کوئٹہ میں کانگو وائرس سے خاتون کی ہلاکت کے بعد مجموعی تعداد 12 ہوگئی
بہاولپور سے کراچی آنے والا جانوروں کا بیوپاری کانگو وائرس کے باعث جناح اسپتال میں دم توڑ دیا۔
کوئٹہ میں کانگو وائرس نے ایک اور خاتون کی جان لےلی جس کے بعد جان لیوا وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 12 ہونے پر لوگ خوفزدہ ہوگئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قربانی کے جانوروں کے باعث ملک بھر میں کانگو وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے جس سے جہاں بیوپاری پریشان ہیں وہیں خریدار بھی جانوروں کو ہاتھ لگانے سے کترارہے ہیں۔ بلوچستان میں کانگووائرس نے پر پھیلا لئے اور ایک اور خاتون کے جاں بحق ہونے کے بعد جان لیوا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 12 ہوگئی۔ فاطمہ جناح ٹی بی سینی ٹوریم کے خصوصی وارڈ میں مزید 3 مریض زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں جب کہ 62 مریضوں کے خون کے نمونوں کی رپورٹ اسلام آباد اور کراچی سے آنا باقی ہے۔ کانگو وائرس کا شکار ہونے والوں میں سے زیادہ تر کا تعلق افغانستان سے ہے۔ افغان سرحد کےساتھ لگنے والے پاکستانی علاقوں میں علاج کی سہولتیں نہ ہونے پر لوگ مریضوں کو کوئٹہ لانے پرمجبور ہیں جب کہ حکومت نے کانگو وائرس کی روک تھام کیلئے ایک ہفتہ پہلےاسپنی روڈ کی مویشی منڈی میں ڈاکٹر تعینات کرکے اسپرے کا سلسلہ شروع کیا تھا لیکن اب نہ ڈاکٹر نظر آتا ہے اورنہ ہی اسپرے کیاجارہا ہے۔
گزشتہ دنوں بہاولپور سے کراچی آنے والا بیوپاری بھی کانگو وائرس کے باعث جناح اسپتال میں چل بسا تھا جب کہ محکمہ صحت کے حکام نے بیوپاری کے دیگر بھائیوں کے خون کے ٹیسٹ لینے کا حکام دیا ہے اور ساتھ ہی اس کے جانوروں کا بھی معائنہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اب تک کانگو وائرس سے جو لوگ ہلاک ہوئے ہیں ان میں سے 2 کا تعلق بہاولپور، 2 کا افغانستان اور ایک کا کراچی سے ہے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی نے ڈی سی ملیر کو ہدایت کی ہے کہ کے ایم سی کے ڈاکٹروں کو منڈی بھیج کر فوری طور پر جانوروں کا معائنہ کرایا جائے جب کہ محکمہ صحت کے حکام نے شہروں کو بھی محتاط رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہےکہ شہری ماسک اور دستانے پہن کر مویشی منڈی جائیں اور بیمار جانوروں کے قریب جانے سے گریز کریں۔ محکمہ صحت نے شہر کے تمام بڑے اسپتالوں میں آئسولیشن یونٹ بھی قائم کردیئے ہیں۔
دوسری جانب کراچی کی انتظامیہ نےشہر کی سب سے بڑی مویشی منڈی کو کانگو وائرس فری قراردیا ہے تاہم گلی محلوں میں لائے جانے والے جانوروں کے قریب جانے سے بھی احتیاط برتنے کا مشورہ دیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قربانی کے جانوروں کے باعث ملک بھر میں کانگو وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے جس سے جہاں بیوپاری پریشان ہیں وہیں خریدار بھی جانوروں کو ہاتھ لگانے سے کترارہے ہیں۔ بلوچستان میں کانگووائرس نے پر پھیلا لئے اور ایک اور خاتون کے جاں بحق ہونے کے بعد جان لیوا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 12 ہوگئی۔ فاطمہ جناح ٹی بی سینی ٹوریم کے خصوصی وارڈ میں مزید 3 مریض زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں جب کہ 62 مریضوں کے خون کے نمونوں کی رپورٹ اسلام آباد اور کراچی سے آنا باقی ہے۔ کانگو وائرس کا شکار ہونے والوں میں سے زیادہ تر کا تعلق افغانستان سے ہے۔ افغان سرحد کےساتھ لگنے والے پاکستانی علاقوں میں علاج کی سہولتیں نہ ہونے پر لوگ مریضوں کو کوئٹہ لانے پرمجبور ہیں جب کہ حکومت نے کانگو وائرس کی روک تھام کیلئے ایک ہفتہ پہلےاسپنی روڈ کی مویشی منڈی میں ڈاکٹر تعینات کرکے اسپرے کا سلسلہ شروع کیا تھا لیکن اب نہ ڈاکٹر نظر آتا ہے اورنہ ہی اسپرے کیاجارہا ہے۔
گزشتہ دنوں بہاولپور سے کراچی آنے والا بیوپاری بھی کانگو وائرس کے باعث جناح اسپتال میں چل بسا تھا جب کہ محکمہ صحت کے حکام نے بیوپاری کے دیگر بھائیوں کے خون کے ٹیسٹ لینے کا حکام دیا ہے اور ساتھ ہی اس کے جانوروں کا بھی معائنہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اب تک کانگو وائرس سے جو لوگ ہلاک ہوئے ہیں ان میں سے 2 کا تعلق بہاولپور، 2 کا افغانستان اور ایک کا کراچی سے ہے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی نے ڈی سی ملیر کو ہدایت کی ہے کہ کے ایم سی کے ڈاکٹروں کو منڈی بھیج کر فوری طور پر جانوروں کا معائنہ کرایا جائے جب کہ محکمہ صحت کے حکام نے شہروں کو بھی محتاط رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہےکہ شہری ماسک اور دستانے پہن کر مویشی منڈی جائیں اور بیمار جانوروں کے قریب جانے سے گریز کریں۔ محکمہ صحت نے شہر کے تمام بڑے اسپتالوں میں آئسولیشن یونٹ بھی قائم کردیئے ہیں۔
دوسری جانب کراچی کی انتظامیہ نےشہر کی سب سے بڑی مویشی منڈی کو کانگو وائرس فری قراردیا ہے تاہم گلی محلوں میں لائے جانے والے جانوروں کے قریب جانے سے بھی احتیاط برتنے کا مشورہ دیا ہے۔