سی این جی بندش شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کی شدید قلت

مسافروں نے دستیاب گاڑیوں کی چھتوں پر بیٹھ کر اور دروازوں پر لٹک کر سفر کیا

سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے 48گھنٹے کیلیے سی این جی بندش کے فیصلے سے منگل کو شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ اور دیگر کمرشل گاڑیوں کی شدیدقلت ہوگئی۔ فوٹو: فائل

سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے سی این جی کی بندش کے باعث منگل کو شہر میں بسوں ومنی بسوں کی شدید کمی رہی اور مسافروں نے دستیاب گاڑیوں کی چھتوں اور پائیدان ودروازوں پر لٹک کر سفر کیا۔

منزل مقصود پر پہنچنے کیلیے جان ہتھیلی پر رکھ کر سفر کرنے کا یہ رجحان شہریوں میں کئی روز سے جاری ہے تاہم حکومتی ادارے غریب عوام کو کسی قسم کا ریلیف دینے میں سنجیدہ نظر نہیں آتے، مسلسل ہونے والی قدرتی گیس کی بندش کے باعث مسافر گاڑیوں کی قلت معمول بن چکی جس سے شہرکی تجارتی و کاروباری سرگرمیوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔


بالخصوص محنت کشوں کے گھروں میں بھی فاقوں کی نوبت آگئی ہے، تفصیلات کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے 48گھنٹے کیلیے سی این جی بندش کے فیصلے سے منگل کو شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ اور دیگر کمرشل گاڑیوں کی شدیدقلت ہوگئی۔

واضح رہے کہ سی این جی اسٹیشن مالکان اور اوگرا کے درمیان قیمتوں کے تنازع کے سبب گذشتہ کئی روز تک غیراعلانیہ ہڑتال کے باعث سیکڑوں سی این جی اسٹیشن بند رہے اور کاروباری وصنعتی سرگرمیاں شدید متاثر رہیں، منگل کو بھی سی این جی بندش کے باعث بیشتر پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہیں جبکہ سی این جی نصب رکشہ وٹیکسی بھی کم تعداد میں نظر آئے، مسافروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی غلط منصوبندیوں کا خمیازہ ہمیشہ غریب عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔
Load Next Story