سانحہ بلدیہ ٹاؤن33لاشوں کے دوبارہ ڈی این اے ٹیسٹ ہونگے

سوختہ لاشوں میں بدل جانیوالوں کے لواحقین اب تک اپنے پیاروں کی لاشیں حاصل کرنے کیلیے ٹھوکریں کھانے پر مجبور۔

ایدھی سرد خانہ،لاشوں اور لواحقین کے دوبارہ نمونے فارنسک لیبارٹری اور پولیس افسران کی تجویز پر لیے گئے، پولیس سرجن فوٹو: اے ایف پی/ فائل

ISLAMABAD:
انتظامیہ کی بے حسی اور غفلت کے باعث سانحہ بلدیہ ٹائون کی33ناقابل شناخت لاشوں کے ورثا کا پتہ چلانے کے لیے ایک مرتبہ پھر سے ایدھی سرد خانے میں رکھی ہوئی لاشوں کے اعضا اور لواحقین کے خون کے نمونے حاصل کر کے ڈی این اے ٹیسٹ کیلیے فارنسک لیبارٹری اسلام آباد بھجوائے جائیں گے.

سانحہ بلدیہ ٹائون کو گزرے ہوئے ڈھائی ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا ہے اور اس سانحے میں زندہ جل کر سوختہ لاشوں میں بدل جانے والوں کے لواحقین اب تک اپنے پیاروں کی لاشیں حاصل کرنے کے لیے در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں جبکہ اس سے قبل بھی ناقابل شناخت لاشوں کے اعضا اور لواحقین سے خون کے نمونے حاصل کر کے ڈی این اے ٹیسٹ کیلیے اسلام آباد روانہ کیے گئے تھے.

تفصیلات کے مطابق سانحہ بلدیہ ٹائون کی ناقابل شناخت 33 لاشوں کے جسم کے اعضا اور لواحقین کے خون کے نمونے ایک مرتبہ پھر حاصل اسلام آباد بھجوائے جائیں گے تاکہ ایدھی سرد خانے میں موجود لاشوں کی شناخت کا معمہ حل کیا جاسکے ، عبدالستار ایدھی کے اسسٹنٹ انور کاظمی نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ایدھی سرد خانے میں28 ناقابل شناخت لاشیں موجود ہیں جبکہ دیگر 5 لاشیں اعضا کی صورت میں موجود ہیں ، انھوں نے بتایا کہ لاشوں کی شناخت کیلیے دوبارہ لیے جانیوالے خون نمونے کے بعد ایدھی فائونڈیشن نے لاشوں کو سپردخاک کرنیکا عمل روک دیا ہے ۔




انھوں نے بتایاکہ 11 ستمبر 2011 کو بلدیہ ٹائون میں ملکی تاریخ کی بدترین آگ سے جھلس کر جاں بحق ہونے والوں میں سے 52 لاشیں ایسی لائی گئیں تھیں جو ناقابل شناخت تھیں بعدازاں 52 ناقابل شناخت لاشوں میں سے 24 لاشوں کو شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کر دیا گیا جس میں 24 لاشوں میں 16لاشوں کی شناخت ڈی این اے رپورٹ کی روشنی میں کی گئی جنھیں لواحقین کے حوالے کر دیا گیا ، پولیس سرجن جلیل قادری نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ لاشوں کی شناخت کیلیے پہلے لیے جانے والے ڈی این اے ٹیسٹ کی روشنی میں سانحہ بلدیہ ٹائون کی 16 لاشوں کو شناخت کیا گیا تھا جبکہ دیگر ناقابل شناخت لاشوں اور لواحقین سے لیے جانے والے خون کے نمونے آپس میں میچ نہیں ہو سکے۔

جبکہ بعض لواحقین سے2بار خون کے نمونے حاصل کیے گئے تھے جس کہ وجہ سے لاشوں کی شناخت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا ، انھوں نے بتایاکہ سانحہ بلدیہ ٹائون بچ جانے والی ناقابل شناخت33 لاشوں کے اعضا اور32 لواحقین سے خون کے نمونے حاصل کیے گئے ہیں ، انھوں نے بتایا کہ لاشوں اور لواحقین کے دوبارہ نمونے فارنسک لیباٹری اسلام کے حکام اور پولیس کے اعلی افسران کی تجویز پر لیے گئے ہیں، لاشوں کے اعضا اور لواحقین سے خون کے نمونے حاصل کر کے تفتیشی افسر کے سپرد کر دیے گئے ہیں۔

اب تفتیشی افسر کی ذمے داری ہے کو وہ ڈی این اے ٹیسٹ کیلیے نمونے کب تک فارنسک لیبارٹری اسلام آباد بجھواتے ہیں ، سانحہ بلدیہ ٹائون کے تفتیشی افسر جہانزیب نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایاکہ دوبارہ لیے جانیوالے خون کے نمونے بدھ (آج) فارنسک لیبارٹری اسلام آباد روانہ کر دیے جائیں گے اور جیسے ہی رپورٹ موصول ہوگی شناخت کے بعد لاشیں لواحقین کے حوالے کر دی جائیں گی۔
Load Next Story