رمضان المبارک میں بھی بجلی کی16 گھنٹے لوڈشیڈنگ
حکومتی اعلانات کے برعکس دورانیہ بڑھا دیا گیا، کاروبار ٹھپ، مزدوروں کے گھروں میں فاقے ہونے لگے
ماہ صیام کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ کے اوقات میں کمی کے حکومتی اعلانات پر عملدرآمد نہ ہو سکا ، شہری علاقوں میں12جبکہ دیہی میں16 گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔گرمی کی شدت میں اضافے سے روزہ داروں کو شدیدمشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بدین میں لوڈشیڈنگ کے باعث بجلی سے چلنے والے کاروبارٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں
جس کے باعث روزانہ اجرت پر کام کرنے والا مزدور طبقہ بیروزگار ہو گیا اور ان کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آ گئی ہے وہ اپنے بچوں کے لیے دو وقت کی روٹی کو پریشان ہیں ، علاوہ ازیں بجلی کی آنکھ مچولی سے کئی لوگوں کے برقی آلات جلنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ کئی کئی گھنٹوں کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث شہر کے متعدد علاقوں میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے،
حکومتی اعلانات کے باوجود بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی نہ ہونے سے شہر بھر کے مختلف علاقوں میں حیسکو کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے مگر افسوس کہ حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ ٹنڈو جام سے نامہ نگار کے مطابق شہر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کے بجائے ایک گھنٹہ اضافہ کردیا گیا ہے جبکہ دو سے تین گھنٹے غیر علانیہ لوڈشیڈنگ اس کے علاوہ ہے ،
شہریوں کا کہنا ہے کہ رات 11 سے ایک بجے تک لوڈشیڈنگ نے ان کی نیندیں حرام کر دی ہیں کیونکہ جب ایک بجے بجلی آتی ہے تو پھر دو گھنٹوں بعد ہی انہیں سحری کے لیے اٹھنا ہوتا ہے، شہری حلقوں نے ارباب اقتدار سے اپیل کی ہے کہ آٹھ گھنٹے کی اعلانیہ اور پھر غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے نجات دلائی جائے۔
ادھر ڈگری میں بھی دو روز سے8گھنٹے کی علانیہ بجلی بندش کے علاوہ 5سے6گھنٹے کی غیر علانیہ لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، شہریوں نے صدر مملکت سے صورتحال کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔دریں اثنا نوابشاہ میں بھی رمضان المبارک کے دوران حکومتی دعوئوں کے بر عکس10سے12گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے جس کے باعث شدید گرمی میں روزہ داروں کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ افطار اور تراویح کے اوقات میں بھی بجلی بند کر دی جاتی ہے
جس کے باعث روزانہ اجرت پر کام کرنے والا مزدور طبقہ بیروزگار ہو گیا اور ان کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آ گئی ہے وہ اپنے بچوں کے لیے دو وقت کی روٹی کو پریشان ہیں ، علاوہ ازیں بجلی کی آنکھ مچولی سے کئی لوگوں کے برقی آلات جلنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ کئی کئی گھنٹوں کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث شہر کے متعدد علاقوں میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے،
حکومتی اعلانات کے باوجود بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی نہ ہونے سے شہر بھر کے مختلف علاقوں میں حیسکو کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے مگر افسوس کہ حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ ٹنڈو جام سے نامہ نگار کے مطابق شہر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کے بجائے ایک گھنٹہ اضافہ کردیا گیا ہے جبکہ دو سے تین گھنٹے غیر علانیہ لوڈشیڈنگ اس کے علاوہ ہے ،
شہریوں کا کہنا ہے کہ رات 11 سے ایک بجے تک لوڈشیڈنگ نے ان کی نیندیں حرام کر دی ہیں کیونکہ جب ایک بجے بجلی آتی ہے تو پھر دو گھنٹوں بعد ہی انہیں سحری کے لیے اٹھنا ہوتا ہے، شہری حلقوں نے ارباب اقتدار سے اپیل کی ہے کہ آٹھ گھنٹے کی اعلانیہ اور پھر غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے نجات دلائی جائے۔
ادھر ڈگری میں بھی دو روز سے8گھنٹے کی علانیہ بجلی بندش کے علاوہ 5سے6گھنٹے کی غیر علانیہ لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، شہریوں نے صدر مملکت سے صورتحال کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔دریں اثنا نوابشاہ میں بھی رمضان المبارک کے دوران حکومتی دعوئوں کے بر عکس10سے12گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے جس کے باعث شدید گرمی میں روزہ داروں کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ افطار اور تراویح کے اوقات میں بھی بجلی بند کر دی جاتی ہے