سندھ میں سرکاری و نجی اراضی کا ریکارڈ مکمل کمپیوٹرائزڈ کرنیکا فیصلہ

سپریم کورٹ کے حکم پر کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے، تمام ریکارڈ تین مرحلوں میں درج ہوگا


Staff Reporter December 06, 2012
تمام سرکاری اور نجی قبضہ شدہ اراضی کو واگزار کرانے کیلیے سندھ بھر میں گرینڈ آپریشن کا بھی فیصلہ۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ کے احکام کے بعد حکو مت سندھ نے کراچی سمیت سندھ میں سرکاری اور نجی اراضی کے ریکارڈ کو مکمل کمپیوٹرائزڈ کرنے کافیصلہ کرلیا ہے اور اس معاملے کی نگرانی کے لیے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کی نگرانی میں ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے۔

اس کمیٹی میں تمام ڈویژنز کے کمشنرز، اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور ریونیو افسران شامل ہونگے۔ یہ کمیٹی صوبہ کے اراضی سے متعلق ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے عمل کی نگرانی کرے گی۔ حکومت سندھ نے تمام سرکاری اور نجی قبضہ شدہ اراضی کو واگزار کرانے کے لیے بھی کراچی سمیت صوبہ بھر میں ایک گرینڈ آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور تمام ڈویژنز کے کمشنرز، اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت جاری کردی گئی ہے کہ وہ پولیس اور مقامی انتظامیہ کی مدد سے قبضہ شدہ اراضی کو لینڈ مافیا سے فوراً خالی کرائیں اور ان زمینوں پر قبضہ کرنے والے افراد کے خلاف قانون کے مطابق مقدمات بھی درج کیے جائیں۔

ذرائع نے بتایا کہ چیف سیکریٹری سندھ نے صوبہ میں اراضی سے متعلق ریکارڈ کو کمیپوٹرائزڈ کرنے کے لیے بورڈ آف ریونیو کو ہدایات جاری کردی ہیں۔ ان ہدایات کے بعد اراضی کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کے لیے ایک منصوبہ بھی مرتب کیا جارہا ہے، جس کے تحت تین مرحلوں میں سندھ کی اراضی کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا۔

16

پہلے مرحلے میں 1990 سے لیکر 2012، دوسرے مرحلے میں 1970 سے لے کر 1989 تک جبکہ تیسرے مرحلے میں 1947 سے 1969 تک کے ریکارڈ کو مکمل طور پر کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا۔ اس پالیسی کے تحت اراضی کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کا مرکزی ڈیٹا سیل بورڈ آف ریونیو کے دفتر میں قائم کیا جائے گا۔

اس سیل کے ذیلی دفاتر تمام ڈویژنز کے کمشنرز، اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر میں قائم کیے جائیں گے۔ ان دفاتر کو آن لائن نظام کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک کیا جائے گا۔ منصوبے کے لیے حکومت سندھ بورڈ آف ریونیو کو 2 ارب روپے کی گرانٹ جاری کرے گی۔

اس منصوبے کو 3سے 6ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا جبکہ سپریم کورٹ کے احکام کے بعد سندھ حکومت نے اراضی کے مینول اندراج کے لیے ریونیو رجسٹر بھی چھپوانے کا فیصلہ کیا ہے اور بورڈ آف ریونیو سمیت اراضی کے اندراج سے متعلق اداروں کو ہدایات جاری کی جارہی ہیںکہ اب اراضی سے متعلق جو بھی اندراج کیا جائے گا، وہ پرنٹیڈ ریونیو رجسٹر میں ہوگا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ سندھ حکومت نے تمام ریونیو افسران کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ وہ 2 ماہ میں اراضی سے متعلق ریکارڈ کو مکمل طور پر کمپیوٹرائزڈ کرلیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔