کابل میں امریکی یونیورسٹی پر حملہ 7 طلبا سمیت 12 افراد ہلاک
حملے کی ذمہ داری اب تک کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی،ترجمان وزارت داخلہ
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں دہشت گردوں نے امریکی یونیورسٹی پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 7 طلبا سمیت 12 افراد ہلاک ہوگئے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دارالحکومت کابل میں امریکی یونیورسٹی میں دہشت گرد فائرنگ کرتے ہوئے داخل ہوگئے جس کے نتیجے میں طلبا کی بڑی تعداد محصور ہوگئی جب کہ گولیاں لگنے سے 12 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔ پرائیوٹ یونیورسٹی پر حملہ اس وقت کیا گیا جب طلبا کی بڑی تعداد موجود تھی جب کہ یونیورسٹی میں زیرتعلیم طلبا کی بڑی تعداد ملازمت پیشہ ہے جو فارغ اوقات میں مختلف کورسز کر رہے تھے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان صادق صدیقی کے مطابق نامعلوم دہشت گردوں نے یونیورسٹی میں پہلے دھماکا کیا جس کے بعد فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 7 طلبا اور 2 پولیس اہلکاروں سمیت 12افرادہلاک اور30 زخمی ہوگئے جب کہ اب تک کسی گروپ کی جانب سے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔ ترجمان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد طلبا کی بڑی تعداد نے ٹوئٹر پر اندرونی صورتحال سے آگاہ کیا جب کہ طلبا نے حملے سے بچنے کے لئے تدریسی کمروں میں فرنیچر رکھ رک دروازے بند کئے اور مدد کی اپیل کی تاہم فورسز نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے 2 حملہ آوروں کو ہلاک کرتے ہوئے طلبا کو بحفاظت یونیورسٹی سے نکال لیا۔
دوسری جانب حکام کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی ہائی پروفائل ٹارگٹ تھی جس میں اساتذہ کی بڑی تعداد غیر ملکیوں کی ہے جب کہ 7 اگست کو ایک اسکول کے قریب سے 2 غیر ملکی اساتذہ کو بھی اغوا کیا گیا تھا جس میں آسٹریلوی اور امریکی پروفیسر شامل ہیں۔ ادھر امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہماری دعائیں اور نیک خواہشات حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے ساتھ ہیں۔
واضح رہے کہ ایلیٹ امریکن یونیورسٹی آف افغانستان کا قیام 2006 میں رکھا گیا جس میں ایک ہزار 700 طلبا زیرتعلیم ہیں جب کہ یونیورسٹی دہشتگردوں کا اہم ہدف تھی جس میں اساتذہ کی زیادہ تر تعداد غیرملکی ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دارالحکومت کابل میں امریکی یونیورسٹی میں دہشت گرد فائرنگ کرتے ہوئے داخل ہوگئے جس کے نتیجے میں طلبا کی بڑی تعداد محصور ہوگئی جب کہ گولیاں لگنے سے 12 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔ پرائیوٹ یونیورسٹی پر حملہ اس وقت کیا گیا جب طلبا کی بڑی تعداد موجود تھی جب کہ یونیورسٹی میں زیرتعلیم طلبا کی بڑی تعداد ملازمت پیشہ ہے جو فارغ اوقات میں مختلف کورسز کر رہے تھے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان صادق صدیقی کے مطابق نامعلوم دہشت گردوں نے یونیورسٹی میں پہلے دھماکا کیا جس کے بعد فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 7 طلبا اور 2 پولیس اہلکاروں سمیت 12افرادہلاک اور30 زخمی ہوگئے جب کہ اب تک کسی گروپ کی جانب سے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔ ترجمان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد طلبا کی بڑی تعداد نے ٹوئٹر پر اندرونی صورتحال سے آگاہ کیا جب کہ طلبا نے حملے سے بچنے کے لئے تدریسی کمروں میں فرنیچر رکھ رک دروازے بند کئے اور مدد کی اپیل کی تاہم فورسز نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے 2 حملہ آوروں کو ہلاک کرتے ہوئے طلبا کو بحفاظت یونیورسٹی سے نکال لیا۔
دوسری جانب حکام کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی ہائی پروفائل ٹارگٹ تھی جس میں اساتذہ کی بڑی تعداد غیر ملکیوں کی ہے جب کہ 7 اگست کو ایک اسکول کے قریب سے 2 غیر ملکی اساتذہ کو بھی اغوا کیا گیا تھا جس میں آسٹریلوی اور امریکی پروفیسر شامل ہیں۔ ادھر امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہماری دعائیں اور نیک خواہشات حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے ساتھ ہیں۔
واضح رہے کہ ایلیٹ امریکن یونیورسٹی آف افغانستان کا قیام 2006 میں رکھا گیا جس میں ایک ہزار 700 طلبا زیرتعلیم ہیں جب کہ یونیورسٹی دہشتگردوں کا اہم ہدف تھی جس میں اساتذہ کی زیادہ تر تعداد غیرملکی ہیں۔