفر ابھی باقی ہے۔ وہ اب اولمپکس کی قدیم اور جدید تاریخ میں سب سے زیادہ طلائی تمغے جیتنے والا اتھلیٹ بن چکا ہے۔

مائیکل فلپس نے اپنے فری اسٹائل ریلے کے ایونٹ میں مقررہ فاصلہ3 منٹ 9.92 سیکنڈز میں طے کیا اور19 واں طلائی تمغہ حاصل کیا۔ یہ مقابلہ بھی ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کرنے کا باعث بنا۔اسی مقابلے میں ان کے مد مقابل فرانس کے تیراک نے یہ ہی فاصلہ3 منٹ 10.53 سیکنڈز میں طے کیا اوردوسری پوزیشن حاصل کی اور تیسرے نمبرپرآنے والے آسٹریلیا کے تیراک نے یہ فاصلہ 3 منٹ 11.37 سیکنڈر میں طے کیا تھا۔



مائیکل فلپس کے اس طلائی تمغے کے بعد امریکا کے پاس 12طلائی تمغے ہو چکے تھے اور اس کے ساتھ ہی امریکا ریو اولمپکس میں تمغوں کی دوڑ میں پہلے نمبر پر آ گیا تھا اور اُس وقت امریکا کے پاس مجموعی طورپر26 تمغے آ چکے تھے اور امریکا ریو اولمپکس میںسب سے زیادہ تمغے جیتنے والا ملک بن چکا تھا۔امریکا کو تمغوں کی دوڑ میں اوپر لانے میں ایک امریکی خاتون پیراک کیٹی لیڈیکی نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ کیٹی لیڈیکی دو سو میٹر فری اسٹائل تیراکی کے مقابلے میں دو گولڈ میڈلز جیتے اوراس سے قبل وہ چار سو میٹر فری اسٹائل میں بھی سونے کا تمغہ جیت کے اپنا ہی ایک منفرد ریکارڈ بھی توڑا چکی تھی، امریکا کواس دن کا تیسرا طلائی تمغہ بھی تیراکی کے ایونٹ میں ہی ملا تھا۔

فلپس کی ریو اولمپکس میں گولڈن ہیٹرک
ماہرین کے مطابق پانی کے''اوسین بولٹ'' کہلانے والے اور امریکا کے کامیاب ترین کھلاڑی مائیکل فلپس نے ریو میں طلائی تمغوں کی ہیٹرک مکمل کرنے کے ساتھ ہی اپنے کیریئر میں21 طلائی اولمپک تمغے حاصل کرنے کا جو کارنامہ سر انجام دیا ہے، وہ مدتوں تک قائم رہے گا ۔ فلپس کو پیراکی کی دنیا میں ۔۔۔ ''واٹر کنگ ''کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔

اولمپکس کے دوران فلپس کی کارگردگی کو سراہنے والے متعدد ٹی وی اینکر نے انہیں کرہ ارض کا سب سے کرشماتی کھلاڑی بھی قرار دیا۔ میڈیا نے مائیکل فلپس کو کرشماتی کھلاڑی اُس وقت کہا جب اُس نے سوئمنگ پول میںتیراکی کی 200 میٹر بٹر فلائی مقابلے کے بعد چارضرب 200 میٹر فری اسٹائل مقابلے کا طلائی تمغہ اپنے نام کیا تھا۔ یہ مائیکل فلپس کی گولڈن ہیٹ ٹرک تھی ۔اس کارنامے پر پوری دنیا دنگ رہ گئی تھی کہ ایک ہی رات میں فلپس نے دو اولمپک گولڈ کیسے جیت لیے؟ یہ اولمپکس کا چوتھا دن تھا اور اس دن کی خاص بات اولمپکس کی تاریخ میں سب سے زیادہ تمغے جیتنے کا اعزاز رکھنے والے امریکی تیراک مائیکل فلپس کے یہ ہی دو طلائی تمغے تھے، جو پورے اولمپکس میں گفتگو کا موضوع بنے ہوئے تھے۔

فلپس نے دو سو میٹر بٹرفلائی کے اس مقابلے میں جنوبی افریقہ کے تیراک لی کلوس کو ہرا کر 2012 کے لندن اولمپکس میں اسی مقابلے میں اپنی شکست کا بدلہ بھی لیا تھا۔اس مقابلے میں امریکی ٹیم کی قیادت کونور ڈویرنے کر رہے تھے۔اس کے بعد پیراک ٹاؤن لیہاس اور ریان لوشے پول میں اترے تھے مگر سب کی نظریں فلپس پر جمی ہوئی تھیں،جوںہی فلپس ریلے کی آخری لیگ میں اترا تو ناظرین نے کھڑے ہوکے تالیوں کی گونج میں فلپس کو الوداع کیا ، یہ اُن کی بھر پورحمایت کا اعلان تھا۔

اس حوصلہ افزائی نے فلپس کے جسم میں ایک نئی روح پھونک دی، پھر دنیا نے دیکھا کہ فلپس نے جاپانی ٹیم کے خلاف امریکی ٹیم کو 1.76 سیکنڈ کے ساتھ اور برطانوی ٹیم کو 2.88 سیکنڈ کے ساتھ شکست دی اوراپنی ٹیم کو برتری دلا کے امریکا کو ایک اور طلائی تمغے کا حق دار بنا دیا۔امریکی پیراکوں نے یہ ریس سات منٹ 00.66 سیکنڈ میں مکمل کی تھی۔ جب کہ برطانیہ پیراکوںنے سات منٹ 03.13 سیکنڈ میں یہ فاصلہ طے کر کے چاندی کا تمغہ پایا تھا ۔ برطانیہ نے آخری بار اسی مقابلے میں1984 میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔ اس کے بعد سے یہ برطانیہ کا پہلا تمغہ ہے لیکن یہ سونے کے بجائے چاندی کا ہے ۔ جاپانیوں نے سات منٹ03.50 سیکنڈ میں یہ فاصلہ طے کیا اور کانسی کا تمغہ اپنے نام کیا

فلپس کی پُول میں واپسی اور۔۔۔۔؟
جب بیجنگ اولمپک 2008میں فلپس نے آٹھ طلائی تمغے جیتنے تھے تو اُس پر تین ماہ کی پابندی لگ گئی تھی۔ یہ پابندی فلپس پر اس لیے لگائی گئی تھی کہ اُس کی ایسی تصاویر منظرِ عام پر آئیں تھیں جن میں انہیں مبینہ طور پر چرس پیتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔اس پابندی کے خاتمے کے بعد فلپس نے شارلٹ الٹرا سوئمنگ مقابلوں میں شرکت کی تھی اور اُس نے سو میٹر فری سٹائل اور سو میٹر بیک سٹروک مقابلوں میں حصہ لے کر کام یابی حاصل کی تھی۔

اُن دنوں اپنے ایک بیان میں فلپس نے کہا تھا کہ 'میں دیگر ایونٹس کی وجہ سے کبھی بھی سو میٹر فری اور سو میٹر بیک سٹروک پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پایا لیکن اب مجھے مختلف دیگر ایونٹس میں حصہ لینے میں بھی مزہ آتا ہے ۔ تب مائیکل فلپس نے یہ بھی طے کر لیا تھا کہ لندن اولمپکس میں اس نے فلاں ایونٹ کے فاصلے کوکتنے وقت میں طے کرنا ہے ۔

ان کے کوچ باب بومین کے مطابق اُس وقت 2012 اولمپکس کے لیے فلپس کے پاس اہداف کی ایک طویل فہرست تھی اور ہم دونوں کے پاس ان اہداف کے حصول کے لیے خاصا وقت بھی تھا۔ یاد رہے بیجنگ اولمپکس میں فلپس نے تیراک مارک سپٹز کا ایک ہی اولمپکس میں سات طلائی تمغے جیتنے کا چھتیس سالہ پرانا ریکارڈ توڑا تھا ۔ یہ ہی نہیں اُس نے اولمپکس میں انفرادی طور پر حاصل کیے گئے تمغوں کی تعداد بھی چودہ تک پہنچا دی تھی۔ یاد رہے ایک بار فلپس امریکا میں نشہ کی حالت میں گاڑی چلانے پر گرفتار بھی ہو چکا ہے۔ اس گرفتاری پر امریکی پولیس نے الزام لگایا تھا کہ فلپس 84 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گاڑی چلا رہا تھا۔ جرمانے کی سزا کے بعد مائیکل فلپس کو رہا کر دیا گیا تھا۔

مائیکل فلپس نے اولمپکس کا 2ہزار سال قدیم ریکارڈ بھی توڑ دیا
امریکا کے عالمی ریکارڈ یافتہ ایتھلیٹ مائیکل فلپس نے اولمپک میں نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے2 ہزار سال سے زیادہ قدیم ریکارڈ بھی توڑ دیا۔ جب اُس نے ریو اولمپکس میں چوتھا گولڈ میڈل اپنے نام کیا تو اُس کے ساتھ ہی یہ ریکارڈ ٹوٹ چکا تھا۔امریکی پیراک نے 200 میٹر کے انفرادی مقابلے کے فائنل میں فتح حاصل کی تھی ۔

اس فتح کے ساتھ ہی انہوں نے تاریخ کے سب سے بہترین ایتھلیٹ سمجھے جانے والے قدیم یونان کے لیونیڈز آف رہوڈز کو پیچھے چھوڑ دیا۔وہ اس کامیابی کے ساتھ ہی لگاتار چار اولمپک گیمز میں ایک ہی مقابلے کو متواتر جیتنے والا تاریخ کے پہلا پیراک بن گیا تھا۔اس سے قبل فلپس نے2004، 2008 اور 2012 کے اولمپکس میں بھی اس مقابلے میں مسلسل کامیابی حاصل کی تھی۔ حالیہ مقابلے میں فلپس نے جاپان کو کوسوکے ہگینو اور چین کے وینگ شن کو شکست دی ۔

اولمپک ویب سائٹ کے مطابق2 ہزار160 سال قبل(164 تا 152 قبل مسیح) لیونیڈز نے 12 فتوحات حاصل کی تھیں اور انہیں ان کے عہد کے بڑے ایتھلیٹ بھی ہیرو مانتے تھے۔ تاہم اب مائیکل فلپس نے ایک نئی تاریخ رقم کرکے اپنا نام اس فہرست میں شامل کردیا ہے۔اولمپک کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔آٹھویں صدی قبل مسیح میں پہلی مرتبہ اولمپک گیمز کا انعقاد قدیم یونان میں ہوا تھااور تقریباً 1200 سال تک چوتھی صدی عیسوی تک یہ مقابلے جاری رہے تھے۔

جدید اولمپک کی تاریخ زیادہ قدیم نہیں ۔یہ 1894 میں اولمپک کمیٹی کے قیام کے بعد 1896 میں پہلی مرتبہ اولمپک گیمز منعقد ہوئی تھیں۔31 سالہ پیراک ریو اولمپکس کے بعد سبکدوش ہو جائے گا لیکن ان کی فارم اور عزم کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ ریواولمپکس میں اپنا پانچواں گولڈ میڈل بھی جیت سکتا ہے۔ اگر فلپس نے یہ کارنامہ سرانجام دے دیا تو پھر وہ جدید اولمپک گیمز کا ناقابل شکست دیوتا کہلائے گا۔

لیونی ڈاس کا تیئیس سو سالہ سالہ ریکارڈ
لیو نی ڈاس 188 سال قبلِ مسیح میں ہو گزرا ہے۔ جزیرہ رہوڈز کا رہنے والا تھا۔ اس کا کارنامہ یہ ہے کہ اس نے یکے بعد دیگرے تین اولمپکس (166، 156اور 152قبلِ مسیح) میں بہ طور تیز گام حصہ لیا تھا اور تینوں بار اول رہا۔ آخری یعنی تیسرے مقابلے کے وقت اس کی عمر 36 برس تھی۔ اسے ان مقابلوں کے انعام کے طور پر اسے یکے بعد دیگرے 12 تاج پیش کیے گئے تھے۔

اس کی یہ فتوحات اس کے عہد میں اپنی نظیر نہیں رکھتے۔ واضح رہے کہ پرانے وقتوں میں جیت پر سونے کا تاج پیش کیا جاتا تھا۔ لیونی ڈاس کی یہ بھی خصوصیت ہے کہ وہ تین مختلف اقسام کی دوڑیں لگا سکتا تھا، جو اس کو اس کے زمانے کے دوسرے صبا رفتاروں سے منفرد کرتے تھے، جو صرف ایک ہی قسم کی دوڑ میں مہارت رکھتے تھے۔

لیونی کے عہد میں تین طرح کی دوڑیں مروج تھیں۔ ان میں سے ایک دوڑ ہوپلی ٹوڈروموس (Hoplitodromos) کہلاتی تھی۔ اس ریس میں دوڑنے والے کو کانسی کی بھاری زرہ بکتر پہن کر دوڑنا ہوتا تھا۔ یہ دوڑ انتہائی مشکل ہوتی تھی، اس کے لیے کھلاڑی کا جسمانی طور پر بہت مضبوط اور شہ زور ہونا لازمی ہوتا تھا۔ لیونی ڈاس کا یہ ریکارڈ لگ بھگ اکیس سو سال سے زیادہ تک قائم رہا، حتیٰ کہ اسے 2016 کے برازیل کے اولمپکس میں مائیکل فلپس (Michael Phelps) نے تیراکی کے میدان میں توڑا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں