کراچی میں حلقہ بندیوں کیلئے کوئی آئینی رکاوٹ نہیں سپریم کورٹ
بدامنی کیس پر عبوری حکم جاری، کراچی میں حلقہ بندیاں ہرصورت ہوں گی، سیکریٹری الیکشن کمیشن
سپریم کورٹ آف پاکستان نے آبزروکیا ہے کہ الیکشن کمیشن وطن پارٹی کیس میں تسلیم کرچکا ہے کہ کراچی کی نئی حلقہ بندیوں میں کوئی آئینی رکاوٹ نہیں۔
الیکشن کمیشن نے یقین دہانی کرائی تھی کہ عدالتی حکم پراس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے گا۔ آئندہ بدامنی کیس پر عملدرآمد کے سلسلے میں سماعت کا فیصلہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی ہدایات کی روشنی میں کیا جائے۔ جسٹس انور ظہیرجمالی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربینچ کا کراچی بدامنی ازخود نوٹس کیس کا28نومبر کا حکم نامہ منگل4نومبر کوجاری کیا گیا۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں نئی حلقہ بندیوںکے حوالے سے جلد ہی الیکشن کمیشن کا اجلاس منعقد کرکے بنیادی نکات تیار کرلیے جائیں گے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ وطن پارٹی کیس کی سماعت کے دوان الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل الیکشنزسید شیرافگن نے موقف اختیار کیا تھا کہ کراچی کی نئی حلقہ بندیوں میں آئین کی دفعہ 51(5)اورالیکشن قوانین ایکٹ کی دفعہ7(2)رکاوٹ نہیں۔ چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ حکومت اس سلسلے میں الیکشن کمیشن سے مکمل تعاون کرے گی، از سر نو تھانوں کی ریونیوحدود کا کام بھی مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ ڈپٹی کمشنر وں نے بتایا کہ ضلع غربی کے علاوہ کہیں ریونیوحدود کی تبدیلی کی ضرورت نہیں۔
فاضل بینچ نے چیف سیکریٹری کو اس ضمن میں تمام مواد عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ سپریم کورٹ نے سندھ میں سرکاری اراضی کی منتقلی اور مالکانہ حقوق دینے پر پابندی عائد کرتے ہوئے حکم دیا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں مختلف اشخاص کے نام پر منتقل کی گئی اراضی کا مکمل ریکارڈ پیش کیا جائے اور جب تک صوبے کا ریونیوریکارڈ ازسر نومرتب نہ کرلیا جائے، کوئی سرکاری اراضی کسی کے نام منتقل نہ کی جائے۔ فاضل بینچ نے محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد 30سالہ لیز پر دی گئی زمینوں کو 99سالہ لیز پر دینے کا ریکارڈ اور ان افراد کی فہرست بھی طلب کی جنہیں یہ زمینیں دی گئیں۔
عدالت نے آبزرو کیاکہ سرکاری خزانے کو پہنچنے والے نقصان کی تحقیقات کیلیے معاملہ نیب کو بھیجاجاسکتا ہے۔ فاضل بینچ نے ہدایت کی کہ زمینوں کے ریکارڈ کے لیے سرکاری چھپے ہوئے رجسٹر کے علاوہ کوئی دوسرا رجسٹر استعمال نہ کیاجائے اور مختار کار کے دفتر میں ریکارڈ کا علیحدہ سے سیل قائم کیا جائے۔ عدالت نے رینجرز کی پیش کردہ رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ اور سیکریٹری داخلہ نے یقین دہانی کرائی کہ رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی کے حوالے سے جلد لائحہ عمل تیار کرلیا جائے گا اور اس حوالے سے مطلوبہ قانون سازی کی بھی سفارش کی جائے گی۔
بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس خلجی عارف حسین ،جسٹس سرمد جلال عثمانی ،جسٹس امیرہانی مسلم اور جسٹس اطہر سعید شامل تھے۔ اے پی پی کے مطابق عدالت نے کہا کہ پانچ رکنی بینچ نے یہ ہدایات کراچی بدامنی از خود نوٹس کیس کے عبوری فیصلے میں دیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ26نومبر کی سماعت میں یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن سندھ حکومت کے ساتھ کراچی کے مختلف حلقوں میں نئی حلقہ بندیوں کا کام مکمل کرے گا۔ عدالت نے نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے سامنے آنے والے تحفظات کا جلد از جلد ازالہ کیا جائے اور اس تناظر میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے صلاح مشورے کے بعد کام کو تکمیل تک پہنچایا جائے۔
اس موقع پر چیف سیکریٹری سندھ نے اس مقصد کیلیے الیکشن کمیشن کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔دریں اثناء سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کراچی میں حلقہ بندیاں ہرصورت ہوں گی، سرکاری ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کیلیے مردم شماری کی ضرورت نہیں۔
کراچی سے 30 لاکھ ووٹرز کو نہیں بلکہ 10 لاکھ ووٹرز کو ان کے آبائی اور مستقل پتوں پر منتقل کیا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا کے 4 لاکھ 70 ہزار، پنجاب کے 4 لاکھ 19 ہزار اور بلوچستان کے 53 ہزار افراد کے عارضی پتے کراچی کے لکھے ہوئے ہیں، یہ اعداد و شمار نادرا کے ریکارڈ کے مطابق ہیں۔ ووٹرز کو اجازت ہوگی وہ چاہیں تو اپنا ووٹ مستقل پتے پر کاسٹ کریں یا عارضی پتہ پر، انھیں ایک فارم پر کرنا ہوگا اور اپنی چوائس ظاہر کرنا ہوگی۔
الیکشن کمیشن نے یقین دہانی کرائی تھی کہ عدالتی حکم پراس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے گا۔ آئندہ بدامنی کیس پر عملدرآمد کے سلسلے میں سماعت کا فیصلہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی ہدایات کی روشنی میں کیا جائے۔ جسٹس انور ظہیرجمالی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربینچ کا کراچی بدامنی ازخود نوٹس کیس کا28نومبر کا حکم نامہ منگل4نومبر کوجاری کیا گیا۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں نئی حلقہ بندیوںکے حوالے سے جلد ہی الیکشن کمیشن کا اجلاس منعقد کرکے بنیادی نکات تیار کرلیے جائیں گے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ وطن پارٹی کیس کی سماعت کے دوان الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل الیکشنزسید شیرافگن نے موقف اختیار کیا تھا کہ کراچی کی نئی حلقہ بندیوں میں آئین کی دفعہ 51(5)اورالیکشن قوانین ایکٹ کی دفعہ7(2)رکاوٹ نہیں۔ چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ حکومت اس سلسلے میں الیکشن کمیشن سے مکمل تعاون کرے گی، از سر نو تھانوں کی ریونیوحدود کا کام بھی مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ ڈپٹی کمشنر وں نے بتایا کہ ضلع غربی کے علاوہ کہیں ریونیوحدود کی تبدیلی کی ضرورت نہیں۔
فاضل بینچ نے چیف سیکریٹری کو اس ضمن میں تمام مواد عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ سپریم کورٹ نے سندھ میں سرکاری اراضی کی منتقلی اور مالکانہ حقوق دینے پر پابندی عائد کرتے ہوئے حکم دیا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں مختلف اشخاص کے نام پر منتقل کی گئی اراضی کا مکمل ریکارڈ پیش کیا جائے اور جب تک صوبے کا ریونیوریکارڈ ازسر نومرتب نہ کرلیا جائے، کوئی سرکاری اراضی کسی کے نام منتقل نہ کی جائے۔ فاضل بینچ نے محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد 30سالہ لیز پر دی گئی زمینوں کو 99سالہ لیز پر دینے کا ریکارڈ اور ان افراد کی فہرست بھی طلب کی جنہیں یہ زمینیں دی گئیں۔
عدالت نے آبزرو کیاکہ سرکاری خزانے کو پہنچنے والے نقصان کی تحقیقات کیلیے معاملہ نیب کو بھیجاجاسکتا ہے۔ فاضل بینچ نے ہدایت کی کہ زمینوں کے ریکارڈ کے لیے سرکاری چھپے ہوئے رجسٹر کے علاوہ کوئی دوسرا رجسٹر استعمال نہ کیاجائے اور مختار کار کے دفتر میں ریکارڈ کا علیحدہ سے سیل قائم کیا جائے۔ عدالت نے رینجرز کی پیش کردہ رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ اور سیکریٹری داخلہ نے یقین دہانی کرائی کہ رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی کے حوالے سے جلد لائحہ عمل تیار کرلیا جائے گا اور اس حوالے سے مطلوبہ قانون سازی کی بھی سفارش کی جائے گی۔
بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس خلجی عارف حسین ،جسٹس سرمد جلال عثمانی ،جسٹس امیرہانی مسلم اور جسٹس اطہر سعید شامل تھے۔ اے پی پی کے مطابق عدالت نے کہا کہ پانچ رکنی بینچ نے یہ ہدایات کراچی بدامنی از خود نوٹس کیس کے عبوری فیصلے میں دیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ26نومبر کی سماعت میں یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن سندھ حکومت کے ساتھ کراچی کے مختلف حلقوں میں نئی حلقہ بندیوں کا کام مکمل کرے گا۔ عدالت نے نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے سامنے آنے والے تحفظات کا جلد از جلد ازالہ کیا جائے اور اس تناظر میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے صلاح مشورے کے بعد کام کو تکمیل تک پہنچایا جائے۔
اس موقع پر چیف سیکریٹری سندھ نے اس مقصد کیلیے الیکشن کمیشن کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔دریں اثناء سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کراچی میں حلقہ بندیاں ہرصورت ہوں گی، سرکاری ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کیلیے مردم شماری کی ضرورت نہیں۔
کراچی سے 30 لاکھ ووٹرز کو نہیں بلکہ 10 لاکھ ووٹرز کو ان کے آبائی اور مستقل پتوں پر منتقل کیا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا کے 4 لاکھ 70 ہزار، پنجاب کے 4 لاکھ 19 ہزار اور بلوچستان کے 53 ہزار افراد کے عارضی پتے کراچی کے لکھے ہوئے ہیں، یہ اعداد و شمار نادرا کے ریکارڈ کے مطابق ہیں۔ ووٹرز کو اجازت ہوگی وہ چاہیں تو اپنا ووٹ مستقل پتے پر کاسٹ کریں یا عارضی پتہ پر، انھیں ایک فارم پر کرنا ہوگا اور اپنی چوائس ظاہر کرنا ہوگی۔