ضمنی الیکشن ن لیگ نے6 نشستیں جیت لیں کئی حلقوں میں تصادم
گوجرانوالہ، جہلم، سیالکوٹ، ساہیوال میں ن لیگ،نارروال سے ق لیگ، نوشہروفیروز سے پی پی کامیاب
قومی اسمبلی کی2 اور صوبائی اسمبلیوں کی 7 نشستوں پر ہونے والے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ (ن) نے مجموعی طور پر 6 حلقوں میں میدان مار لیا۔
پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ق) کا ایک ایک جبکہ ایک نشست سے آزاد امیدوار کامیاب ہوا۔ ضمنی الیکشن کے دوران کچھ حلقوں میں ناخوشگوار واقعات اور لڑائی جھگڑے بھی دیکھنے میں آئے جن میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ پی پی 122 سیالکوٹ کے حلقے میں مخالف کارکنوں کے گتھم گتھا ہونے کے بعد پیپلز پارٹی کے امیدوار راجہ عامر نے ضمنی الیکشن کا بائیکاٹ کردیا۔
ادھر پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''کل تک '' میں میزبان جاوید چوہدری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن ایڈمنسٹریشن کی مدد، دھونس دھاندلی اور فائرنگ کرکے جیتی ہے۔ الیکشن کمشن کو فائرنگ اور دھاندلی کا نوٹس لینا چاہئے،اپنی ہی سیٹیں جیت کر ن لیگ نے کوئی معرکہ نہیں مارا۔تفصیلات کے مطابق اب تک کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 26 جہلم سے آزاد امیدوار چوہدری خادم حسین کامیاب رہے۔
انھوں نے 39 ہزار ایک سو 54 ووٹ حاصل کیے، ان کے حریف آزاد امیدوار راجہ محمد افضل کو صرف 19 ہزار 44 ووٹ ملے۔ پی پی 92 گوجرانوالہ سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار نواز چوہان24 ہزار 6 سو 81 ووٹ لے کر جیت گئے۔ پیپلز پارٹی کے لالہ اسد کو 12 ہزار 2 سو 25 ووٹ ملے۔ پی پی 122 سیالکوٹ میں مسلم لیگ (ن) کے محمد اکرم 27ہزار دو سو 91 ووٹ لیکر فاتح قرار پائے۔ ان کے مدمقابل راجہ عامر نے 4 ہزار 7 سو 97 ووٹ ملے۔ پی پی 129 سیالکوٹ سے مسلم لیگ (ن) کے چوہدری محسن اشرف 52 ہزار 5 سو ووٹ لے کر کامیاب رہے۔ ق لیگ کے انصر اقبال 30 ہزار 4 سو ووٹ حاصل کر سکے۔
پی پی 133 نارووال میں مسلم لیگ (ق) کے امیدوار عمر شریف نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار نعمت علی کو شکست دی۔ پی پی 226 ساہیوال میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار محمد حنیف جٹ 42 ہزار 2 سو 94 ووٹوں کے ساتھ کامیاب ہو گئے ہیں، ان کی حریف ق لیگ کی مسز نسیم اقبال 35369 ووٹ لے سکیں۔ سندھ میں نوشہرو فیروز میں پی ایس 21 کی صوبائی اسمبلی کی نشست پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کے امیدوار سرفراز شاہ جیت گئے۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 162 ساہیوال سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار چوہدری زاہد اقبال نے 75 ہزار 9 سو 88 ووٹ لے کر اپنے حریف تحریک انصاف کے حمایت یافتہ رائے حسن نواز کو شکست دی۔ رائے حسن نواز کو 65 ہزار 7 سو 55 ووٹ ملے۔ این اے 107 گجرات میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ملک حنیف اعوان ایک لاکھ 6 ہزار 8 سو 85 ووٹوں کے ساتھ سرفہرست رہے جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ (ق) اور پیپلز پارٹی کے مشترکہ امیدوار چوہدری رحمٰن نصیر 76 ہزار 41 ووٹ حاصل کر سکے۔منظور وٹو کا کہنا تھا کہ عام الیکشن میں ن لیگ کے کئی اہم امیدوار میں ہار جائیںگے۔ ابھی اپنے پتے شو نہیں کرنا چاہتا۔
انھوں نے کہا کہ پنجاب میں میرے صدر بننے کا فائدہ یا نقصان جنرل الیکشن میں ظاہر ہوگا۔ضمنی الیکشن کا ہوم ورک میرے صدر بننے سے پہلے ہی ہوچکا تھا۔اگر پاکستان پیپلزپارٹی اور ق لیگ اتحاد نہ کرتیں تو موجودہ سیٹ اپ نہ چل پاتا۔ پنجاب میں ایک سڑک پر تمام سڑکوں کا بجٹ خرچ کیا جارہا ہے اور دوسری سڑکوں کی حالت زار دیکھ کررونا آتا ہے ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے ورکرز میں ایساجوش ہے کہ وہ الفاظ میں بیان نہیںکیاجاسکتا۔ پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 122 سیالکوٹ 2 کے پیرس روڈ کے پولنگ اسٹیشن پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے حامی گتھم گتھا ہو گئے جن کے درمیان پولیس اور انتظامیہ نے بیچ بچائو کرایا۔
گوجرانوالہ میں ووٹنگ کے لیے گورنمنٹ کالج آف کامرس میں بھی پولنگ اسٹیشن بنایا گیا تھاجہاں انٹر کے امتحانات اور انتخابات ساتھ ساتھ ہوتے رہے۔ اس پولنگ اسٹیشن میں بیلٹ پیپر خفیہ رکھنے کی بجائے کھلے عام رکھے گئے تھے جہاں امیدواروں کے حامی اپناووٹ اپنے امیدوار کو دکھا دکھا کر کاسٹ کرتے دیکھے گئے۔نوشہروفیروز میں ہالانی کے دو پولنگ اسٹیشنوں پر امیدواروں کے حامیوں میں لڑائی سے پولنگ متاثر ہوئی۔
پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ق) کا ایک ایک جبکہ ایک نشست سے آزاد امیدوار کامیاب ہوا۔ ضمنی الیکشن کے دوران کچھ حلقوں میں ناخوشگوار واقعات اور لڑائی جھگڑے بھی دیکھنے میں آئے جن میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ پی پی 122 سیالکوٹ کے حلقے میں مخالف کارکنوں کے گتھم گتھا ہونے کے بعد پیپلز پارٹی کے امیدوار راجہ عامر نے ضمنی الیکشن کا بائیکاٹ کردیا۔
ادھر پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''کل تک '' میں میزبان جاوید چوہدری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن ایڈمنسٹریشن کی مدد، دھونس دھاندلی اور فائرنگ کرکے جیتی ہے۔ الیکشن کمشن کو فائرنگ اور دھاندلی کا نوٹس لینا چاہئے،اپنی ہی سیٹیں جیت کر ن لیگ نے کوئی معرکہ نہیں مارا۔تفصیلات کے مطابق اب تک کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 26 جہلم سے آزاد امیدوار چوہدری خادم حسین کامیاب رہے۔
انھوں نے 39 ہزار ایک سو 54 ووٹ حاصل کیے، ان کے حریف آزاد امیدوار راجہ محمد افضل کو صرف 19 ہزار 44 ووٹ ملے۔ پی پی 92 گوجرانوالہ سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار نواز چوہان24 ہزار 6 سو 81 ووٹ لے کر جیت گئے۔ پیپلز پارٹی کے لالہ اسد کو 12 ہزار 2 سو 25 ووٹ ملے۔ پی پی 122 سیالکوٹ میں مسلم لیگ (ن) کے محمد اکرم 27ہزار دو سو 91 ووٹ لیکر فاتح قرار پائے۔ ان کے مدمقابل راجہ عامر نے 4 ہزار 7 سو 97 ووٹ ملے۔ پی پی 129 سیالکوٹ سے مسلم لیگ (ن) کے چوہدری محسن اشرف 52 ہزار 5 سو ووٹ لے کر کامیاب رہے۔ ق لیگ کے انصر اقبال 30 ہزار 4 سو ووٹ حاصل کر سکے۔
پی پی 133 نارووال میں مسلم لیگ (ق) کے امیدوار عمر شریف نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار نعمت علی کو شکست دی۔ پی پی 226 ساہیوال میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار محمد حنیف جٹ 42 ہزار 2 سو 94 ووٹوں کے ساتھ کامیاب ہو گئے ہیں، ان کی حریف ق لیگ کی مسز نسیم اقبال 35369 ووٹ لے سکیں۔ سندھ میں نوشہرو فیروز میں پی ایس 21 کی صوبائی اسمبلی کی نشست پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کے امیدوار سرفراز شاہ جیت گئے۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 162 ساہیوال سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار چوہدری زاہد اقبال نے 75 ہزار 9 سو 88 ووٹ لے کر اپنے حریف تحریک انصاف کے حمایت یافتہ رائے حسن نواز کو شکست دی۔ رائے حسن نواز کو 65 ہزار 7 سو 55 ووٹ ملے۔ این اے 107 گجرات میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ملک حنیف اعوان ایک لاکھ 6 ہزار 8 سو 85 ووٹوں کے ساتھ سرفہرست رہے جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ (ق) اور پیپلز پارٹی کے مشترکہ امیدوار چوہدری رحمٰن نصیر 76 ہزار 41 ووٹ حاصل کر سکے۔منظور وٹو کا کہنا تھا کہ عام الیکشن میں ن لیگ کے کئی اہم امیدوار میں ہار جائیںگے۔ ابھی اپنے پتے شو نہیں کرنا چاہتا۔
انھوں نے کہا کہ پنجاب میں میرے صدر بننے کا فائدہ یا نقصان جنرل الیکشن میں ظاہر ہوگا۔ضمنی الیکشن کا ہوم ورک میرے صدر بننے سے پہلے ہی ہوچکا تھا۔اگر پاکستان پیپلزپارٹی اور ق لیگ اتحاد نہ کرتیں تو موجودہ سیٹ اپ نہ چل پاتا۔ پنجاب میں ایک سڑک پر تمام سڑکوں کا بجٹ خرچ کیا جارہا ہے اور دوسری سڑکوں کی حالت زار دیکھ کررونا آتا ہے ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے ورکرز میں ایساجوش ہے کہ وہ الفاظ میں بیان نہیںکیاجاسکتا۔ پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 122 سیالکوٹ 2 کے پیرس روڈ کے پولنگ اسٹیشن پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے حامی گتھم گتھا ہو گئے جن کے درمیان پولیس اور انتظامیہ نے بیچ بچائو کرایا۔
گوجرانوالہ میں ووٹنگ کے لیے گورنمنٹ کالج آف کامرس میں بھی پولنگ اسٹیشن بنایا گیا تھاجہاں انٹر کے امتحانات اور انتخابات ساتھ ساتھ ہوتے رہے۔ اس پولنگ اسٹیشن میں بیلٹ پیپر خفیہ رکھنے کی بجائے کھلے عام رکھے گئے تھے جہاں امیدواروں کے حامی اپناووٹ اپنے امیدوار کو دکھا دکھا کر کاسٹ کرتے دیکھے گئے۔نوشہروفیروز میں ہالانی کے دو پولنگ اسٹیشنوں پر امیدواروں کے حامیوں میں لڑائی سے پولنگ متاثر ہوئی۔