ایف بی آرآج بھی سیلزٹیکس ریفنڈزنمٹانے کاکام کرے گا
ممبرآئی آرآپریشن ڈاکٹرارشادکی ہدایات پر تمام ٹیکس دفاترکھلے رکھے جائیں گے
وزیراعظم نوازشریف کی ہدایت پراگست2016 تک ٹیکسٹائل سیکٹر کے تمام برآمدکنندگان کوسیلزٹیکس ریفنڈز کے اجرا کو یقینی بنانے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ماتحت ملک بھر کے ریجنل ٹیکس دفاتر (آرٹی اوز) ہفتہ کو تعطیل کے باوجود کھلے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع نے ''ایکسپریس'' بتایا کہ ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیوآپریشن ڈاکٹرارشاداحمدکی ہدایات پرہفتہ کو تمام آر ٹی اوز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مرکزی کمپیوٹرائز سسٹم سے منسلک رہتے ہوئے ریفنڈ کلیمز کی چھان بین کی سرگرمیوں میں شامل ہوں گے اورخودکارنظام کے تحت ہی کلیمز داخل کرنے والے ہر برآمدکنندہ کے چیکس تیار کیے جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ تمام علاقائی ٹیکس دفاتر کھلے رکھنے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ ریفنڈ کلیم داخل کرنے والے کسی بھی برآمدکنندہ سے مطلوبہ دستاویزات، شواہد سمیت دیگر معلومات فوری طور پرحاصل کیے جاسکیں تاکہ برآمدکنندگان کے ریفنڈ چیکس کی تیاری میں مزید تاخیر نہ ہو۔
ذرائع نے بتایا کہ ممبر آئی آر آپریشن اس سلسلے میں اپنی ٹیم کے ہمراہ انتہائی متحرک ہیں جس سے توقع ہے کہ رواں ماہ کے اختتام تک ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان کے زیرالتوا تمام ریفنڈز اداکردیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈار یہ اعلان کرچکے ہیں کہ جن برآمدکنندگان کے 30 اپریل تک ریفنڈ پیمنٹ آرڈر(آرپی او) جاری ہوچکے ہیں انہیں بہرصورت 31 اگست 2016 تک ریفنڈز کے چیکس جاری کردیے جائیں گے لیکن اس اعلان کے باوجود ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان مایوسی سے دوچار تھے اور ان کا موقف تھا کہ ماضی کے وعدوں کی طرح یہ وعدہ بھی وفا نہیں ہوسکے گا لیکن ممبرآئی آرآپریشن ڈاکٹرارشاد کے اس فعال کردارکے سبب توقع ہے کہ اگست کے اختتام تک تقریباً 1.5 ارب روپے کے وہ سیلز ٹیکس ریفنڈز ادا کردیے جائیں گے جن کے ریفنڈ پیمنٹ آرڈرز 30 اپریل2016 تک جاری ہو چکے ہیں۔
ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ ان کے شعبے کے مجموعی طور پر250 ارب روپے مالیت کے ریفنڈ کلیمززیرالتوا ہیں جبکہ ڈی ایل ٹی ایل اسکے علاوہ ہیں۔
ذرائع نے ''ایکسپریس'' بتایا کہ ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیوآپریشن ڈاکٹرارشاداحمدکی ہدایات پرہفتہ کو تمام آر ٹی اوز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مرکزی کمپیوٹرائز سسٹم سے منسلک رہتے ہوئے ریفنڈ کلیمز کی چھان بین کی سرگرمیوں میں شامل ہوں گے اورخودکارنظام کے تحت ہی کلیمز داخل کرنے والے ہر برآمدکنندہ کے چیکس تیار کیے جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ تمام علاقائی ٹیکس دفاتر کھلے رکھنے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ ریفنڈ کلیم داخل کرنے والے کسی بھی برآمدکنندہ سے مطلوبہ دستاویزات، شواہد سمیت دیگر معلومات فوری طور پرحاصل کیے جاسکیں تاکہ برآمدکنندگان کے ریفنڈ چیکس کی تیاری میں مزید تاخیر نہ ہو۔
ذرائع نے بتایا کہ ممبر آئی آر آپریشن اس سلسلے میں اپنی ٹیم کے ہمراہ انتہائی متحرک ہیں جس سے توقع ہے کہ رواں ماہ کے اختتام تک ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان کے زیرالتوا تمام ریفنڈز اداکردیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈار یہ اعلان کرچکے ہیں کہ جن برآمدکنندگان کے 30 اپریل تک ریفنڈ پیمنٹ آرڈر(آرپی او) جاری ہوچکے ہیں انہیں بہرصورت 31 اگست 2016 تک ریفنڈز کے چیکس جاری کردیے جائیں گے لیکن اس اعلان کے باوجود ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان مایوسی سے دوچار تھے اور ان کا موقف تھا کہ ماضی کے وعدوں کی طرح یہ وعدہ بھی وفا نہیں ہوسکے گا لیکن ممبرآئی آرآپریشن ڈاکٹرارشاد کے اس فعال کردارکے سبب توقع ہے کہ اگست کے اختتام تک تقریباً 1.5 ارب روپے کے وہ سیلز ٹیکس ریفنڈز ادا کردیے جائیں گے جن کے ریفنڈ پیمنٹ آرڈرز 30 اپریل2016 تک جاری ہو چکے ہیں۔
ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ ان کے شعبے کے مجموعی طور پر250 ارب روپے مالیت کے ریفنڈ کلیمززیرالتوا ہیں جبکہ ڈی ایل ٹی ایل اسکے علاوہ ہیں۔