اصل ہدف دہشت گردی ہے
جنوری2015ء میں 21 ویں ترمیم کے بعد رینجرز کا 2012ء سے کراچی میں جو آپریشن جاری تھا
جنوری2015ء میں 21 ویں ترمیم کے بعد رینجرز کا 2012ء سے کراچی میں جو آپریشن جاری تھا اس میں مزید تیزی پیدا کر دی گئی جس کے نتیجے میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ سندھ حکومت کی طرف سے رینجرز کے اختیارات میں اضافے کے حوالے سے پس و پیش محسوس ہوئی بالخصوص وہ اپنے حکومتی اراکین کو کسی زحمت سے بچانا چاہتے ہیں جب کہ وفاقی حکومت نے جنوبی پنجاب میں آپریشن کی اجازت نہ دی۔
فروری 2015ء میں ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم باجوہ نے پاک فوج کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل طور پر عملدرآمد کیا جائے تاہم اس حوالے سے بعض سیاسی رکاوٹیں موجود ہیں۔ چیف آف آرمی اسٹاف نے اس بات پر زور دیا ہے کہ حکومت کی طرف سے موثر پیش رفت کی جانی چاہیے تاکہ دیرپا اہداف حاصل کیے جا سکیں اور وطن عزیز میں پائیدار امن و امان کا قیام عمل میں لایا جا سکے۔ پاک فوج کے جوان دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں دفاع وطن کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔
جس کے نتیجے میں ملک کے دور دراز علاقوں میں عسکریت پسندوں کے محفوظ ٹھکانوں میں نمایاں کمی واقع ہو گئی ہے۔ جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ سے پہلے قومی ایکشن پلان کو مکمل کرنے کے لیے حکومت نے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر جنجوعہ کو قومی سیکیورٹی کا مشیر مقرر کر دیا ہے جو کہ قومی ایکشن پلان کی انتظامی نگرانی کریں گے۔
سبکدوش ہونے والے عرفان حسین کا کہنا ہے کہ جب بھی حکومت کسی معاملے میں ایکشن لینے سے گریز کرنا چاہتی ہے تو وہ ایک ''کمیٹی'' قائم کر دیتی ہے جس کی وجہ سے قومی ایکشن پلان کے ساتھ غیرسنجیدہ سلوک کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف کالعدم جماعتوں کے لیڈرز بلاخوف و تردد ٹیلی ویژن پر اپنے انٹرویو دے رہے ہیں جنھیں عدالتی گرفت کا بھی ڈر نہیں۔ جہاں حکومت کی مرضی نہ ہو وہاں عدالتی نظام بھی کامیابی سے اپنا کام نہیں کر سکتا۔ جنرل مشرف نے این آر او کے ذریعے معاشرے کے انتظامی نظام میں ناروا لچک پیدا کر دی جب کہ زرداری کے بارے میں الزام ہے کہ انھوں نے کرپشن کو باقاعدہ ایک ادارے کی شکل دے دی۔ آخر جب نیب کے دیانتدار افسروں کو ان کے فرائض سے سبکدوش کر دیا جائے تو اس کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے۔
ہمیں نیشنل ایکشن پلان کے 20 نکات کو سنجیدگی کے ساتھ نافذ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جس کے لیے ہر وزارت سے ایک سینئر افسر کو اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کا فرض سونپ دیا گیا ہے۔ گروپ-1 (الف) قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) کو مضبوط کیا جائے۔ گروپ-2 (الف)جن مجرموں پر دہشت گردی ثابت ہو چکی ہے ان کو سزائے موت دے دی جائے۔
(ب)پاک فوج کی نگرانی میں خصوصی ٹرائل کورٹس قائم کیے جائیں جو دفاع پاکستان ایکٹ کے تحت ابتدائی طور پر 2 سال تک کام کرے۔ گروپ-3(الف) عسکریت پسندوں اور مسلح گروہوں کو ہر گز کام کرنے کی اجازت نہ دی جائے (ب) وہ نام بدل کر بھی کام نہ کر سکیں۔ (ج) دہشت گردوں کی مواصلات کا نظام مکمل طور پر تباہ کر دیا جائے۔ وفاقی وزارت داخلہ گروپ I' 2 اور 3 کی نگرانی کرے جب کہ وفاقی وزارت مذہبی امور گروپ 4کی تنفیذ کے ذمے داری قبول کرے اس حوالے سے مذہبی اداروں کی مکمل نگرانی کر کے انھیں انتہا پسندی کے اثرات سے پاک کیا جائے۔ فرقہ واریت کے حوالے سے کام کرنے والے عناصر کو الگ کیا جائے نیز ملک کے کسی بھی علاقے میں انتہا پسندی کو پنپنے کی ہرگز مہلت نہ دی جائے۔
وفاقی وزارت خزانہ گروپ 5 کی نگرانی کرتے ہوئے دہشت گردی کے لیے آنے والے تمام فنڈز کو منجمد کر دے جب کہ وزارت اطلاعات گروپ6 کی نگرانی کرے۔ اس کے ذمے فرقہ وارانہ لٹریچر کے علاوہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر نگاہ رکھنا ہو تاکہ نفرت آمیز' انتہا پسندی اور فرقہ واریت پر مبنی مواد کو کسی صورت برداشت نہ کیا جائے۔ (ب) دہشت گردوں کی کارروائیوں کو پرشکوہ بنا کر پیش نہ کیا جائے۔ (ج) انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے دہشت گردی کے فروغ کو روک دیا جائے۔ وفاقی وزارت بین الصوبائی تعاون گروپ نمبر7 کی نگرانی کرے۔ (الف) فاٹا میں انتظامی اور ترقیاتی اصلاحات نافذ کی جائیں اس کے ساتھ بے گھر ہونے والوں کی جلد از جلد واپسی اور بحالی کے انتظامات کیے جائیں تمام افغان پناہ گزینوں کی رجسٹریشن مکمل کی جائے۔
وفاقی وزارت داخلہ گروپ8 اور گروپ9 کے ساتھ تعاون کریں تاکہ کراچی کا آپریشن اپنے منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے بلوچستان کی حکومت کو مکمل بااختیار کیا جائے تاکہ وہ سٹیک ہولڈروں اور سیاسی عناصر کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرسکے۔ ان تمام معاملات پر بطریق احسن عملدرآمد کے لیے مخلصانہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ زیادہ بہتر تعاون اور کمانڈ اینڈ کنٹرول کے لیے آرمی کو برطانوی دور کے مائنڈ سیٹ اور طریقہ کار کو خیر باد کہنا ہوگا اور تمام پیرا ملٹری فورسز کو ''ہوم لینڈ سیکیورٹی'' کی متحدہ کمانڈ میں دے دینا ہو گا جس کے ہیڈ کوارٹر میں انتظامیہ اور انٹیلی جنس وغیرہ بھی اکٹھے ہوں۔ رینجرز' ایف سی' ڈیفنس سیکیورٹی گارڈز' اے ایس ایف' اے این ایف' یعنی تمام متعلقہ یونٹس کی اس میں نمایندگی کو مقدم رکھا جائے۔ حتٰی کہ چیئرمین جے سی ایس سی کی سطح پر بھی ہوم لینڈ سیکیورٹی کمانڈ قائم کی جا سکتی ہے۔
تمام تر وعدے و عید کے باوجود نیکٹا عملی طور پر غیر موثر ہے کیونکہ ہر وزارت اپنے مینڈیٹ کی بڑی شدت کے ساتھ حفاظت کرتی ہے جس کی بنا پر نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد تقریباً نا ممکن ہو چکا ہے۔ مختلف گروپس کو آپس میں ہم آہنگ کرنے کی خاطر نیکٹا کو تمام اعداد و شمار اطلاعات/ انٹیلی جنس وغیرہ کو اکٹھا کرنا چاہیے اور تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ باہمی مشاورت کے بعد اپنے نتائج سے وقفے وقفے سے وفاقی حکومت کو آگاہ کرنا چاہیے تاکہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف بروقت موثر کارروائی کی جا سکے۔
مودی کے بھارتی یوم آزادی پر اپنی تقریر میں پاکستان کو دھمکی دینے کے ایک ہفتے بعد مسلح حملہ آوروں نے کراچی میں نجی ٹی وی چینل کے دفتر پر حملہ کر دیا جب کہ اس سے چند لمحے قبل الطاف حسین نے ایک پاکستان دشمن تقریر کی تھی (واضح رہے بھارتی قومی سیکیورٹی کے مشیر اجیت دوول وزیراعظم مودی سے پہلے ہی پاکستان کو بلوچستان کے حوالے سے دھمکی دے چکے تھے۔
الطاف حسین پاکستان مخالف تقریر کرتے ہوئے تیار شدہ اسکرپٹ سے باہر نکل گئے اور لندن سے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے یکطرفہ طور پر اعلان آزادی کر دیا حالانکہ اس بنا پر ان کی پارٹی پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔ وفاقی حکومت اس موقع پر خجالت میں مبتلا رہی جس نے اسحاق ڈار کو ایم کیو ایم کے ساتھ مذاکرات کے لیے روانہ کیا۔ ہمیں فاروق ستار کی اس بات کو تسلیم کر لینا چاہیے کہ الطاف حسین کا پارٹی کے پاکستان میں معاملات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں رہا لیکن اس بات پر آپ کو اپنا سانس روکنے کی ضرورت نہیں کیونکہ ایم کیو ایم کی طرف سے اس نوعیت کے اعلانات وقتاً فوقتاً ہوتے ہی رہتے ہیں جن پر آپ یقین کریں یا نہ کریں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مصطفے کمال کی پارٹی اہمیت اختیار کر لے گی لیکن اس کے لیے شرط ہے کہ وہ اپنے پتے درست انداز سے کھیلیں۔
کوئٹہ میں حال ہی میں جو سانحہ گزرا ہے وہ کے جی بی کے روایتی اسٹائل کا آپریشن لگتا ہے جہاں پہلے ایک چھوٹی کارروائی کی جاتی ہے اور جب ہجوم اکٹھا ہو جاتا ہے تو بڑا دھماکا کر دیا جاتا ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی را اور افغانستان کی خاد جس کو بھارتی ایجنسی را کنٹرول کرتی ہے ان دونوں ایجنسیوں کی تربیت روس کی خفیہ ایجنسی کے جی بی نے ہی کی ہے رینجرز کے آپریشن کی بنیاد انٹیلی جنس پر ہے جس میں کہ تاخیر کی جا رہی ہے تاہم رینجرز نے کراچی میں بڑے پیمانے پر خون خرابے کو روک دیا ہے جو کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز کے ذریعے کرایا جانے والا تھا۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم و تشدد سے ہٹائی جا سکے۔
دوسری طرف حد تو یہ ہے کہ بنگلہ دیش حکومت پر بھی بھارت کا اتنا کنٹرول بڑھ چکا ہے کہ بنگلہ دیش کے وزراء بھی پاکستان کو state rogue (یعنی بدمعاش ریاست) کہنے لگے ہیں۔ کیا ہمارے حکمرانوں کا اصل ہدف دہشت گردی ہے یا عسکری طاقت۔ ہم دراصل حقیقی مصیبت میں گرفتار ہو رہے ہیں۔ کراچی میں قیام امن کے لیے ڈی جی رینجرز کو آواز دی جائے کیونکہ جنرل راحیل شریف کی سبکدوشی کا وقت قریب آ رہا ہے اور آرمی کو کھیل کی حقیقی شکل واضح دکھائی دے رہی ہے لیکن وہ سیاست میں مداخلت سے گریزاں ہے۔