ورلڈ ٹی 20 آفریدی کوکپتان بنانا چاہیے تھاوسیم اکرم
حفیظ کوذمہ داری سونپنا قبل ازوقت ہے،سینئرزکی واپسی سے ٹیم کی فتح کا امکان بڑھ گیا
سابق کپتان وسیم اکرم کا خیال ہے کہ محمد حفیظ کو ورلڈ کپ کیلیے قیادت سونپنا قبل ازوقت ہے، میگا ایونٹ میں گرین شرٹس کی باگ ڈور شاہد آفریدی کے ہاتھ میں ہونی چاہیے تھی، عمران نذیر، عبدالرزاق اور کامران اکمل کی واپسی سے پاکستانی ٹیم کی کامیابی کے امکانات بڑھ گئے ہیں، مصباح الحق اپنی ٹوئنٹی 20 کرکٹ کھیل چکے۔ پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف ٹوئنٹی 20 میچز اور پھر ورلڈ کپ کیلیے محمد حفیظ کو کپتان مقرر کیا ہے،
ابھی ان کو سری لنکا کے خلاف صرف دو میچز میں کپتانی کا تجربہ ہے، ان میں سے بھی ایک میں شکست اور دوسرے میں فتح حاصل ہوئی تھی۔ وسیم اکرم سمجھتے ہیں کہ ورلڈ کپ کے موقع پر تجربات سے اجتناب برتنا درست ہوتا،شاہد آفریدی کے تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کو ہی قیادت سونپنی چاہیے تھی،میرے خیال میں محمد حفیظ کو پاکستان ٹیم کا کپتان بنانا قبل از وقت ہے، آفریدی کے تجربے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، اس کی قیادت میں پاکستان ٹیم نے گذشتہ برس ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں رسائی حاصل کی تھی اس لیے ایک اور چانس دینا چاہیے تھا مگر یہ پاکستان کرکٹ ہے۔
وسیم اکرم نے محمد حفیظ کی صلاحیتوں کا بھی اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ان میں بھی دبائوکو سنبھالنے کی صلاحیت موجود اور وہ ایک اچھا آل رائونڈر ہے، جب تک وہ اپنے کھیل سے لطف اندوز اور مثبت رہے اس وقت تک اچھی کارکردگی دکھاتا رہے گا۔ٹیم میں سینئر کھلاڑیوں کی واپسی کے حوالے سے وسیم اکرم نے کہا کہ یہ کوچ ڈیو واٹمور اور پی سی بی کا اچھا فیصلہ ہے، پاکستان دوسری مرتبہ ورلڈ کپ جیتنا چاہتا اس لیے عمران، رزاق اور کامران جیسے کھلاڑیوں کو نوجوانوں پر ترجیح دینا اچھا فیصلہ ہے، عمران نذیر مستقل مزاجی سے پرفارم کررہا ہے، رزاق کائونٹی میں اچھا کھیل رہا جبکہ کامران اکمل ٹوئنٹی 20 کا بہترین اوپنر ہے، ان کھلاڑیوں اور شاہد آفریدی کے آپس میں مکس ہونے سے پاکستان کا ٹورنامنٹ جیتنے کا چانس بڑھ گیا،
یہ ٹیم ایک بار پھر میگا ٹرافی پاکستان لاسکتی ہے۔مصباح الحق کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ہر چیز کا ایک وقت ہووتا ہے، یہ نوجوانوں کا کھیل جبکہ مصباح اپنی ٹوئنٹی 20 کرکٹ کھیل چکے ہیں، پاکستان کو اس طرز میں اپنا ذہن تبدیل کرنا پڑے گا، 90 کا اسٹرائیک ریٹ ون ڈے میں تو اچھا ہوسکتا ہے مگر ٹی 20 میں 130 پلس کے اسٹرائیک ریٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
ابھی ان کو سری لنکا کے خلاف صرف دو میچز میں کپتانی کا تجربہ ہے، ان میں سے بھی ایک میں شکست اور دوسرے میں فتح حاصل ہوئی تھی۔ وسیم اکرم سمجھتے ہیں کہ ورلڈ کپ کے موقع پر تجربات سے اجتناب برتنا درست ہوتا،شاہد آفریدی کے تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کو ہی قیادت سونپنی چاہیے تھی،میرے خیال میں محمد حفیظ کو پاکستان ٹیم کا کپتان بنانا قبل از وقت ہے، آفریدی کے تجربے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، اس کی قیادت میں پاکستان ٹیم نے گذشتہ برس ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں رسائی حاصل کی تھی اس لیے ایک اور چانس دینا چاہیے تھا مگر یہ پاکستان کرکٹ ہے۔
وسیم اکرم نے محمد حفیظ کی صلاحیتوں کا بھی اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ان میں بھی دبائوکو سنبھالنے کی صلاحیت موجود اور وہ ایک اچھا آل رائونڈر ہے، جب تک وہ اپنے کھیل سے لطف اندوز اور مثبت رہے اس وقت تک اچھی کارکردگی دکھاتا رہے گا۔ٹیم میں سینئر کھلاڑیوں کی واپسی کے حوالے سے وسیم اکرم نے کہا کہ یہ کوچ ڈیو واٹمور اور پی سی بی کا اچھا فیصلہ ہے، پاکستان دوسری مرتبہ ورلڈ کپ جیتنا چاہتا اس لیے عمران، رزاق اور کامران جیسے کھلاڑیوں کو نوجوانوں پر ترجیح دینا اچھا فیصلہ ہے، عمران نذیر مستقل مزاجی سے پرفارم کررہا ہے، رزاق کائونٹی میں اچھا کھیل رہا جبکہ کامران اکمل ٹوئنٹی 20 کا بہترین اوپنر ہے، ان کھلاڑیوں اور شاہد آفریدی کے آپس میں مکس ہونے سے پاکستان کا ٹورنامنٹ جیتنے کا چانس بڑھ گیا،
یہ ٹیم ایک بار پھر میگا ٹرافی پاکستان لاسکتی ہے۔مصباح الحق کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ہر چیز کا ایک وقت ہووتا ہے، یہ نوجوانوں کا کھیل جبکہ مصباح اپنی ٹوئنٹی 20 کرکٹ کھیل چکے ہیں، پاکستان کو اس طرز میں اپنا ذہن تبدیل کرنا پڑے گا، 90 کا اسٹرائیک ریٹ ون ڈے میں تو اچھا ہوسکتا ہے مگر ٹی 20 میں 130 پلس کے اسٹرائیک ریٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔