ایم کیو ایم کی بھوک ہڑتال کا دوسرا روز متحدہ کے اعتراضات دور کیے جائیں خورشید شاہ
نوجوانوں، بزرگوں اورخواتین کی بھوک ہڑتال مذاق نہیں، ایم کیو ایم کو منتخب ایوانوں سے باہر نہیں جانے دینگے، اپوزیشن لیڈر
قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف سیدخورشیدشاہ نے کہا ہے کہ ایم کیوایم کے اعتراضات کاسدباب کیاجائے، ملک میں آئین سے کھلواڑ ہورہا ہے جس سے قانون کامذاق اڑایاجارہاہے ۔
ان خیالات کااظہارانھوں نے جمعرات کوکراچی پریس کلب کے باہر ایم کیو ایم کے تادم مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ کے دورے کے موقع پرمیڈیاسے بات چیت کرتے ہو ئے کیا۔ مہاجروں کے سیاسی، معاشی، سماجی ، تعلیمی، جسمانی قتل عام ، کارکنان کے گھروںو دفاتر پر غیر آئینی و غیر قانونی چھاپوں ، گرفتاریوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ کی کراچی پریس کلب کے باہر ''تادم ِ مرگ بھوک '' ہڑتال کے دوسرے دن جمعرات کو مزید 10 افراد تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے، اس طرح تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھنے والوں کی مجموعی تعداد 16ہوگئی۔دوسری جانب ایم کیوایم کے ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل کے مطابق تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کیلیے ہمیںجو نام موصول ہوئے ہیں۔
ان کی تعداد سیکڑوں سے بڑھ کر اب ہزاروں تک پہنچ گئی ہے اور ان ناموں کا رابطہ کمیٹی جائزہ لے رہی ہے ۔خورشیدشاہ نے کہاکہ آج ہمارے یہاںآنے کامقصدایم کیوایم سے اظہارِیکجہتی کرناہے، ایم کیوایم سندھ کی دوسری اورملک کی چوتھی بڑی سیاسی جماعت ہے۔ اس کو منتخب ایوانوں سے باہر نہیں جانے دیں گے۔آج یہاں میںنے نوجوانوں، بزرگوںاور خواتین بھی دیکھا جوتادم مرگ بھوک ہڑتال پربیٹھے ہیں،یہ کوئی مذاق نہیں،میںیہ کہوںگاکہ خدانخواستہ کوئی نقصان ہوا تواس کی بہت بڑی قیمت ہمیں دینی پڑے گی۔
ادھر ایم کیوایم کے ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل کے مطابق تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کیلیے ہمیںجو نام موصول ہوئے ہیں، اُن کی تعداد سیکڑوں سے بڑھ کر اب ہزاروں میں ہوگئی ہے اور ان ناموںکا رابطہ کمیٹی جائزہ لے رہی ہے ۔ دوسرے دن تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھنے والوں میں رکن قومی اسمبلی شیخ صلاح الدین، ارکان سندھ اسمبلی سیف الدین خالد، فیصل رفیق، ایم کیوایم کے مرکزی رہنما سید اویس الحسن برنی، ایم کیوایم کے سینئر کارکن اور ذمہ داران شہزاد ، عامر مسعود ، جاوید اختر، محمد رشید، محمد امجد اور کے ایم سی کونسل برائے مخصوص نشست کے رکن سردار گرمکھ سنگھ شامل ہیں ۔ واضح رہے کہ مورخہ17اگست 2016ء بدھ کی رات 8بجے سے ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان اسلم آفریدی ، ذاکر قریشی، رکن سندھ اسمبلی یوسف شاہوانی، ایم کیوایم سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے رکن رفیع اکبر، متحدہ آرگنائزنگ کمیٹی کے ارکان اسد اللہ خان اور وسیم احمد ترک کو تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے 20گھنٹے ہوچکے ہیں ۔
دریں اثنا خورشید شاہ نے کہا کہ میں سندھ حکومت اوروفاقی حکومت سے کہوںگاکہ وہ اس کاسدباب کرے ،ریاست کواگربے یارومددگارچھوڑاجائے گاتواس کے بہت خطرناک نتائج سامنے آتے ہیں۔ہم نے بہت کچھ کھویا،اب وقت آگیاہے کہ ہم سب کوملکرسوچنا چاہیے۔ایم کیوایم کے جو اعتراضات ہیںاگرصحیح ہیں تو ن کاحل نکالاجائے اورغلط ہیںتوبھی اس کاحل تلاش کرناچاہیے۔انھوںنے کہاکہ یہ ریاست ہم سب کی ہے ہمارے بزرگوںنے اس کیلیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ایم کیوایم کے اعتراضات پراب بیٹھ جاناچاہیے۔،ایوان میںبات نہیںسنی جائے گی تواس کے نتائج اچھے نہیںہونگے ،جمہوریت کوخطرہ ہوگااورآنے والی نسلیںہم سے سوالات پوچھیںگی۔خورشید شاہ نے مزیدکہا کہ وزیراعلیٰ سندھ جوان ہیںوہ فیصلہ کرسکتے ہیں ، یقینا میری آوازان تک جائے گی اورمیںاس مسئلے پران سے بات بھی کرونگا،مگرجواسٹیٹ کے سربراہان ہیں،یہ اُن کافرض بنتاہے کہ وہ کچھ کریں۔اس موقع پرڈاکٹرمحمدفاروق ستارنے قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف سیدخورشیدشاہ اورپارلیمنٹرین نویدقمرکاایم کیوایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ میںآمدکے موقع پرخیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ آج سید خورشیدشاہ نویدقمرکی آمدسے ہمیںنہ صرف حوصلہ ملاہے بلکہ آج پاکستان کی سیاسی برادری کاضمیرزندہ ہواہے۔کل تک ہم محسوس کررہے تھے کہ ہماری سیاسی برادری بھی تقسیم ہوگئی ہے ،ایک دوسرے کے تکلیف اوردردکودورنہیں کرسکتے ۔
سیدخورشیدشاہ اورنویدقمرکی شکل میںپیپلزپارٹی کے وفدآمد سے بھوک ہڑتالیوںکوحوصلہ ملاہے۔ڈاکٹرمحمدفاروق ستارنے سوال کیاکہ ڈاکٹرعاصم ،صولت مرزا،خالدشمیم اورمنہاج قاضی کے بیانات کیسے جیلوںسے باہرآرہے ہیں؟اس کاسدباب کرناہوگا۔ انھوںنے کہاکہ ازالہ کمیٹی جس کادفتر کراچی میںنہیںبنایاگیالیکن کمیٹی بنائی، اس نے اب تک کام شروع نہیںکیا۔ فاروق ستار نے استفسار کیا کہ کہ ایس ایس پی راؤانوارمرادعلی شاہ کے کہنے پریہ کارروائیاں کررہا ہے ؟یاوہ اپنی مرضی سے اپنی حدودسے تجاوزکررہاہے ؟اس کاجواب ملناچاہیے۔ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کنور نوید جمیل کا کہنا تھا کہ اداروں کی ضد نے پہلے بھی پاکستان کو نقصان پہنچایا ہے ۔قائدمتحدہ اور ایم کیوایم کی کراچی کو امن لوٹانے کی خواہش ایم کیوایم کا جرم بن گئی ہے۔انھوں نے کہا کہ اداروں اور ان سے وابستہ لوگوں کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ٹھیک ہے کہ پاکستان میں آپ سب سے بڑے ہیں لیکن پاکستان میں ہی پوری کائنات ختم نہیں ہوجاتی اور پوری کائنات کا خالق اللہ تعالیٰ ہے۔
ان خیالات کااظہارانھوں نے جمعرات کوکراچی پریس کلب کے باہر ایم کیو ایم کے تادم مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ کے دورے کے موقع پرمیڈیاسے بات چیت کرتے ہو ئے کیا۔ مہاجروں کے سیاسی، معاشی، سماجی ، تعلیمی، جسمانی قتل عام ، کارکنان کے گھروںو دفاتر پر غیر آئینی و غیر قانونی چھاپوں ، گرفتاریوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ کی کراچی پریس کلب کے باہر ''تادم ِ مرگ بھوک '' ہڑتال کے دوسرے دن جمعرات کو مزید 10 افراد تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے، اس طرح تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھنے والوں کی مجموعی تعداد 16ہوگئی۔دوسری جانب ایم کیوایم کے ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل کے مطابق تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کیلیے ہمیںجو نام موصول ہوئے ہیں۔
ان کی تعداد سیکڑوں سے بڑھ کر اب ہزاروں تک پہنچ گئی ہے اور ان ناموں کا رابطہ کمیٹی جائزہ لے رہی ہے ۔خورشیدشاہ نے کہاکہ آج ہمارے یہاںآنے کامقصدایم کیوایم سے اظہارِیکجہتی کرناہے، ایم کیوایم سندھ کی دوسری اورملک کی چوتھی بڑی سیاسی جماعت ہے۔ اس کو منتخب ایوانوں سے باہر نہیں جانے دیں گے۔آج یہاں میںنے نوجوانوں، بزرگوںاور خواتین بھی دیکھا جوتادم مرگ بھوک ہڑتال پربیٹھے ہیں،یہ کوئی مذاق نہیں،میںیہ کہوںگاکہ خدانخواستہ کوئی نقصان ہوا تواس کی بہت بڑی قیمت ہمیں دینی پڑے گی۔
ادھر ایم کیوایم کے ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل کے مطابق تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کیلیے ہمیںجو نام موصول ہوئے ہیں، اُن کی تعداد سیکڑوں سے بڑھ کر اب ہزاروں میں ہوگئی ہے اور ان ناموںکا رابطہ کمیٹی جائزہ لے رہی ہے ۔ دوسرے دن تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھنے والوں میں رکن قومی اسمبلی شیخ صلاح الدین، ارکان سندھ اسمبلی سیف الدین خالد، فیصل رفیق، ایم کیوایم کے مرکزی رہنما سید اویس الحسن برنی، ایم کیوایم کے سینئر کارکن اور ذمہ داران شہزاد ، عامر مسعود ، جاوید اختر، محمد رشید، محمد امجد اور کے ایم سی کونسل برائے مخصوص نشست کے رکن سردار گرمکھ سنگھ شامل ہیں ۔ واضح رہے کہ مورخہ17اگست 2016ء بدھ کی رات 8بجے سے ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان اسلم آفریدی ، ذاکر قریشی، رکن سندھ اسمبلی یوسف شاہوانی، ایم کیوایم سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے رکن رفیع اکبر، متحدہ آرگنائزنگ کمیٹی کے ارکان اسد اللہ خان اور وسیم احمد ترک کو تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے 20گھنٹے ہوچکے ہیں ۔
دریں اثنا خورشید شاہ نے کہا کہ میں سندھ حکومت اوروفاقی حکومت سے کہوںگاکہ وہ اس کاسدباب کرے ،ریاست کواگربے یارومددگارچھوڑاجائے گاتواس کے بہت خطرناک نتائج سامنے آتے ہیں۔ہم نے بہت کچھ کھویا،اب وقت آگیاہے کہ ہم سب کوملکرسوچنا چاہیے۔ایم کیوایم کے جو اعتراضات ہیںاگرصحیح ہیں تو ن کاحل نکالاجائے اورغلط ہیںتوبھی اس کاحل تلاش کرناچاہیے۔انھوںنے کہاکہ یہ ریاست ہم سب کی ہے ہمارے بزرگوںنے اس کیلیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ایم کیوایم کے اعتراضات پراب بیٹھ جاناچاہیے۔،ایوان میںبات نہیںسنی جائے گی تواس کے نتائج اچھے نہیںہونگے ،جمہوریت کوخطرہ ہوگااورآنے والی نسلیںہم سے سوالات پوچھیںگی۔خورشید شاہ نے مزیدکہا کہ وزیراعلیٰ سندھ جوان ہیںوہ فیصلہ کرسکتے ہیں ، یقینا میری آوازان تک جائے گی اورمیںاس مسئلے پران سے بات بھی کرونگا،مگرجواسٹیٹ کے سربراہان ہیں،یہ اُن کافرض بنتاہے کہ وہ کچھ کریں۔اس موقع پرڈاکٹرمحمدفاروق ستارنے قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف سیدخورشیدشاہ اورپارلیمنٹرین نویدقمرکاایم کیوایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ میںآمدکے موقع پرخیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ آج سید خورشیدشاہ نویدقمرکی آمدسے ہمیںنہ صرف حوصلہ ملاہے بلکہ آج پاکستان کی سیاسی برادری کاضمیرزندہ ہواہے۔کل تک ہم محسوس کررہے تھے کہ ہماری سیاسی برادری بھی تقسیم ہوگئی ہے ،ایک دوسرے کے تکلیف اوردردکودورنہیں کرسکتے ۔
سیدخورشیدشاہ اورنویدقمرکی شکل میںپیپلزپارٹی کے وفدآمد سے بھوک ہڑتالیوںکوحوصلہ ملاہے۔ڈاکٹرمحمدفاروق ستارنے سوال کیاکہ ڈاکٹرعاصم ،صولت مرزا،خالدشمیم اورمنہاج قاضی کے بیانات کیسے جیلوںسے باہرآرہے ہیں؟اس کاسدباب کرناہوگا۔ انھوںنے کہاکہ ازالہ کمیٹی جس کادفتر کراچی میںنہیںبنایاگیالیکن کمیٹی بنائی، اس نے اب تک کام شروع نہیںکیا۔ فاروق ستار نے استفسار کیا کہ کہ ایس ایس پی راؤانوارمرادعلی شاہ کے کہنے پریہ کارروائیاں کررہا ہے ؟یاوہ اپنی مرضی سے اپنی حدودسے تجاوزکررہاہے ؟اس کاجواب ملناچاہیے۔ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کنور نوید جمیل کا کہنا تھا کہ اداروں کی ضد نے پہلے بھی پاکستان کو نقصان پہنچایا ہے ۔قائدمتحدہ اور ایم کیوایم کی کراچی کو امن لوٹانے کی خواہش ایم کیوایم کا جرم بن گئی ہے۔انھوں نے کہا کہ اداروں اور ان سے وابستہ لوگوں کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ٹھیک ہے کہ پاکستان میں آپ سب سے بڑے ہیں لیکن پاکستان میں ہی پوری کائنات ختم نہیں ہوجاتی اور پوری کائنات کا خالق اللہ تعالیٰ ہے۔