مائیکرو فنانس بینک نئی حکمت عملیاں لے کر آئیں عبدالمقتدر

بین الاقوامی استحکام فنڈ نے مائیکرو فنانسرز کیلیے 63.2 کروڑ روپے کی منظوری دے دی

فنانشل انوویشن فنڈ کے تحت دیہات میں فنانسنگ کی جائیگی، مائیکرو فنانس کانفرنس کا افتتاح۔ فوٹو: فائل

اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر قاضی عبدالمقتدر نے انکشاف کیا ہے کہ بین الاقوامی استحکام فنڈ (آئی ایس ایف) نے اب تک مائیکروفنانس فراہم کرنے والے اداروں کے لیے 63.2 کروڑ روپے کی منظوری دی ہے۔

جن میں بالائی اور درمیانی سطح کے 13 مائیکرو فنانس بینک اور مائیکرو فنانس انسٹی ٹیوشنزشامل ہیں۔گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں چھٹی پاکستان مائیکرو فنانس کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی استحکام فنڈ کے انتظامات کے تحت اہم شعبوں جیسے انسانی وسائل، آئی ٹی، پراڈکٹ کو ترقی دینے، رسک مینجمنٹ سسٹمز، بزنس پلان اور برانچ لیس بینکاری کی ترقی پر مشتمل سرمایہ کاری کے 20 منصوبوں کے لیے بھی مدد فراہم کی گئی جبکہ پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک کو بھی تحقیق اور صنعت کے انفرااسٹرکچر کو ترقی دینے کے لیے مالی مدد دی گئی۔

جن میں مائیکرو فنانس کریڈٹ انفارمیشن بیورو کی لاہور میں ٹیسٹنگ اور قومی سطح پر اسے توسیع دینا شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ مائیکرو فنانس کریڈٹ گارنٹی فیسلیٹی جو 10 ملین برطانوی پونڈ کی سہولت ہے کے تحت اب تک مائیکرو فنانس فراہم کرنے والے 4 اداروں کے لیے 6 ارب 32 کروڑ 50 لاکھ روپے مہیا کیے گئے تاکہ وہ نئے مائیکرو قرضہ لینے والے 2 لاکھ افراد میں تقسیم کیے جائیں، آئندہ مہینوں میں اس سہولت کے ذریعے غیر بینک ذرائع سے کمرشل قرضہ حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ مائیکرو فنانس اداروں کے کمرشل سرمائے کے ذرائع کو متنوع بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ فنانشل انوویشن چیلنج فنڈ (ایف آئی سی ایف) جو 10 ملین برطانوی پونڈ کی فیسلیٹی ہے مالی خدمات کی وسیع تر طلب کو پورا کرنے کے نئے طریقے مہیا کرے گی۔




فنڈ کے پہلے مرحلے کے انعقاد کا مقصد ''گورنمنٹ ٹو پرسنز (جی ٹوپی) ادائیگیوں'' کو فروغ دینا تھا جو اب کامیابی سے پایہ تکمیل کو پہنچ گیا ہے اور اس کے تحت درخواست دینے والے اداروں کو 6منصوبوں کے لیے 50 کروڑ50 لاکھ روپے فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ایف آئی سی ایف کا دوسرا مرحلہ 'دیہی مالی خدمات' کے متعلق ہو گا جس میں زرعی فنانس اور ٹیلی کمیونیکیشن انفرااسٹرکچر کو استعمال کرتے ہوئے ایسے لوگوں کو مالی خدمات کی فراہمی کے وسیع البنیاد منصوبے شامل ہوں گے جو ان خدمات سے مستفید نہیں ہو سکے۔

اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر نے بتایا کہ اب برانچ لیس بینکاری کی مکمل خدمات فراہم کرنے کے لیے والے اداروں کی تعداد4 ہو گئی ہے، پوری مالی صنعت نے روایتی طریقوں سے 65 سال میں 11 ہزار آؤٹ لیٹ کھولے جبکہ برانچ لیس بینکاری کے محض ڈھائی سال میں ریٹیل ایجنٹس کی تعداد 30 ہزار سے زائد ہو چکی ہے، مالی خدمات سے محروم افراد کی یہ بلند سطح مائیکرو فنانس آپریٹرز کو تیز تر ترقی کے وسیع مواقع فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مائیکرو فنانس بینکوں کو برانچ لیس بینکاری جیسی نئی حکمت عملیاں اور انفرااسٹرکچر تشکیل دے کر بچت میں اضافے اور لاگت کی کمی پر زور دینا چاہیے، قرضوں کی فراہمی کا دائرہ مختلف معاشی و جغرافیائی طبقات تک وسیع کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ تمام پیشرفت میں معاونت کیلیے ریگولیٹری ماحول اور مارکیٹ میں مداخلت کے اقدامات جاری رہیں گے۔
Load Next Story