کراچی کی صورتحال میں مضمر پیغام

کسی بھی سیاستدان یا رہبر کا اپنی ہی قوم کی نظروں میں گر جانا کسی عظیم المیہ سے کم نہیں ہوتا


Editorial August 27, 2016
حقیقت یہ ہے کہ مہاجر سیاست کو آج پاکستان کی تاریخ کی سب سے تہلکہ خیز صورتحال کا سامنا ہے۔ فوٹو:فائل

صوبہ سندھ میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان تنظیمی پیشرفت میں مصروف ہے لیکن ساتھ ہی تنظیم کو لندن سے پہنچنے والے نقصان کے ازالے کی بھاری قیمت بھی ادا کرنا پڑ رہی ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کریک ڈاؤن بھی شروع ہو گیا ہے جس پر رابطہ کمیٹی نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ متحدہ کو دیوار سے لگانے کے بجائے سیاسی موقع دیا جائے۔

ایم کیو ایم پاکستان نے تنظیمی معاملات کراچی سے چلانے کا فیصلہ ہے، ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کی زیر صدارت ایک اجلاس میں قائد تحریک کی تصویریں ہٹانے، دفاتر مسمار کرنے اور کلیدی رہنماؤں کی گرفتاری کو سیاسی عمل کے سبوتاژ سے تعبیر کیا ہے، یوں ایک نو آزاد متحدہ کراچی و حیدرآباد میں کریک ڈاؤن سے پیدا شدہ صورتحال میں خود کو محصور پاتی ہے۔

ادھر پولیس نے قائد متحدہ اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ڈپٹی کنوینر فاروق ستار کے علاوہ پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے، بغاوت اور بغاوت پر اکسانے کے الزام میں38 ملزمان کو انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالتوں کے منتظم جج کے روبرو پیش کیا اور 8 ستمبر تک جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، متحدہ قومی موومنٹ کے قائد اور فاروق ستار سمیت پیش کیے گئے 38 ملزمان اور رہنماؤں اور کارکنوں سمیت 1500 سے2000 افراد کے خلاف تھانہ آرٹلری میدان میں مقدمہ نمبر116 ضابطہ فوجداری کی دفعہ ،109 123-A,124-Aاور ٹیلی گراف ایکٹ کی دفعہ 25 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت درج ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ مہاجر سیاست کو آج پاکستان کی تاریخ کی سب سے تہلکہ خیز صورتحال کا سامنا ہے جس سے نکلنے کے لیے متحدہ کی پاکستانی قیادت کو جوش نہیں بلکہ ہوش، سیاسی فہم و فراست اور تدبر و حکمت کی ضرورت ہے۔ ایک طرف تحریک کے قائد اپنی قوم کی نظروں میں گر گئے اور دوسری جانب ایم کیو ایم کے لیے ''فال فرام گریس'' کی موجودہ تصویر درد انگیز مکافات عمل قرار دی جا رہی ہے لیکن اس میں اسٹیبلشمنٹ کے لیے بھی ایک خاموش پیغام مضمر ہے کہ تحریک کے قائد کی ہرزہ سرائی پر جو اب مزید اشتعال انگیز تقاریر کے بعد حدوں کو پار کر چکی ہے وفاقی حکومت احتسابی عمل میں توازن و معیار عدل و انصاف کے تمام تقاضے پورے کرے تاکہ متحدہ کے سیاسی عمل کے فسطائی پہلو سے الگ رہنے والی مہاجر کمیونٹی کی اکثریت کو جو الطاف فوبیا میں برس ہا برس تک گرفتار رہی یہ تاثر نہ ملے کہ پوری اردو اسپیکنگ برادری کو اس ہرزہ سرائی اور ملک دشمنی کی سزا دی جا رہی ہے۔

کسی بھی سیاستدان یا رہبر کا اپنی ہی قوم کی نظروں میں گر جانا کسی عظیم المیہ سے کم نہیں ہوتا۔ کراچی کی سیاسی روح گھائل ہو چکی ہے، کراچی کی کشمکش پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکا نے زور دیا ہے کہ ایم کیو ایم تنقیدی رائے کا احترام کرے جب کہ حکومت سے کہا ہے کہ وہ سخت رد عمل ظاہر نہ کرے۔ بات صائب ہے چاہے انکل سام کی طرف سے آئی ہو۔

اس وقت شہر قائد کے سیاسی موسم کو معتدل رکھنا اس انتشار سے زیادہ اہم ہے جسے مفاد پرست عناصر کراچی کی موت کے ڈراپ سین جیسا دیکھنے کے منتظر ہیں، ارباب اختیار مجرموں اور جمہوریت دشمنوں سے قانون کے مطابق کارروائی ضرور کریں لیکن گیہوں کے ساتھ گھن پسنے کی نوبت نہ آئے، فغان درویش تو یہی ہے کہ ن لیگ کی حکومت برطانیہ سے رابطہ کر کے اس ہرزہ سرائی کے ذمے دار کو احتساب کے کٹہرے میں لانے کی قانونی و سفارتی کوشش جاری رکھے، مہاجروں کو بھی فیصلہ کرنے دیں کہ انھیں اب ایسا رہنما نہیں ''منزل'' چاہیے، مجرموں کی گردن ناپیں مگر کراچی کو سانس لینے کی مہلت درکار ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں