غیرملکی آئل کمپنی اربوں روپے کے تیل چوری میں ملوث نکلی قائمہ کمیٹی میں انکشاف
کمپنی کو پانی فراہم کرنیوالے ٹینکرزواپسی پرتیل لاتے رہے ،ایم ڈی کمپنی ریکارڈسمیت طلب
MANCHESTER:
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پٹرولیم میں انکشاف کیاگیاہے کہ تیل وگیس تلاش کرنے والی غیرملکی کمپنی نے250 آئل ٹینکرزمیں آلٹریشن کے ذریعے اضافی گنجائش پیداکرکے اورواٹرباوزرزکے ذریعے اربوں روپے کاتیل چوری کیاہے۔
اب مول کمپنی ایف آئی اے کے ساتھ تعاون کرنے سے انکاری ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میںکمپنی کے ایم ڈی کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا،اجلاس رکن اسمبلی ملک اعتبارکی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں صوبوں کوملنے والی رائلٹی اورمول میں اربوں روپے کی چوری کے معاملات کوزیرغور لایا گیا،آئل ٹینکرزمیں آلٹریشن کے ذریعے اضافی گنجائش پیدا کر کے روزانہ 500 سے 1000 لیٹرتیل چوری کیاگیااسی طرح یہ بھی معلوم ہواہے کہ چوری واٹرٹینکرزکے ذریعے بھی ہوئی جن کنٹریکٹرزکے ذریعے کمپنی میں پانی فراہم کیا جاتا تھا واپسی پرانہی واٹرباوزرزکے ذریعے تیل چوری ہوتا رہا ہے۔اس حوالے سے100 سے زائدایف آئی آر کااندراج ہوا ہے اور 150 کے قریب ملزمان بھی گرفتارکیے گئے،اس کے پیچھے ملوث کون تھااورغیرملکی کے کون سے لوگ شامل تھے ،پولیس نے مقدمات کی کھچری بنادی۔50 پانی اوزرزتیل چوری میں ملوث تھے۔
اکرم درانی نے کہاکہ یہ چوری خودمول نے کی ہے، یہ اربوں کی نہیں،کھربوں کی چوری ہے،اس کو منطقی انجام تک پہنچایاجائے۔ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے کہاکہ سیکیورٹی کمپنی بھی اس میں ملوث ہوگی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمپنی والوںکوطلب کرلیںجس پر سیکریٹری نے کہاکہ جوائنٹ وینچرتھا سب کوطلب کریں۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ غیرملکی کمپنی اوراوگرا ایکسپرٹ کوبھی آئندہ اجلاس میں بلایاجائے۔اجلاس میں صوبوں سے نکلنے والے تیل و گیس کی مدمیںرائلٹی کے معاملات کوبھی زیرغورلایا گیا پنجاب میں جن اضلاع سے تیل یا گیس دریافت ہوااب تک ان اضلاع کو 2 ارب تیس کروڑروپے رائلٹی ،کوہاٹ کو اب تک سوا 2 ارب روپے سے زائد اور 21 کروڑ پروڈکشن بونس کی مدمیں دیے گئے جبکہ ہنگوکو65 کروڑسے زائدرائلٹی کی مدمیںاداکیے گئے،سندھ حکام نے بتایاکہ 1989 سے 2014 تک226 ملین روپے رائلٹی کی مدمیں ملے ہیں۔
دریں اثناء سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے منتقلی اختیارات نے کابینہ ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ تحریری طور پرتین دن میں بتایا جائے کہ 18 ویں ترمیم کے ذریعے وزارتوں کی صوبوں کو منتقلی ان کے اختیار میں ہے یا نہیں اور اگر یہ انکا اختیار کا نہیں تو پھر کس کاہے۔ اجلاس گزشتہ روز ہوا،دریں اثنا سینیٹ قائمہ کمیٹی قواعد ضوابط و استحقاق کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ کے الیکٹرک کسی معاہدے کے بغیر اپنا نظام غیر قانونی طور پر چلا رہی ہے ،وفاقی حکومت نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں،کل کوکمپنی حکام کمپنی فروخت کرکے بیرون ملک بھاگ جائیں تو انھیں کون پکڑے گا،کمیٹی نے میانوالی پولیس کی جانب سے سینیٹرعطاالرحمن کے ساتھ ناروا سلوک پر آئی پولیس پنجاب کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پٹرولیم میں انکشاف کیاگیاہے کہ تیل وگیس تلاش کرنے والی غیرملکی کمپنی نے250 آئل ٹینکرزمیں آلٹریشن کے ذریعے اضافی گنجائش پیداکرکے اورواٹرباوزرزکے ذریعے اربوں روپے کاتیل چوری کیاہے۔
اب مول کمپنی ایف آئی اے کے ساتھ تعاون کرنے سے انکاری ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میںکمپنی کے ایم ڈی کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا،اجلاس رکن اسمبلی ملک اعتبارکی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں صوبوں کوملنے والی رائلٹی اورمول میں اربوں روپے کی چوری کے معاملات کوزیرغور لایا گیا،آئل ٹینکرزمیں آلٹریشن کے ذریعے اضافی گنجائش پیدا کر کے روزانہ 500 سے 1000 لیٹرتیل چوری کیاگیااسی طرح یہ بھی معلوم ہواہے کہ چوری واٹرٹینکرزکے ذریعے بھی ہوئی جن کنٹریکٹرزکے ذریعے کمپنی میں پانی فراہم کیا جاتا تھا واپسی پرانہی واٹرباوزرزکے ذریعے تیل چوری ہوتا رہا ہے۔اس حوالے سے100 سے زائدایف آئی آر کااندراج ہوا ہے اور 150 کے قریب ملزمان بھی گرفتارکیے گئے،اس کے پیچھے ملوث کون تھااورغیرملکی کے کون سے لوگ شامل تھے ،پولیس نے مقدمات کی کھچری بنادی۔50 پانی اوزرزتیل چوری میں ملوث تھے۔
اکرم درانی نے کہاکہ یہ چوری خودمول نے کی ہے، یہ اربوں کی نہیں،کھربوں کی چوری ہے،اس کو منطقی انجام تک پہنچایاجائے۔ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے کہاکہ سیکیورٹی کمپنی بھی اس میں ملوث ہوگی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمپنی والوںکوطلب کرلیںجس پر سیکریٹری نے کہاکہ جوائنٹ وینچرتھا سب کوطلب کریں۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ غیرملکی کمپنی اوراوگرا ایکسپرٹ کوبھی آئندہ اجلاس میں بلایاجائے۔اجلاس میں صوبوں سے نکلنے والے تیل و گیس کی مدمیںرائلٹی کے معاملات کوبھی زیرغورلایا گیا پنجاب میں جن اضلاع سے تیل یا گیس دریافت ہوااب تک ان اضلاع کو 2 ارب تیس کروڑروپے رائلٹی ،کوہاٹ کو اب تک سوا 2 ارب روپے سے زائد اور 21 کروڑ پروڈکشن بونس کی مدمیں دیے گئے جبکہ ہنگوکو65 کروڑسے زائدرائلٹی کی مدمیںاداکیے گئے،سندھ حکام نے بتایاکہ 1989 سے 2014 تک226 ملین روپے رائلٹی کی مدمیں ملے ہیں۔
دریں اثناء سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے منتقلی اختیارات نے کابینہ ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ تحریری طور پرتین دن میں بتایا جائے کہ 18 ویں ترمیم کے ذریعے وزارتوں کی صوبوں کو منتقلی ان کے اختیار میں ہے یا نہیں اور اگر یہ انکا اختیار کا نہیں تو پھر کس کاہے۔ اجلاس گزشتہ روز ہوا،دریں اثنا سینیٹ قائمہ کمیٹی قواعد ضوابط و استحقاق کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ کے الیکٹرک کسی معاہدے کے بغیر اپنا نظام غیر قانونی طور پر چلا رہی ہے ،وفاقی حکومت نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں،کل کوکمپنی حکام کمپنی فروخت کرکے بیرون ملک بھاگ جائیں تو انھیں کون پکڑے گا،کمیٹی نے میانوالی پولیس کی جانب سے سینیٹرعطاالرحمن کے ساتھ ناروا سلوک پر آئی پولیس پنجاب کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔