مقبوضہ کشمیرمیں خوراک اوردواؤں کی قلت اپوزیشن وفد کی بھارتی صدر سے ملاقات

آزادی روڈشوز، مارچ روکنے کیلیے سڑکیں سیل، دعاگوہوںخدابھارتی وزیراعظم نریندرمودی کوجہالت سے آزادی دے، راہول گاندھی

بھارتی فورسزکوایندھن کی ترسیل روکنے کیلیے ٹرانسپورٹرز کا ہڑتال کااعلان، کشمیرکے مسئلے کاسیاسی حل تلاش کیا جائے، عمر عبداللہ۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

مقبوضہ کشمیر میں کٹھ پتلی انتظامیہ نے لوگوں کو آزادی کے حق میںروڈشوزاورضلعی ہیڈکوارٹرز کی طرف مارچ کرنے سے روکنے کیلیے کرفیو اور پابندیاں مزید سخت کردیں۔

مقبوضہ وادی میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی، خوراک اور دواؤں کی شدیدقلت پیداہوچکی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آزادی روڈ شوز اور مارچ کی کال حریت قیادت نے دی ہے۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے سری نگر اور دیگر بڑے قصبوں میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کردیے جبکہ سڑکیںسیل کردی گئیں۔ انتظامیہ نے روڈ شوز کی قیادت سے روکنے کیلیے حریت رہنماؤںکوگھروں، تھانوں اورجیلوں میں مسلسل نظربندکررکھا ہے۔

بھارتی پولیس اورپیراملٹری اہلکاروں نے ضلع پلوامہ کے علاقے ترال میں چھاپے کے دوران جماعت اسلامی کے ایک 80سالہ کارکن عبدالقیوم بٹ اوران کی اہلیہ کو فائرنگ کرکے شدید زخمی کردیا۔ پولیس نے راج باغ میں حریت فورم کے مرکزی دفتر پر دوبارہ چھاپہ مار کر دفتری عملے کوہراساں کیا، سامان کی توڑ پھوڑ کی اور مواصلاتی لائنوں کو کاٹ دیا۔ بھارتی فورسز نے سری نگر میںریڈیوکشمیرکے 3ملازمین کو دفتر سے گھر جاتے ہوئیبہیمانہ تشددکانشانہ بنایا۔

سری نگر کے اولڈ سیکریٹریٹ کے سامنے متعدد مریضوں اور ڈرائیوروں نے بھارتی فورسز کی طرف سے مریضوں کو اسپتالوں تک لے جانے والی ایمبولینس گاڑیوںکوروکنے کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا۔ بارہ مولہ کے شہریوں نے رات کے وقت گھروںپربھارتی پولیس کے چھاپوں کے دوران زبردست احتجاجی مظاہرے کرکے نوجوانوںکی گرفتاری ناکام بنادی۔ لوگ مسجدوں داخل ہوگئے اور لاؤڈ اسپیکروں پرآزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ دوسری جانب ٹرانسپورٹ یونین بھی ہڑتال میں شامل ہوگئی ہے۔


غیرملکی خبر رساں ا دارے کے مطابق پہلی مرتبہ وادی میں بھارتی فورسز کو ایندھن کی ترسیل روکنے کافیصلہ کیاگیاہے۔ مقبوضہ وادی میں43روز سے زندگی مفلوج ہے، گھروں میں کھانے پینے کا سامان ختم ہو چکا ہے، ننھے بچے دودھ کے لیے بلک رہے ہیں، اسپتالوں میں دواؤں کی قلت ہے۔ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق وادی میں صورت حال بریکنگ پوائنٹ پر آگئی ہے۔

علاوہ ازیں سابق کٹھ پتلی وزیراعلی عمر عبداللہ کی سربراہی میں اپوزیشن جماعتوں کے وفد نے نئی دہلی میں بھارتی صدر پرناب مکھرجی سے ملاقات کی جس میں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورت حال پرتبادلہ خیال کیاگیا۔ بعدازاںعمرعبداللہ نے میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ مقبوضہ کشمیرمیں لگی آگ کاذمہ دارپاکستان نہیں ہے۔ اگر کسی اور ریاست میں لوگوں پر13 لاکھ چھرے برسائے جاتے توبھی خاموش نہیں بیٹھتے۔ جو آگ لگی وہ ہماری غلطیوں کی وجہ سے لگی۔ اس کیلیے ہمیں کسی اور کو ذمہ دار نہیں ٹھہرانا چاہیے۔

مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کا انتظامی نہیں بلکہ سیاسی حل تلاش کیا جائے کیونکہ یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے نہ کہ انتظامی۔بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندرمودی کوآڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاہے کہ وہ مودی کیلیے دعا کرتے ہیںکہ خداانھیںجہالت سے آزادی عطاکرے۔ بھارتی میڈیاکے مطابق راہول گاندھی نئی دہلی میں پارٹی دفترکاسنگ بنیادرکھنے کی تقریب میں مودی کے تبصرے پرردعمل ظاہرکررہے تھے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی عدالت میں بھارتی پیرا ملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورسز کی جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایاگیا کہ 32 دنوں میں کشمیریوں پرپیلٹ گن سے 13 لاکھ چھرے استعمال کیے گئے ۔بھارتی فورسز نے 200 کشمیریوں کی آنکھوں کوبراہ راست نشانہ بنایا، جس میں سے 100سے زائد افراد بینائی سے محروم ہوگئے جبکہ 8جولائی سے اب تک 83 کشمیری شہیداور8 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

 
Load Next Story