کراچی میں ایم کیوایم کارکنان کا اے آروائی نیوز کے دفتر پر دھاوا فائرنگ سے 3 افراد زخمی

مشتعل کارکنوں نے دوران احتجاج ایک پولیس موبائل اور 2 موٹرسائیکلوں کو آگ لگادی۔

مشتعل کارکنان نے دوران احتجاج ایک پولیس موبائل اور 2 موٹرسائیکلوں کو آگ لگادی، فوٹو : آئی این پی

ISLAMABAD:
متحدہ قومی موومنٹ نے کراچی میں نجی ٹی وی چینلز کے گھیراؤ کا اعلان کردیا جس کے بعد پولیس اور ایم کیوایم کارکنان میں شدید جھڑپیں ہوئی اور اس دوران فائرنگ سے 3 افراد کے زخمی ہونے اور گاڑیاں جلنے سے شہر کے حالات کشیدہ ہوگئے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: فاروق ستار، عامر خان اور خواجہ اظہار کو حراست میں لے لیا



ایم کیوایم کے کارکنان نے گورنر ہاؤس کے قریب سٹی شاپنگ مال میں اے آر وائی نیوز چینل کا گھیراؤ کیا اور چینل پر دھاوا بول دیا، مشتعل کارکنان ٹی وی چینل کے دفتر کے اندر داخل ہوئے اور توڑ پھوڑ کرتے ہوئے عملے کو ہراساں بھی کیا جس کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، فائرنگ اور توڑ پھوڑ کے بعد علاقے میں بھگدڑ مچ گئی اور تمام کاروباری سرگرمیاں معطل ہوگئیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: آرمی چیف کا ڈی جی رینجرز کو فون، شرپسندوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت



پولیس کے موقع پر پہنچنے پر صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی اور فوارہ چوک میدان جنگ بن گیا، اس دوران پولیس اور ایم کیوایم کارکنان میں شدید جھڑپیں ہوئی جس سے فائرنگ کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہوگئے، مشتعل کارکنان نے فائرنگ کرتے ہوئے پولیس وین اور 2 موٹرسائیکلوں کو بھی آگ لگا دی، کارکنان نے گاڑیوں پر پتھراؤ بھی کیا جس سے متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور ان کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔



اس خبر کو بھی پڑھیں: رینجرز ہیڈ کوارٹرز آنے کا اعلان کرنے والوں کو دیکھ لیں گے، وزیراعلیٰ سندھ



صورتحال خراب ہونے کے بعد پولیس نے کراچی پریس کلب کے باہر ایم کیوایم کا بھوک ہڑتالی کیمپ خالی کرالیا، کراچی پریس کلب کے باہر ایم کیوایم کارکنان نے میڈیا کے نمائندوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس نے ایم کیوایم کارکنان پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی اور کئی کارکنان کو حراست میں بھی لے لیا۔ ایم کیوایم کے کارکنان کے احتجاج اور کشیدہ صورتحال کے باعث زینب مارکیٹ مکمل طور پر بند ہوگئی۔




ایم کیوایم کے کارکنان نے سماء ٹی وی اور جیونیوز کا بھی گھیراؤ کیا جس کے باعث آئی آئی چندریگر روڈ سمیت اطراف کی سڑکوں پر شدید ٹریفک جام ہوگیا جس سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔ ایم کیوایم کے کارکنان کے احتجاج کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں بھی افراتفری مچ گئی جس کے نتیجے میں اہم شاہراہوں پر شدید ٹریفک جام ہوگیا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: متحدہ قائد نے پاکستان مخالفت میں ساری حدیں پار کردیں، مصطفیٰ کمال



وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کے فوری بعد آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو فون کیا اور میڈیا ہاؤسز کی سیکیورٹی بڑھانے کی ہدایت کرتے ہوئے فائرنگ کرنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا۔



وزیراعظم نوازشریف نے کراچی میں ٹی وی چینلز پر حملوں کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیراعظم نے واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی جب کہ ان کا کہنا تھا کہ حملہ صحافت اور آزادی اظہار رائے پر حملہ ہے اس کے ذمہ داروں کو فوری کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔



ادھر صدر ممنون حسین نے بھی میڈیا ہاؤسز پرحملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں آزادی اظہار پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ میڈٰیا ہاؤسز پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔



وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے بھی کراچی میں میڈیا ہاؤسز پر حملے کا نوٹس لے لیا ہے اور ڈی جی رینجز سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میڈیا ہاؤسز پر اس طرح کے حملے ناقابل قبول ہیں۔



دوسری جانب ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار خواجہ اظہار الحسن کے ہمراہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرنے کے لیے آئے تو رینجرز نے انہیں حراست میں لے لیا اور دونوں رہنماؤں کو رینجرز ہیڈ کوارٹر منتقل کردیا۔

Load Next Story