قائد ایم کیو ایم کے خلاف برطانیہ کو باضابطہ تحریری ریفرنس بھیج رہے ہیں چوہدری نثار

کسی شخص کی ایک کال پر کراچی کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔، وفاقی وزیرداخلہ

کراچی میں امن و امان کا مسئلہ پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت ترین کارروائی ہوگی،وزیرداخلہ فوٹو:فائل

وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے میڈیا ہاؤسز پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی شخص کی ایک فون کال پر کراچی کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی جب کہ قائد ایم کیو ایم کے خلاف برطانیہ کو باضابطہ ریفرنس بھیج رہے ہیں۔



ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے گورنر ہاؤس میں گورنر ڈاکٹر عشرت العباد خان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر شہر قائد میں قیام امن سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ملکی سالمیت پر کسی صورت آنچ آنے نہیں دی جائے گی جب کہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ کسی شخص کی ایک کال پر کراچی کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔



وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن و امان کا مسئلہ پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت ترین کارروائی ہوگی جب کہ قائد ایم کیو ایم کے خلاف برطانیہ کو باضابطہ ریفرنس بھیج رہے ہیں اور پاکستان اور کراچی کے امن و امان کے حوالے سے ہم سب ایک پیج پر ہیں۔ اس موقع پر گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی کا امن پورے ملک کا امن ہے جب کہ شہر میں امن کو ہر صورت برقرار رکھا جائے گا اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔



دوسری جانب کراچی میں گورنر سندھ کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ آج وزیراعظم کی ہدایت پر کراچی آیا ہوں، 2 روز قبل میڈیا چینلز پر حملہ ہوا اور توڑ پھوڑ کی گئی، اس کے ساتھ ہی ایک تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ ایک دفعہ پھر کراچی کو سیل کردیا جائے یا شہر کو یرغمال بنایا جائے لیکن میں سیکیورٹی ایجنسیز اور کراچی کے عوام کو مبارک باد دیتا ہوں کہ انہوں نے اس شہر کو کسی کے ہاتھوں یرغمال بننے نہیں دیا۔




چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ غیر ملک میں بیٹھنے اور تمام تر کوتاہیوں کے باوجود شہریوں نے ایم کیو ایم قائد کو عزت دی لیکن اس کے باوجود ایسا کہنا، مجھے سمجھ نہیں آتا کہ ان کو یہ مشورہ کس نے دیا، کیا از خود الطاف حسین نے یہ فیصلہ کیا یا کسی کے کہنے پر ایسا کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اردو اسپیکنگ کمیونٹی پاکستان کا محب وطن ترین طبقہ ہے اور کسی نے پاکستان کے لیے اتنی قربانی نہیں دی ہوگی جتنی اس طبقے نے دی جب بھی پاکستان کی بات آتی ہے تو شہری باہر نکل آتے ہیں اور ان کا جذبہ واضح طور پر دکھائی دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں یہ وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ الطاف حسین کی اس بات پر کوئی بھی ان کا ساتھ نہیں دے گا کیوں کہ ان کا تو ماضی اور مستقبل ہی پاکستان ہے۔



وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نے ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ اور وزیرداخلہ کو کہا ہے کہ کسی بھی شخص کو بلاوجہ حراست میں نہیں لیا جائے لیکن جس کے خلاف کیسز ہیں ان کو نہ چھوڑا جائے ورنہ اس بات کا تعلق جوڑنے کی کوشش کی جائے گی کہ پاکستانی حکومت اردو اسپیکنگ کمیونٹی کے خلاف ایکشن لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر حملہ قابل مذمت تھا جس کے نتیجے میں ایک جان بھی گئی اور کئی افراد زخمی ہوئے لیکن وزیراعلیٰ سندھ اور ڈی جی رینجرز کا کردار بھی قابل تعریف ہے کہ انہوں نے حملے کے فوراً بعد میڈیا چینلز کا دورہ کرکے حالات کا جائزہ لیا جب کہ پاکستانی میڈیا نے بھی کسی کے خوف میں آئے بغیر اس بات کو پوری دنیا میں پھیلا کر یہ ثابت کردیا کہ یہ شہر کسی کے یرغمال میں نہیں آیا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ اس حملے سے ثابت ہوتا ہے کہ کچھ عناصر اب بھی موجود ہیں جو کراچی کو نارمل نہیں ہونے دیتے لیکن شہریوں کو رد عمل اس حملے کے بعد واضح طور پر سامنے آیا کہ وہ اب کسی خوف میں مبتلا نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک پارٹی کے سربراہ کی زبان سے اس ملک کے لیے بدترین ہرزہ سرائی سنی اور دیکھی گئی جس ملک نے اس کو عزت دی، اس بات کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے لیکن مسئلہ مذمت کا نہیں بلکہ سوچ کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی تمام تقاریر کا ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہے اور منی لانڈرنگ کے ثبوت بھی ہیں جو پاکستان سے تو نہیں ہوئے البتہ ایک اور ملک سے ہوتے ہوئے کسی دوسرے ملک میں بھیجے گئے لیکن یہ سارے معاملے کسی وجہ سے دبے ہوئے تھے لیکن پرسوں کی تقریر نے تمام راز افشا کردیئے اور تمام ابہام ختم ہوگئے ہیں۔



ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس اور منی لانڈرنگ کیس بھی بہت آگے بڑھایا اگرچہ اس ملک کی جانب سے کچھ رکاوٹیں ہیں لیکن اس کی ذمہ داری پاکستانی حکومت پر عائد نہیں ہوتی اور اس کیس میں تو پاکستان کی سالمیت کا مسئلہ ہے۔ ایم کیو ایم پر بین لگانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ تمام تر کارروائی قانون کے مطابق کی جائے گی اور ایم کیو ایم 2 ہوں گی یا 3 اس حوالے سے آنے والے دنوں میں باتیں واضح ہوجائیں گی۔

Load Next Story