پاکستانی زرعی شعبے کے بلا رکاوٹ تجارت پر خدشات بے بنیاد ہیں سبھروال

دونوں ملکوں کے کاشتکار مل کر ایک دوسرے کی طلب پوری کرسکتے ہیں، بھارتی ہائی کمشنر


Business Reporter December 06, 2012
پاکستان نے ابھی تک بھارت کو پسندیدہ ملک کا درجہ نہیں دیا، ایف پی سی سی آئی میں خطاب۔ فوٹو : اے پی پی

بھارتی ہائی کمیشن شرت سبھروال نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کی جانب سے پسندیدہ ترین ملک قرار دیے جانے کا منتظر ہے۔

پاکستانی زرعی شعبے کی جانب سے بلارکاوٹ تجارت پر خدشات بے بنیاد ہیں دونوں ملکوں کے کاشتکار موسمیاتی تغیر سے پیدا ہونے والی صورتحال سے مل کر مقابلہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کی طلب پوری کرسکتے ہیں، پاکستان بھارت کے درمیان ریلوے اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں معاہدے کرکے دوطرفہ تجارت کے ساتھ علاقائی تجارت کو بھی فروغ دیا جاسکتا ہے۔ وہ گزشتہ روز وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی) میں تاجروں اور صنعتکاروں سے خطاب کررہے تھے۔

شرت سبھروال نے کہا ہے کہ بھارت تجارت کیلیے مزید راہداریاں کھولنے پر غور کررہا ہے، واہگہ بارڈر سے 138 آئٹمز کی تجارت ہورہی ہے اور ایک کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے جو کھوکھراپار مونا بائو سے تجارت کیلیے غور کررہی ہے، بھارت نے پاکستان حکومت سے کہا ہے کہ ریل اور گاڑیوں سے متعلق معاہدے پر دستخط کریں تاکہ خطے میں تجارتی تعلقات کو مزید فروغ مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین نے پاکستان کیلیے جو پیکیج دیا تھا اس کیلیے بھارت نے پاکستان کو بہت سپورٹ کیااور اس پیکیج پر اب عملدرآمد ہوگیا ہے، فیڈریشن چیمبر یا کوئی بھی چیمبر آف کامرس بھارت کے صرف بزنس ویزے کیلیے درخواست کی سفارش کرسکتے ہیں، باقی افراد کیلیے ویزے کی سفارش کی کوششیں نہ کریں۔

9

کیونکہ اس طرح جو سسٹم چل رہا ہے وہ متاثر ہوگا۔ ایک اور سوال پر شرت سبھروال نے کہا کہ سینٹرل بینک انڈیا اور پاکستان کے مرکزی بینک کے مابین رابطے جاری ہیں اور جلد ہی ایک دوسرے کے ممالک میں بینکوں کی شاخیں کھل جائیں گی،دونوں ممالک کے درمیان جووعدے ہوئے ہیں ان پر بھارت کی جانب سے پہلے ہی پیش رفت ہوچکی ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے ان وعدوں پر سستی ہے، پاکستان نے ابھی تک بھارت کو پسندیدہ ملک کا درجہ نہیں دیا، صرف زبانی ہی کام ہوا ہے لیکن امید ہے کہ جلد ہی اس ضمن میں عملاً پیش رفت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سارک ریجن میں تجارت کے وسیع مواقع ہیں لیکن خطے میں بہت کم تجارت ہورہی ہے جس میں اضافہ ہونا چاہیے۔

پاکستان خطے میں دوسری بڑی اکنامی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ بھارت کے ساتھ تجارت میں اضافے سے پاکستان کی معیشت کو ترقی ملے گی، بھارت کی جانب سے اشیا کی کوئی منفی فہرست نہیں،یہ فہرست صرف پاکستان کی جانب سے ہے اور امید ہے کہ پاکستان کی جانب سے 1209 آئٹمز کی منفی فہرست رواں سال کے آخر تک ختم کردی جائے گی لیکن اگر پاکستان نے بھارت کو وعدے کے مطابق پسندیدہ ملک کا درجہ نہ دیا تو اس کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے نئی ویزہ پالیسی کے حوالے سے کہا کہ نئی پالیسی پر صدر پاکستان نے دستخط کردیے،امید ہے کہ جلد ہی عملدرآمد ہوجائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔