ٹارگٹ کلنگ اور بڑھتی وارداتیں کراچی پولیس دھڑے بندی کا شکار ہوگئی
آئی جی کی ہدایات پولیس افسران ہوا میں اڑانے لگے،دھڑے بندیوں سے جرائم بڑھ گئے
کراچی پولیس میں دھڑے بندیاں شروع ہوگئی جس کی وجہ سے ٹارگٹ کلنگ سمیت دیگر جرائم کی وارداتیں عروج پر ہیں۔
سی پی او آفس میں روزانہ امن و امان کے حوالے سے اہم میٹنگ ہوتی ہیں میٹنگ ختم ہوتے ہی پولیس افسران آئی جی سندھ کی باتیں ہوا میں اڑادیتے ہیں ،تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ فیاض لغاری کی زیر صدارت بلا ناغہ امن و امان کی صورتحال پر اجلاس میں اعلیٰ پولیس افسران سمیت سی آئی ڈی افسران شامل ہوتے ہیں،ذرائع کا کہنا ہے ٹائونزکے ایس پیز اور سیلوں کے ایس پیز میں تنازع پیدا ہوگیا۔
ٹائون ایس پیز کا کہنا ہے کہ وہ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کو کیوں پکڑیں،ان ملزمان کو پکڑنے کے لیے انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ ، اور دیگر سیل ہیں تو وہ کیوں جرائم پیشہ افراد کو پکڑنے کی کوشش کریں،گزشتہ کئی ماہ سے حساس اداروں نے محکمہ پولیس میں قائم کیے جانے والے خصوصی سیلوں کے سربراہوں سے منہ موڑلیا ہے جس کی وجہ سے سیل ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں اور جرائم پیشہ افراد شہر میں دندناتے پھر رہے ہیں،شہر میں فرقہ وارانہ اور سیاسی ٹارگٹ کلنگ عروج پر ہے۔
آئی جی سندھ نے چند دن پہلے دعویٰ کیا تھا کہ بم دھماکوں اور اہم ٹارگٹ کلنگ کا جائے وقوع کا معائنہ اور ان کی تفتیش سی آئی ڈی ، ایس آئی یو کے سینئر افسران کریں گے ، مگر ابتک کسی بھی اہم شخصیت کے قتل سمیت دیگر وارداتوں میں ملوث کوئی بھی ملزم گرفتار نہیں ہوسکا،پولیس میں دھڑے بندیوں کے باعث شہر میں ہرقسم کے جرائم کی شرح دن بدن بڑھ رہی ہے،سندھ پولیس پر آئی جی سندھ کی کمانڈ نہ ہونے کی وجہ سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔
سی پی او آفس میں روزانہ امن و امان کے حوالے سے اہم میٹنگ ہوتی ہیں میٹنگ ختم ہوتے ہی پولیس افسران آئی جی سندھ کی باتیں ہوا میں اڑادیتے ہیں ،تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ فیاض لغاری کی زیر صدارت بلا ناغہ امن و امان کی صورتحال پر اجلاس میں اعلیٰ پولیس افسران سمیت سی آئی ڈی افسران شامل ہوتے ہیں،ذرائع کا کہنا ہے ٹائونزکے ایس پیز اور سیلوں کے ایس پیز میں تنازع پیدا ہوگیا۔
ٹائون ایس پیز کا کہنا ہے کہ وہ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کو کیوں پکڑیں،ان ملزمان کو پکڑنے کے لیے انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ ، اور دیگر سیل ہیں تو وہ کیوں جرائم پیشہ افراد کو پکڑنے کی کوشش کریں،گزشتہ کئی ماہ سے حساس اداروں نے محکمہ پولیس میں قائم کیے جانے والے خصوصی سیلوں کے سربراہوں سے منہ موڑلیا ہے جس کی وجہ سے سیل ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں اور جرائم پیشہ افراد شہر میں دندناتے پھر رہے ہیں،شہر میں فرقہ وارانہ اور سیاسی ٹارگٹ کلنگ عروج پر ہے۔
آئی جی سندھ نے چند دن پہلے دعویٰ کیا تھا کہ بم دھماکوں اور اہم ٹارگٹ کلنگ کا جائے وقوع کا معائنہ اور ان کی تفتیش سی آئی ڈی ، ایس آئی یو کے سینئر افسران کریں گے ، مگر ابتک کسی بھی اہم شخصیت کے قتل سمیت دیگر وارداتوں میں ملوث کوئی بھی ملزم گرفتار نہیں ہوسکا،پولیس میں دھڑے بندیوں کے باعث شہر میں ہرقسم کے جرائم کی شرح دن بدن بڑھ رہی ہے،سندھ پولیس پر آئی جی سندھ کی کمانڈ نہ ہونے کی وجہ سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔