بھارت کو افغانستان سے پاکستان میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے پاکستان

مودی کا بلوچستان سے متعلق بیان کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے  سلسلے کی ایک کڑی ہے، ترجمان دفتر خارجہ


ویب ڈیسک August 25, 2016
افغانستان کے مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے، نفیس زکریا۔ فوٹو: فائل

ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا ہے کہ بھارت کو افغانستان سے پاکستان میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قرارداد گزشتہ 6 دہائیوں سے حل کی منتظر ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف ہر طرح کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا بلوچستان سے متعلق بیان مقبوضہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے لیکن نریندر مودی کے بیان کا بلوچستان کے عوام نے بھرپور مظاہروں کی شکل میں جواب دیا۔

نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ کہ گزشتہ 15 برس میں افغانستان میں طاقت کے استعمال کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اس لئے افغانستان کے مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے اور پاکستان مسئلے کے پر امن حل کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت سے گزشتہ 40 سال سے بہت سے معاملات پر اختلافات ہیں، پاکستان کو بھارت کے افغانستان سے تعلقات پر کوئی اعتراض نہیں لیکن بھارت کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورہ پاکستان کی منسوخی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ جان کیری کے دورہ پاکستان کی منسوخی کے حوالے سے آگاہ نہیں ہیں لیکن گزشتہ ماہ جان کیری نے دورہ پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا تھا تاہم ابھی تک ان کے دورے کا شیڈول موصول نہیں ہوا جب کہ ایم کیو ایم قائد کی اشتعال انگیز تقاریر سے متعلق پوچھے گئے سوال پر نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ ایم کیو ایم قائد کا معاملہ کئی بار برطانوی حکومت کے سامنے اٹھا چکے ہیں۔

سارک کانفرنس کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان سارک ممالک کی 19 ویں کانفرنس کی میزبانی نومبر میں کر رہا ہے، سارک ممالک کی سربراہی کانفرنس کے لئے تمام ممالک نے شرکت کی تصدیق کردی ہے اور کانفرنس کے کامیاب انعقاد کے لئے بھرپور اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سارک ممالک کو غربت اور پسماندگی اور مہنگائی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن اس کے باوجود سارک مماالک کے درمیان باہمی تجارت کا عمل انتہائی سست روی کا شکار ہے۔ انھوں نے کہا کہ سارک ممالک کو اپنے اہداف کے حصول کے لئے تمام تر ذرائع کو بروئے کار لانے پر توجہ دینا ہوگی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں