چاول کا زیادہ استعمال ذیابیطس کے مرض میں نقصان دہ ہے ماہرین

گندم کی بغیر چھنے ہوئے آٹے کی روٹی شوگر کے مریضوں کے لیے متوازن غذا ہے جو خون میں شوگرکی مقدارکو قابو میں رکھتی ہے


Staff Reporter August 20, 2016
صحت مند طرز زندگی سے ذیابیطس پر قابو پایا جاسکتا ہے, فوٹو: فائل

صحت مندانہ طرز زندگی پر عمل پیراہوکراس ذیابیطس کے مرض سے بچاجاسکتاہے بلکہ وہ تمام لوگ جو اس مرض میں مبتلاہو چکے ہیں وہ بھی اپنا طرز زندگی درست کرکے صحت مند لوگوںکی طرح زندگی گزارسکتے ہیں،ذیابیطس بہت ساری بیماریوں کی جڑ ہے جن میں سر فہرست دل کا عارضہ اورفالج ہے،ذیابیطس کے اکثر مریضوں کواپنی بیماری کی وجہ سے پاؤں اور ٹانگوں سے بھی محروم ہوناپڑجاتاہے۔

ان خیالات کااظہارملکی وغیرملکی طبی ماہرین نے عالمی ذیابیطس واینڈوکرائن کانگریس کے پہلے روز عوامی آگہی کے سیشن سے خطاب میں کیا،امریکی ماہر امراض زیابیطس باربرا آئیکورسٹ نے کہا کہ دنیا بھر میںکروڑوں افراد ذیابیطس کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں مگر ان میں سے کئی ایسے ہیں جو صحت مندانسانوںکی طرح زندگی بسرکر رہے ہیں کیونکہ انھوں نے صحت مندانہ طرز زندگی اختیار کر لیاہے، افریقی ماہر ڈاکٹر ذوالفقار علی جی عباس نے کہا کہ ذیابیطس کے مریضوں کسی بھی زخم کو معمولی نہیں سمجھیں اورتکلیف کی صورت میں فوری ڈاکٹرسے رجوع کریں،امریکی ایتھلیٹ اور باسکٹ بال کے کھلاڑی لوکس فورگارٹی کا کہنا تھا کہ وہ بچپن ہی سے انسولین لے رہے ہیں مگر ذیابیطس کا پیدائشی مریض ہونے کے باوجود وہ وسیم اکرم کی طرح ایک پیشہ ور کھلاڑی بنے اورآج بھی پیشہ وارانہ مقابلوںمیں حصہ لیتے ہیں۔

امریکی ماہرذیابیطس ایرن لٹل نے بتایاکہ پاکستان اور انڈیا میںچاول کا حدسے زیادہ استعمال ذیابیطس کے مرض میںنہایت نقصان دہ ہے، اس کے بجائے گندم کی بغیر چھنے ہوئے آٹے کی روٹی نہ صرف ایک اچھی غذا ہے بلکہ خون میں شوگر کی مقدار کو بھی قابو میں رکھتی ہے ،نامور ماہر امراض ذیابطیس و اینڈو کرائن پروفیسر زمان شیخ کا کہنا تھا کہ لوگوںکو اتائیوںاور حکیموں کے بجائے مستند ڈاکٹروں سے رجوع کرنا چاہیے اور جو ٹیسٹ وہ تجویز کرتے ہیں وہ ٹیسٹ کراکر اپنے مرض سے متعلق آگہی حاصل کرتے رہنا چاہیے۔

ٹیسٹ ڈاکٹروں کومریض کے اعضا کی صحت اور کنڈیشن کے متعلق صحیح طور پر آگاہ کرتے ہیں جس سے انھیں مریضوں کو دوا تجویزکرنے میں آسانی ہوتی ہے ،بقائی انسٹی ٹیوٹ آف ڈائیبٹالوجی اینڈ اینڈوکرائنالوجی کے سینئر ڈاکٹر ڈاکٹر زاہد میاں نے کہا کہ ٹائپ ون زیابطیس ایک موروثی مرض ہے ، پاکستان میں نہایت ہی کم ہے مگر ٹائپ ٹو ذیابطیس جو ایک غیر صحت مندانہ طرز زندگی کے نتیجے میں ہونے والی بیماری ہے وہ بہت ہی عام ہے ، لوگ اپنا وزن کم رکھیں ، روزانہ ورزشن کریں اور زیادہ سے زیادہ پیدل چلیں ، سیمینار سے بقائی انسٹی ٹیوٹ آف ڈائیبٹالوجی اینڈ اینڈوکرائنالوجی کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط ، ڈاکٹر مسرت ریاض ، پمز اسلام آباد کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جمال ظفر ، ٹی وی اداکار انور اقبال کے علاوہ ماہرین خوراک نے بھی خطاب کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |