سپریم کورٹ نے سی این جی کی قیمت بڑھانے کی استدعا مسترد کر دی
جس کو وارا ہو کاروبارکرے ورنہ بندکردے،تمام اسٹیشن بندہوجائیں ہمیں غرض نہیں،جسٹس جواد
MIRANSHAH:
سپریم کورٹ نے سی این جی قیمتوں میں اضافہ کرکے سی این جی ایسوسی ایشن کوریلیف دینے کی استدعامستردکردی اورایسوسی ایشن کے اکائونٹس کی تفصیل طلب کر لی ہے۔
عدالت نے اوگرا سے سی این جی لائسنسوں کیلیے ملنی والی درخواستوں،جاری کیے گئے لائسنس اورمستردکی گئی درخواستوں کی کل تعداد،عارضی لائسنسوں،ملک بھرمیں کام کرنے والے سی این جی اسٹیشنوں کی تعدادکی تفصیلات مانگ لی ہیں۔عدالت نے اوگراسے پوچھاہے کہ جن سی این جی اسٹیشنز کے مالکان نے آڈٹ اورانکم ٹیکس کی تفصیلات فراہم نہیںکیں ان کیخلاف کیاکارروائی کی گئی؟جسٹس جوادایس خواجہ اورجسٹس خلجی عارف حسین پرمشتمل ڈویژن بینچ نے سماعت کی،اوگراکے وکیل سلمان اکرم راجانے سی این جی قیمتوں کا نیا فارمولہ پیش کیا ،عدالت اس پرآج غورکرے گی ۔
سیکریٹری پٹرولیم نے بتایا کہ کابینہ کیلیے سفارشات مرتب کر لی گئی ہیں۔جسٹس جوادنے سوال اٹھایاکہ لائسنس کی شرائط پر عمل نہ کرنے پرلائسنس منسوخ ہوتا ہے ،کیا اوگرا نے کوئی لائسنس منسوخ بھی کیا؟سی این جی ایسوسی ایشن کے وکیل عبدالحفیظ پیر زادہ نے کہاکہ قیمتوں کا تعین عدالت کاکا م نہیں اگر قیمتوں پر نظرثانی نہ ہوئی تو سی این جی سٹیشن بند ہوجائیں گے،سندھ سی این جی ایسوسی ایشن کے وکیل وسیم سجادنے قیمتوں میں رعایت کی درخواست کی ۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کاروبارمنافع کے اصول پرکیا جا تاہے جس کو وارا ہوکر ے ورنہ بندکر دے، فاضل جج نے کہا اگر تمام سی این جی اسٹیشن بند ہو جائیں تب بھی عدالت کو غرض نہیں اوراگر تعداد7ہزارہوجائے تب بھی۔
ہم قانون کودیکھیں گے،جسٹس جواد نے کہا 2008میں جو ہوا عدالت اس کو نہیں ہونے دے گی،اس وقت سی این جی ایسوسی ایشن سے مفاہمت کامعاہدہ سیدھا سیدھا مافیا کوتسلیم کرنا ہے،مافیا نے جوقیمت لگا دی حکومت نے مقررکر دی۔آئی این پی کے مطابق جسٹس جوا دایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ سی این جی ایک ایسا مافیاہے جس نے سرکار کو جتنا کہا اتنا ہی فکس کر دیا گیا،لائسنس کے اجراکا ٹھوس طریقہ کار ہونا چاہیے۔
یہ نہیں کہ نام بدلا اور نیا لائسنس دیدیا، اوگرا عدالت کے چار سوالوں کے جواب دے کہ اسے سی این جی لائسنس کیلیے کتنی درخواستیں موصول ہوئیں؟ کتنے لائسنس جاری ہوئے؟ کتنے سی این جی اسٹیشن لگے، کتنے افراد نے لائسنس لے کرجیبوں میں ڈال لیے اور اسٹیشنز نہیں لگائے۔ ثناء نیوزکے مطابق عدالت نے کہا مقدمہ کے فیصلے تک سی این جی کی موجودہ قیمتیں برقرار رہیںگی ۔عدالت نے ملک بھرکے سی این جی اسٹیشنوںکی آڈٹ تفصیلات اور مالکان کے اکائونٹس کاریکارڈ بھی مانگ لیاہے ۔ عدالت کا کہنا تھاکہ کوئی بھی بغیر ٹیرف کے گیس فروخت نہیںکر سکتا ، 3395 سی این جی اسٹیشنوں کاٹیرف عدالت میں پیش کیاجائے بغیر لائسنس کے سی این جی فروخت نہیں کی جائے گی۔
کیونکہ قیمتوں سے متعلق ایک مافیاسرگرم ہے۔ایک بڑا طبقہ گیس کی بندش کی وجہ سے پریشان ہے،حکومت اس معاملے پرتوجہ دے اور وزارت پٹرولیم اپناکردار ادا کرے ۔جسٹس جوادکاکہنا تھا کہ اگر عدالت کو تفصیلات نہ دی گئیں توایف بی آر کوکہیں گے کہ ڈیٹا فراہم کرے ۔اوگرانے سی این جی قیمتوں کا جونیافارمولاپیش کیاہے اس کے مطابق ریجن ون میں10روپے 6 پیسے ، ریجن ٹو میں9 روپے 60 پیسے اضافہ تجویزکیاگیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ فیصلے تک موجودہ قیمتیں برقرار رہیں گی ،اوگرا کی سفارشات پر عمل کرناحکومت پر لازم ہے ۔ سی این جی ایسوسی ایشن کی سپریم کورنسل کے چیئرمین غیاث عبداللہ پراچہ نے سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پہلے یہ طے کیا جائے کہ اوگرا قیمتوں کو ریگولیٹ کرسکتا ہے یا نہیں،عدالت ہمیں جوبھی حکم دے گی اور جوچیز ہم سے طلب کرے گی فراہم کریں گے اورجو عدالتی فیصلہ ہوگااس پرچلیں گے۔
سپریم کورٹ نے سی این جی قیمتوں میں اضافہ کرکے سی این جی ایسوسی ایشن کوریلیف دینے کی استدعامستردکردی اورایسوسی ایشن کے اکائونٹس کی تفصیل طلب کر لی ہے۔
عدالت نے اوگرا سے سی این جی لائسنسوں کیلیے ملنی والی درخواستوں،جاری کیے گئے لائسنس اورمستردکی گئی درخواستوں کی کل تعداد،عارضی لائسنسوں،ملک بھرمیں کام کرنے والے سی این جی اسٹیشنوں کی تعدادکی تفصیلات مانگ لی ہیں۔عدالت نے اوگراسے پوچھاہے کہ جن سی این جی اسٹیشنز کے مالکان نے آڈٹ اورانکم ٹیکس کی تفصیلات فراہم نہیںکیں ان کیخلاف کیاکارروائی کی گئی؟جسٹس جوادایس خواجہ اورجسٹس خلجی عارف حسین پرمشتمل ڈویژن بینچ نے سماعت کی،اوگراکے وکیل سلمان اکرم راجانے سی این جی قیمتوں کا نیا فارمولہ پیش کیا ،عدالت اس پرآج غورکرے گی ۔
سیکریٹری پٹرولیم نے بتایا کہ کابینہ کیلیے سفارشات مرتب کر لی گئی ہیں۔جسٹس جوادنے سوال اٹھایاکہ لائسنس کی شرائط پر عمل نہ کرنے پرلائسنس منسوخ ہوتا ہے ،کیا اوگرا نے کوئی لائسنس منسوخ بھی کیا؟سی این جی ایسوسی ایشن کے وکیل عبدالحفیظ پیر زادہ نے کہاکہ قیمتوں کا تعین عدالت کاکا م نہیں اگر قیمتوں پر نظرثانی نہ ہوئی تو سی این جی سٹیشن بند ہوجائیں گے،سندھ سی این جی ایسوسی ایشن کے وکیل وسیم سجادنے قیمتوں میں رعایت کی درخواست کی ۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کاروبارمنافع کے اصول پرکیا جا تاہے جس کو وارا ہوکر ے ورنہ بندکر دے، فاضل جج نے کہا اگر تمام سی این جی اسٹیشن بند ہو جائیں تب بھی عدالت کو غرض نہیں اوراگر تعداد7ہزارہوجائے تب بھی۔
ہم قانون کودیکھیں گے،جسٹس جواد نے کہا 2008میں جو ہوا عدالت اس کو نہیں ہونے دے گی،اس وقت سی این جی ایسوسی ایشن سے مفاہمت کامعاہدہ سیدھا سیدھا مافیا کوتسلیم کرنا ہے،مافیا نے جوقیمت لگا دی حکومت نے مقررکر دی۔آئی این پی کے مطابق جسٹس جوا دایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ سی این جی ایک ایسا مافیاہے جس نے سرکار کو جتنا کہا اتنا ہی فکس کر دیا گیا،لائسنس کے اجراکا ٹھوس طریقہ کار ہونا چاہیے۔
یہ نہیں کہ نام بدلا اور نیا لائسنس دیدیا، اوگرا عدالت کے چار سوالوں کے جواب دے کہ اسے سی این جی لائسنس کیلیے کتنی درخواستیں موصول ہوئیں؟ کتنے لائسنس جاری ہوئے؟ کتنے سی این جی اسٹیشن لگے، کتنے افراد نے لائسنس لے کرجیبوں میں ڈال لیے اور اسٹیشنز نہیں لگائے۔ ثناء نیوزکے مطابق عدالت نے کہا مقدمہ کے فیصلے تک سی این جی کی موجودہ قیمتیں برقرار رہیںگی ۔عدالت نے ملک بھرکے سی این جی اسٹیشنوںکی آڈٹ تفصیلات اور مالکان کے اکائونٹس کاریکارڈ بھی مانگ لیاہے ۔ عدالت کا کہنا تھاکہ کوئی بھی بغیر ٹیرف کے گیس فروخت نہیںکر سکتا ، 3395 سی این جی اسٹیشنوں کاٹیرف عدالت میں پیش کیاجائے بغیر لائسنس کے سی این جی فروخت نہیں کی جائے گی۔
کیونکہ قیمتوں سے متعلق ایک مافیاسرگرم ہے۔ایک بڑا طبقہ گیس کی بندش کی وجہ سے پریشان ہے،حکومت اس معاملے پرتوجہ دے اور وزارت پٹرولیم اپناکردار ادا کرے ۔جسٹس جوادکاکہنا تھا کہ اگر عدالت کو تفصیلات نہ دی گئیں توایف بی آر کوکہیں گے کہ ڈیٹا فراہم کرے ۔اوگرانے سی این جی قیمتوں کا جونیافارمولاپیش کیاہے اس کے مطابق ریجن ون میں10روپے 6 پیسے ، ریجن ٹو میں9 روپے 60 پیسے اضافہ تجویزکیاگیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ فیصلے تک موجودہ قیمتیں برقرار رہیں گی ،اوگرا کی سفارشات پر عمل کرناحکومت پر لازم ہے ۔ سی این جی ایسوسی ایشن کی سپریم کورنسل کے چیئرمین غیاث عبداللہ پراچہ نے سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پہلے یہ طے کیا جائے کہ اوگرا قیمتوں کو ریگولیٹ کرسکتا ہے یا نہیں،عدالت ہمیں جوبھی حکم دے گی اور جوچیز ہم سے طلب کرے گی فراہم کریں گے اورجو عدالتی فیصلہ ہوگااس پرچلیں گے۔