سانحہ بلدیہ کے گواہان اور وکلا کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں

متعدد گواہ خوفزدہ ہوکر شہادت سے دستبردار ہوچکے،کرامت علی،ریحانہ یاسمین۔


Staff Reporter December 06, 2012
متعدد گواہ خوفزدہ ہوکر شہادت سے دستبردار ہوچکے، کرامت علی،ریحانہ یاسمین۔ فوٹو: اے ایف پی / فائل

سانحہ بلدیہ کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی کیلیے دائر پٹیشن کے گواہان اور وکلا کو فیکٹری مالکان کی جانب سے مقدمے کی پیروی نہ کرنے اور شہادت سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا جارہا ہے بصورت دیگر جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

متعدد گواہ خوفزدہ ہوکر شہادت سے دستبردار ہوچکے ہیں یہ انکشاف مزدور اور سماجی تنظیموں کے رہنمائوں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، پریس کانفرنس سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے کرامت علی، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے اسد اقبال بٹ، ہوزری گارمنٹ ٹیکسٹائل ورکرز جنرل یونین کی ریحانہ یاسمین اور دیگر نے خطاب کیا، انھوں نے کہا کہ 11 ستمبر کو بلدیہ ٹائون میں واقع فیکٹری میں آتشزدگی نے پاکستان کے سب سے بڑے صنعتی حادثے کو جنم دیا۔

7

جس میں سیکڑوں محنت کش ہلاک ہوئے، اس سانحے نے حکومتی و بین الاقوامی اداروں کی نااہلی کو طشت ازبام کردیا، انھوں نے بتایا کہ سول سوسائٹی اور مزدوروں کی نمائندہ تنظیموں نے ذمے داروں کے تعین کیلیے سندھ ہائیکورٹ میں ایک پٹیشن دائر کررکھی ہے جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سانحے کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی کے ساتھ ساتھ محنت کشوں کیلیے حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جائے، فیصلہ آنے سے پہلے ہی وکلا اور پٹیشنرز کو ڈرانے اور دھمکانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

پٹیشن کی پیروی کرنے والے وکیل فیصل صدیقی اور ان کے ساتھیوں کو قتل جیسی سنگین دھمکیاں دی جارہی ہیں اورڈرا دھمکا کر کیس کی پیروی سے روکا جارہا ہے جبکہ سانحے میں شہید ہونے والے مزدوروں کے ان 3 لواحقین جو مالکان کے خلاف دائر مقدمے میں پارٹی بنے تھے ان کو بھی ڈرا دھمکا کر اپنے نام واپس لینے پر مجبور کردیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں