ایم کیوایم پاکستان کی کمان ڈاکٹر فاروق ستارنے سنبھال لی

ایم کیو ایم کے فیصلے اب پاکستان میں ہوں گے اور ہم کریں گے، ڈاکٹرفاروق ستار

ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو اور شہر کے مختلف علاقوں میں سیل دفاتر کو کھولا جائے۔ فاروق ستار۔ فوٹو: ایکسپریس نیوز

متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنوینئر ڈاکٹر فاروق ستار نے پارٹی کی لندن قیادت سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جماعت ہے اور یہیں سے چلائی جانی چاہیئے جب کہ کل جو باتیں ہوئیں وہ کسی صورت نہیں ہونی چاہیئیں تھیں اس لئے پاکستان مخالف بیان کی مذمت کرتے ہیں۔



کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ کل جو صورت حال پیدا ہوئی وہ ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے دہرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کارکن ایسا عمل کریں یا قائد کسی بھی کیفیت میں ایسے عمل کو دہرائیں اسے نہ دہرانے کی ذمہ داری ایم کیو ایم لیتی ہے جب کہ قائد ایم کیو ایم نے اپنے بیان پر ندامت کا اظہار کیا اور اس کی وجہ ذہنی تناؤ کو قرار دیا گیا لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ پہلے ذہنی تناؤ کے مسئلے کو حل کیا جائے۔



فاروق ستار کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں رجسٹرڈ ہے جو پاکستان کے آئین کو مانتی ہے اور اس کی بالادستی چاہتی ہے، ہماری جماعت پاکستان اور پاکستانی سیاست کر رہی ہے اس لئے کچھ چیزیں قابل دفاع نہیں ہوتیں، جذبات میں آکر پاکستان مخالف نعرے لگا دیے گئے یہ کوئی توجیح نہیں ہے، پاکستان مخالف نعروں کی مذمت کرتے ہیں۔



ایم کیو ایم لندن رابطہ کمیٹی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے فیصلے اب پاکستان میں ہوں گے اور ہم کریں گے، یہ پیغام وہاں کے لئے بھی ہے اور یہاں کے لئے بھی ہے،وثوق سے کہتاہوں کہ جو میں کہہ رہا ہوں وہ ایم کیوایم کی پالیسی ہے، جس ایم کیو ایم کا حلف اٹھایا ہے اس میں کل والی بات اور نعرے نہیں ہیں اگرایم کیوایم نے ایسے نعرے لگانے ہیں تو پھر ہم دوسری جماعت بنا لیتے ہیں، فیصلےاب ہم کریں گے اور ایسی صورتحال کو دہرانے نہیں دیں گے، صلح مشورہ کریں گے دنیا میں جہاں سے رائے آئے گی اسے بھی دیکھیں گے۔




ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے موقف کو کل لوگوں کے سامنے آنا چاہئے تھا لیکن ہماری پریس کانفرنس نہ ہونے کی وجہ سے ہمارا موقف نہیں آسکا لیکن جو بات کل کرنا چاہتے تھے وہی آج کریں گے لیکن آج ایسا تاثر جائے گا کسی کی ڈکٹیشن پر یہ بات کہی جارہی ہے۔ کل ریاست کے خلاف ایسے نعرے لگے جو قطعی نہیں لگنے چاہیے تھے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔



فاروق ستار کا کہنا تھا کہ مجرموں کی سرکوبی، جرائم کا خاتمہ، دہشت گردوں کا قلع قمع کرنا کراچی آپریشن کا مقصد ہونا چاہیئے اور ہم اس تاثر کو قائم کریں گے کہ آپریشن جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہی ہو لیکن اگرکوئی مجرم ہے تو اسے عدالتوں میں پیش کرکے سزا دلائی جائے، ہم دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں اداروں کومضبوط کریں گے اور لاپتہ افراد سے متعلق ابہام کو بھی دور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پارٹی پر پابندی لگانے کا سوچا جارہا ہے تو اسے ترک کیا جائے، امید ہے ہماری سیاسی سرگرمیاں رات تک بحال کردی جائے گی۔ انہوں نے اپیل کی کہ ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو اور شہر کے مختلف علاقوں میں سیل دفاتر کو کھولا جائے۔



پریس کانفرنس میں موجود ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کا کہنا تھا کہ کچھ نعرے ناقابل معافی و تلافی ہیں، پہلے وہ اپنی ذہنی کیفیت کو صحیح کرلیں، بار بار معافی تلافی نہیں ہو سکتی، ہم ان باتوں کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے جو بانیان پاکستان پر سوالیہ نشان ہوں، ہمارے لئے صرف پاکستان زندہ باد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنےساتھیوں سےشکوہ ہے کہ کل میں تنہا تھا کوئی ساتھ نہیں تھا لیکن متحدہ قومی موومنٹ سب کو بتائے گی کہ پاکستان زندہ بادکانعرہ کیسے لگایا جاتا ہے۔



اس موقع پر ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ میڈیا ہاؤسز پر حملے اور تشدد کی مذمت کرتے ہیں اور کل کے واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاری میں مدد کی یقین دہانی کراتے ہیں جب کہ ایم کیو ایم کسی بھی شرپسند کی پشت پناہی نہیں کرے گی۔ بعدازاں پریس کانفرنس کے اختتام پر فاروق ستار اور دیگر رہنماؤں کی جانب سے پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگائے گئے۔

Load Next Story