دہری شہریت سے متعلق عدالتی فیصلے کے سیاست پر اثرات

الیکشن کمیشن نے حلف نامہ جمع نہ کرانے والے ارکان پارلیمنٹ کے نام حتمی کارروائی کیلئے سپریم کورٹ کو ارسال کردیئے ہیں۔

دوہری شہریت سے متعلق عدالت عظمیٰ کا فیصلہ مستحسن ہے. ۔فوٹو فائل

لاہور:
سپریم کورٹ کی طرف سے دوہری شہریت سے متعلق دیئے گئے فیصلہ کے قومی سیاست پر دور رس نتائج اور اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

دوہری شہریت کے حامل ارکان پارلیمنٹ کے گرد گھیراتنگ ہوگیا ہے۔ 25کے قریب ایسے ارکان پارلیمنٹ ہیں جنہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں دوہری شہریت سے متعلق حلف نامہ جمع کرانے کی بجائے مستعفی ہونے کو ترجیح دی ہے۔ باور کیاجارہاہے کہ دوہری شہریت کے حامل ارکان پارلیمنٹ کو نااہلی،جعل سازی اور دھوکہ دہی جیسے مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکام دوہری شہریت رکھنے والے ایسے مستعفی ارکان پارلیمنٹ کے خلاف ممکنہ طور پر ریفرنس بھیجیں گے اور دوہری شہریت کے حامل یہ ارکان اسمبلی نااہل ہوسکتے ہیں۔

دوہری شہریت سے متعلق عدالت عظمیٰ کا فیصلہ مستحسن ہے۔ معاشرے کے تمام طبقات اور سیاسی قائدین نے عدالتی فیصلے کو مثبت پیش رفت قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ دوہری شہریت کے حامل افراد کے خلاف قانونی کارروائی ضروری ہے۔ تمام ارکان پارلیمنٹ کو عدالتی احکامات پر 30 نومبر تک دوہری شہریت سے متعلق حلف نامے جمع کرانے کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔ ایسے ارکان پارلیمنٹ جن کے پاس دوہری شہریت تھی ،انہوں نے دوہری شہریت چھوڑنے کے بجائے رضاکارانہ رکن پارلیمنٹ سے مستعفی ہونے کو ترجیح دیدی ہے۔ جن ارکان اسمبلی نے ابھی حال ہی میں استعفے دیئے ہیں وہاں اب ضمنی الیکشن نہیں کرائے جائیں گے۔

عام انتخابات کے انعقاد میں محض چند ماہ رہ گئے ہیں اور دستور کے تحت جب عام انتخابات کے انعقاد میں 120سے کم دن رہ جائیں تو خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات نہیں کرائے جاتے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکام نے حلف نامہ جمع نہ کرانے والے ارکان پارلیمنٹ کے نام حتمی کارروائی کیلئے سپریم کورٹ کو ارسال کردیئے ہیں۔ عدالت کے اس اہم ترین فیصلے کے بلاشبہ ہماری قومی سیاست پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔

پیپلزپارٹی اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر تمام تر کوششوں کے باوجود دوہری شہریت سے متعلق آئینی ترامیم کا بل سینیٹ میں پیش نہ کرسکی اور اب بڑی تعداد میں ارکان اسمبلی کے استعفوں کے بعد پارلیمان سے آئینی ترامیم کی منظوری کیلئے حکومت کے پاس اکثریت نہیں رہی ہے اس لئے حکومت کو پارلیمنٹ سے آئینی ترامیم کی منظوری کرانے کیلئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔


اس وقت دوہری شہریت کے ساتھ کراچی میں نئی حلقہ بندیاں موضوع سخن ہیں۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سیکرٹری اشتیاق احمد خان جو پاکستان کی سول بیوروکریسی میں انتہائی اچھی سا کھ کے حامل آفیسر ہیں ،نے وزیراعظم راجہ پرویزاشرف کے ساتھ ملاقات میں کہاہے کہ کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کیلئے تمام تر تیاریاں مکمل کرلی ہیں اور حلقہ بندیوں سمیت دیگر تمام اقدامات کئے جارہے ہیں۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کی ہے اور یہ مشاورت خوش آئند ہے تمام سیاسی جماعتیں انتخابی مہم کے سلسلے میں ملک بھر میں طاقت کا مظاہرہ کررہی ہیں۔

سیاسی طور پر حریف جماعتوں مسلم لیگ(ن)اور پیپلزپارٹی کے قائدین کے درمیان تلخ بیان بازی کے بعد حالیہ دنوں میں ایک دوسرے کے باہمی احترام پر مبنی بیانات سے سیاسی مبصرین نے یہ اندازہ لگانا شروع کردیا ہے کہ آصف علی زرداری اور میاں نوازشریف کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ بہتر بنانے کیلئے غیراعلانیہ مہم کا آغاز کیاگیا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ مستقبل میں بھی دونوں جماعتوں کے قائدین یہ ''حسنِ سلوک'' برقرار رکھتے ہیں یا نہیں، یہ جلد سیاسی افق پر اجاگر ہوجائے گا۔

سیاسی بردباری اور تحمل کا مظاہرہ قومی سیاست میں اگر سیاسی طاقتیں کریں تو بلاشبہ سیاسی استحکام اور ورکنگ ریلیشن شپ کیلئے یہ نیک شگون ہوگا، اس سے سیاسی پختگی کی بھی عکاسی ہوسکے گی۔ سیاسی جماعتوں کے قائدین نے پیشگی انتخابی مہم کے طور پر سیاسی جوڑ توڑ کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔سیاسی جماعتوں میں رہنمائوں کی شمولیت میں بدستور اضافہ ہورہا ہے۔ مسلم لیگ(ن) اور مسلم لیگ(ق) اس سلسلے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کیلئے کوشاں ہیں۔سابق صدر جنرل(ر)پرویزمشرف کے ساتھ اقتدار میں رہنے والے اکثرسابق وزراء اور ارکان پارلیمنٹ اب مسلم لیگ(ن) کا رخ کررہے ہیں۔

مسلم لیگ ضیاء الحق کے سربراہ اعجاز الحق بھی جلد مسلم لیگ(ن) میں دوبارہ شمولیت اختیار کرلیں گے۔قائدحزب اختلاف چوہدری نثارعلی خان کے ساتھ اعجاز الحق ملاقات کرچکے ہیں۔آئندہ انتخابات میں ٹکٹوں کے حصول کیلئے سیاسی رہنمائوں کے درمیان رسہ کشی کا سلسلہ جاری ہے اور ٹکٹوں کے حصول کیلئے پارٹی رہنمائوں کے اردگرد امیدواروں نے ڈیرے جما لئے ہیں۔ سیاسی جوڑ توڑ کے ماہر سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی اور سرکردہ سیاسی رہنما حاجی نواز کھوکھر اور ان کے صاحبزادے وزیراعظم کے مشیر برائے انسانی حقوق مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اپنی رہائش پر پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو کے اعزاز میں بڑا استقبالیہ دیا۔استقبالیہ سیاسی جلسہ عام میں تبدیل ہوگیا۔

پیپلزپارٹی نے وفاقی دارالحکومت میں بھرپور سیاسی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور صدرمملکت آصف علی زرداری نے حاجی نوازکھوکھر کوکامیاب جلسہ کرنے پر مبارکباد دی ہے۔ اسلام آباد سے صدرآصف علی زرداری نے حاجی نواز کھوکھر کے صاحبزادے مصطفی نواز کھوکھر کو آئندہ انتخابات کیلئے حلقہ این اے49سے قومی اسمبلی کا ٹکٹ دینے کی منظوری دیدی ہے۔اسلام آباد کے دوسرے حلقہ این اے 48میں وزیراعظم راجہ پرویزاشرف کے بھائی راجہ عمران اشرف کو ٹکٹ دینے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے جبکہ صدر آصف علی زرداری کے قریبی سمجھے جانے والے فیصل سخی بٹ بھی اسلام آباد کے حلقہ این اے48سے اپنے آپ کو مضبوط امیدوار کے طور پر پیش کررہے ہیں۔

پیپلزپارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے قائدین کے درمیان بھی اسلام آباد کی قومی اسمبلی کی دونوں نشستوں پر ٹکٹوں کے معاملے پر زبردست محاذ آرائی پائی جاتی ہے۔مسلم لیگ(ن) کے رکن اسمبلی ڈاکٹرفضل طارق چوہدری نے اپنے حلقہ کے 49کروڑ روپے ترقیاتی منصوبوں کیلئے روکنے کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا ہے اور اسلام آباد کی تعمیروترقی کیلئے دانستہ ترقیاتی فنڈز روکنے پر انہوں نے احتجاج کیا ہے۔ ججوں کی تقرری کے معاملے پر سپریم کورٹ اور حکومت کے درمیان تنائو کی کیفیت تاحال موجود ہے۔عدالت عظمیٰ کی رائے لینے کیلئے مجوزہ صدارتی ریفرنس پر بحث وتمحیص کا سلسلہ جاری ہے۔ بعض حلقے یہ اندیشہ ظاہر کررہے ہیں کہ ریاستی اداروں کے درمیان محاذ آرائی کے امکانات بڑھ رہے ہیں اور اس محاذ آرائی کے مثبت کی بجائے منفی اثرات ہوں گے۔
Load Next Story