ڈی جی ٹی او کو ختم کرنے کی سفارش مسترد
اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے کارکردگی پرعدم اعتماد، وزارت تجارت میں ضم کرنے پرزوردیا تھا
وزارت تجارت نے ڈائریکٹوریٹ جنرل ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈی جی ٹی او)کی الگ حیثیت ختم کرکے وزارت تجارت میں ضم کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
''ایکسپریس'' کو موصولہ دستاویزات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تجارت نے ڈائریکٹوریٹ جنرل ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈی جی ٹی او ) کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سفارش کی تھی کہ ڈی جی ٹی او غیرفعال ادارہ بن چکا ہے جس سے تجارت کو کوئی فروغ نہیں مل رہا ہے اس لیے ڈی جی ٹی او اور اس کے تمام ملازمین کو وزارت تجارت یا ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں ضم کیا جائے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تجارت کی سفارش پر وزارت تجارت نے اپنا تحریری جواب بھجوا دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹریڈ آرگنائزیشن کا آفس زیادہ تر ریگولیشن کے امور سرانجام دیتا ہے، یہ نیم عدالتی باڈی ہے اور ریگولیٹری امور سرانجام دیتا ہے، حکومت پاکستان کی طرف سے چیک اینڈ بیلنس کے نظام سے بعض اوقات ٹریڈ آرگنائزیشنز خوش نہیں ہوتیں، نیم عدالتی باڈی ہونے کی وجہ سے ڈی جی ٹی او کسی ایک فریق کے حق میں فیصلہ دیتا ہے جو دوسرے فریق کے خلاف ہوتا ہے، اس لیے اس کو طاقتور اور من مانی کرنے والی ٹریڈ آرگنائزیشنز پسند نہیں کرتیں۔
ڈی جی ٹی او آفس اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ ٹریڈ آرگنائزیشن کو مضبوط کیا جائے اور ٹریڈ آرگنائزیشنز کو عالمی معیار پر لایا جائے، ان کے اکاؤنٹس درست کیے جائیں اور شفاف الیکشن کا انعقاد کیا جائے، اہل افراد کو ممبر شپ دی جائے اور بوگس ممبر شپ کا خاتمہ ہو، اس لیے اس آفس کی افادیت بہت زیادہ ہے، ان مسائل کی وجہ سے اکثر ٹریڈ آرگنائزیشن کی طرف سے ڈی جی ٹی او آفس کے خلاف مہم چلائی جاتی ہے، اس لیے قائمہ کمیٹی کی تجویز قابل عمل نہیں ہے، ریگولیٹر کی وزارت تجارت میں ادغام کے حوالے سے یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ یہ ادارہ وزارت تجارت کا ذیلی ادارہ ہے اور ڈی جی ٹی او کی طرف سے کیے جانے والے تمام فیصلوں کے خلاف تمام اپیلوں کو وزارت تجارت کے سیکریٹری کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔
''ایکسپریس'' کو موصولہ دستاویزات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تجارت نے ڈائریکٹوریٹ جنرل ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈی جی ٹی او ) کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سفارش کی تھی کہ ڈی جی ٹی او غیرفعال ادارہ بن چکا ہے جس سے تجارت کو کوئی فروغ نہیں مل رہا ہے اس لیے ڈی جی ٹی او اور اس کے تمام ملازمین کو وزارت تجارت یا ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں ضم کیا جائے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تجارت کی سفارش پر وزارت تجارت نے اپنا تحریری جواب بھجوا دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹریڈ آرگنائزیشن کا آفس زیادہ تر ریگولیشن کے امور سرانجام دیتا ہے، یہ نیم عدالتی باڈی ہے اور ریگولیٹری امور سرانجام دیتا ہے، حکومت پاکستان کی طرف سے چیک اینڈ بیلنس کے نظام سے بعض اوقات ٹریڈ آرگنائزیشنز خوش نہیں ہوتیں، نیم عدالتی باڈی ہونے کی وجہ سے ڈی جی ٹی او کسی ایک فریق کے حق میں فیصلہ دیتا ہے جو دوسرے فریق کے خلاف ہوتا ہے، اس لیے اس کو طاقتور اور من مانی کرنے والی ٹریڈ آرگنائزیشنز پسند نہیں کرتیں۔
ڈی جی ٹی او آفس اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ ٹریڈ آرگنائزیشن کو مضبوط کیا جائے اور ٹریڈ آرگنائزیشنز کو عالمی معیار پر لایا جائے، ان کے اکاؤنٹس درست کیے جائیں اور شفاف الیکشن کا انعقاد کیا جائے، اہل افراد کو ممبر شپ دی جائے اور بوگس ممبر شپ کا خاتمہ ہو، اس لیے اس آفس کی افادیت بہت زیادہ ہے، ان مسائل کی وجہ سے اکثر ٹریڈ آرگنائزیشن کی طرف سے ڈی جی ٹی او آفس کے خلاف مہم چلائی جاتی ہے، اس لیے قائمہ کمیٹی کی تجویز قابل عمل نہیں ہے، ریگولیٹر کی وزارت تجارت میں ادغام کے حوالے سے یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ یہ ادارہ وزارت تجارت کا ذیلی ادارہ ہے اور ڈی جی ٹی او کی طرف سے کیے جانے والے تمام فیصلوں کے خلاف تمام اپیلوں کو وزارت تجارت کے سیکریٹری کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔