کراچی میں فوج کی مدد سے ووٹروں کی تصدیق کا حکم

الیکشن کمیشن دوسرے محکموں پر انحصار ختم کرے، ووٹر کی مرضی کے بغیر ووٹ منتقل نہ کیے جائیں


Numainda Express December 06, 2012
فوج اور ایف سی کی مدد سے شرپسند عناصر کی نشاندہی بھی ہو جائیگی اور معلوم ہوگا کہ کون لوگ باہر سے آئے ہیں ، چیف جسٹس افتخار چوہدری پر مشتمل 3 رکنی بینچ کافیصلہ فوٹو فائل

عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو کراچی میں انتخابی فہرستیں درست کرنے اور فوج و ایف سی کی مدد سے گھر گھر جاکر رائے دہندگان کی تصدیق کی ہدایت کی ہے۔

انتخابی فہرستوں سے بوگس ووٹ نکالنے اور صحیح فہرستیں تیار کرنے کے لیے دائر سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو اور عمران خان کی درخواستوں پر محفوط فیصلہ بدھ کو جاری کر دیا گیا،24صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے تحریر کیا۔سپریم کورٹ نے کراچی میں فوج کی مدد سے گھر گھر جا کر ووٹرز کی تصدیق کرنے کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ الیکشن کمیشن گھر گھر جا کر فہرستیں درست کرے، گھر گھر جا کر ووٹرز لسٹ کی تصدیق کیلئے فوج اور ایف سی کی مدد لی جائے۔

چیف جسٹس ا فتخار محمد چوہدری، جسٹس گلزار احمد اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے گزشتہ ہفتے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ عدالت ایک فیصلے میں قرار دے چکی ہے کہ انتخابی فہرستوں کی گھر گھر تصدیق کیلئے الیکشن کمیشن فوج اور ایف سی کی خدمات لے سکتا ہے، اس سے کراچی میں شرپسند عناصر کی نشاندہی بھی ہو جائے گی اور یہ بھی معلوم ہوجائے گا کہ کون لوگ باہر سے آئے ہوئے ہیں ۔جماعت اسلامی کے وکیل نے عدالت میں ثبوت پیش کیا کہ 120گز کے ایک گھر کے ایڈریس پر 653 ووٹ درج ہیں، الیکشن کمیشن نے گھر گھر ووٹرز کی تصدیق ہی نہیں کی۔

مسلم لیگ ن کے وکیل نے الزام عائد کیا تھا کہ ووٹرز کے فارم ایک سیاسی جماعت کے دفاتر میں پر کر کے الیکشن کمیشن کو بھجوائے گئے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کراچی ووٹر لسٹوں کے بارے میں فیصلہ پڑھ کر سنایا ۔سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن فوج اورایف سی کے ذریعے جلدازجلدووٹرز کی گھرگھرتصدیق کرائی جائے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ووٹ ازخود کسی اور جگہ منتقل نہ کئے جائیں۔فیصلہ مسلم لیگ ن، جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کی جانب سے دائر درخواستیوں پر دیا گیا ہے۔

4

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ الیکشن کمیشن ووٹرز کی تصدیق کے لیے فوج کی مدد لے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے جمہوریت کے استحکام کے لیے منصفانہ، آزادانہ اور شفاف انتخابات لازمی شرط ہے ، اس مقصد کے حصول کے لیے الیکشن کمیشن کو قابل اعتماد اور آزاد ذرائع کے ذریعے فوری طور پر انتخابی فہرستوں کی درست تیاری کرنا ہے۔ ایسے انتخابات منعقد کرانا چاہییں جن سے رائے دہندگان کا اعتماد حاصل کیا جا سکے۔ نتیجتاً، الیکشن کمیشن کو آئین کے آرٹیکل 218کے تحت اپنے فرائض کی انجام دہی کرنی چاہیے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ سبھی اہلِ شہریوں کو حقِ رائے دہی کا بنیادی حق حاصل ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کراچی میں جائز اور درست طور پر ووٹرز کے اندراجات کی تصدیق گھر گھر جا کر کرائے تا کہ یہ یقینی بنائے جائے کہ کسی ووٹر کا اندراج فہرستوں میں رہ نہ جائے اور کوئی شخص اپنے حقِ رائے دہی سے محروم نہ رہ جائے اور موجودہ فہرستوں میں تمام خامیوں کو دور کیا جا سکے۔

کراچی شہرکی بگڑی ہوئی امن و امان کی صورت حال کو نظر میں رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن انتخابی فہرست کی تصدیق کے لیئے پاکستان آرمی اور ایف سی سے مدد حاصل کرے۔ مزید خیال رکھا جائے کہ سیاسی ارتکاز سے بچا جائے اور نسلی و ثقافتی کشمکش اور باہمی جنگ، انتظامی اکائیوں جیسا کہ پولیس اسٹیشن ، ریونیو اسٹیٹ وغیرہ کے زیر اثر حد بندیوں کو تبدیل کیا جانا چاہیے۔ تاکہ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے معاشرے کے اراکین امن اور ہم آہنگی کے ساتھ رہ سکیں بجائے اس کے کہ وہ مختلف گروہوں کو یہ دعویٰ کرنے کی اجازت دیں کہ یہ خاص علاقہ ان سے متعلقہ ہے اور کوئی دوسرا خاص علاقہ ان کے تابع نہ ہونے کی وجہ سے ممنوعہ علاقہ ہے۔

اس سب کے بعد یکساں فہم اور متعلقہ قانون کے تحت اس مقصد کیلئے مختلف علاقہ جات کی حد بندیاں بھی کی جائیں تاکہ کراچی جو معاشی و اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کا چہر ہ بھی ہے، کو مستقبل قریب میں پر امن شہر بنایا جا سکے۔فیصلے میں کراچی بد امنی کیس کا بھی حوالہ دے کر کہا گیا ہے کہ یہ امر قابل ستائش ہے کہ کراچی مقدمہ کی سماعت کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں نے، ٹارچر سیلز کا سراغ لگایا اور وہ مجرموں کے وحشتناک، خوفناک، ظالمانہ ، ہیبت ناک اور غیرانسانی افعال کی ویڈیو ریکارڈنگ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، جس میںوہ مردوں کے گلے کاٹتے ہوئے اور ان کے جسموں میں سوراخ کرتے ہوئے پائے گئے ہیں۔

لیکن اب یہ اطلاع ہے کہ کراچی کے مختلف حصوں میں اس طرح کے بہت سے سیلز کا سراغ لگایا گیا ہے۔ جہاں تک زخمی افراد کا تعلق ہے تو کراچی کے متاثرہ علاقوں میں انکی تعداد بے شمار ہے جہاں مختلف سیاسی جماعتوں نے لسانی بنیادوں پر ہی بالادست اکثریتی آبادی والے علاقے قائم کیے ہوئے ہیں۔اس امر پر غور و خوض کیا جانا چاہیے کہ مذکورہ بالا ظالمانہ و حشتناک واقعات کا مقصد کراچی کے شہریوں کو دہشت زدہ کرنا اور سارے معاشرہ کو یرغمال بنانا ہے ''۔نادرا اور پولیس کو چاہیے کہ باہمی تعاون اور مستعد حکمت عملی کے تحت کراچی میں موجود غیر ملکیوں کی نشاندہی کریں اور قانون کے تحت ان کے شناختی کارڈ منسوخ کریں۔ اس کام کیلئے ڈی جی نادرا اور انسپکٹر پولیس خصوصی ٹیمیں تشکیل دیں تاکہ یہ کام اگلے سال کے دوران مکمل کیا جا سکے۔فیصلے میں کہا گیا کہ اس بات کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے کہ مندرجہ بالا فیصلہ نافذالعمل ہے کیونکہ اس کے خلاف کوئی نظر ثانی کی درخواست دائر نہیں کی گئی۔ اس لیے دیا گیا فیصلہ مضبوط وجوہات پیش کرتا ہے کہ ایسی صورتحال میں جب کہ کراچی میں no go areasتھے پولیس کو سیاست میں الجھادیا گیا (انسپکٹر جنرل پولیس کے بیان کے مطابق، 30تا 40فی صد پرنسپل لاء انفورسنگ اینجنسیز کو سیاست میں الجھا دیا گیا ہے) سیاسی پارٹیوں میں کچھ کو چھوڑ کر عسکری گروہ بنے ہوئے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں