ڈاکٹر اکمل کا نام دہشتگردوں کی لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ 10یوم میں کیا جائے عدالت
عدالت نے ہدایت کی کہ ڈاکٹراکمل وحید کو ہراساں یا تنگ بھی نہ کیا جائے۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے محکمہ داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ ڈاکٹر اکمل وحیدکا نام دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنے سے متعلق اپیل کا فیصلہ 10یوم میں کرکے عدالت میں رپورٹ پیش کی جائے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ ڈاکٹراکمل وحید کو ہراساں یا تنگ بھی نہ کیا جائے۔ محمدفاروق ایڈوکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار ڈاکٹر اکمل وحید ماہر امراض قلب ہیں اور کسی دہشت گردی میں ملوث نہیں۔ ان کا نام انسداد دہشت گردی ایکٹ 97کے فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے جس کے تحت ایسے شہری کو اپنی نقل و حرکت کی اطلاع متعلقہ پولیس اسٹیشن کو فراہم کرنے کے لیے تھانے میں روزانہ پیش ہونا ضروری ہے۔
درخواست گزار کے مطابق کراچی میں ہونے والی کسی بھی دہشت گردی کی کارروائی کے بعد مدعا علیہان اسے تین چار دن کیلیے حراست میں لے لیتے ہیں اور ہراساں کرتے ہیں۔ اس حوالے سے محکمہ کو درخواست دی گئی ہے مگر ہوم سیکریٹری فیصلہ نہیں کررہے۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر اکمل وحید کوتین ماہ قبل بیرون ملک سے واپسی پر فورتھ شیڈول کی خلاف ورزی پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔ درخواست گزار نے انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت سے ضمانت حاصل کی تھی۔
ڈاکٹر اکمل وحید کے وکیل محمد فاروق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 11-EEکا اطلاق اس وقت ہوتا ہے جب مشتبہ شخص کا تعلق کسی کالعدم تنظیم سے ہو جبکہ ڈاکٹر اکمل وحید کا تعلق کسی کالعدم تنظیم سے نہیں، انھیںکالعدم تنظیم جنداللہ کے کارکنوں کا علاج کرنے کے الزام میں عدالت نے سزا سنائی تھی تاہم سندھ ہائیکورٹ نے انھیںبری کردیا تھا۔ ڈاکٹراکمل وحید کو کوکمانڈر حملہ کیس میں شامل تفتیش کیا گیا مگر وہ بے گناہ قرار پائے،انکے خلاف ملک میں کوئی مقدمہ درج نہیں۔
عدالت نے ہدایت کی کہ ڈاکٹراکمل وحید کو ہراساں یا تنگ بھی نہ کیا جائے۔ محمدفاروق ایڈوکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار ڈاکٹر اکمل وحید ماہر امراض قلب ہیں اور کسی دہشت گردی میں ملوث نہیں۔ ان کا نام انسداد دہشت گردی ایکٹ 97کے فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے جس کے تحت ایسے شہری کو اپنی نقل و حرکت کی اطلاع متعلقہ پولیس اسٹیشن کو فراہم کرنے کے لیے تھانے میں روزانہ پیش ہونا ضروری ہے۔
درخواست گزار کے مطابق کراچی میں ہونے والی کسی بھی دہشت گردی کی کارروائی کے بعد مدعا علیہان اسے تین چار دن کیلیے حراست میں لے لیتے ہیں اور ہراساں کرتے ہیں۔ اس حوالے سے محکمہ کو درخواست دی گئی ہے مگر ہوم سیکریٹری فیصلہ نہیں کررہے۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر اکمل وحید کوتین ماہ قبل بیرون ملک سے واپسی پر فورتھ شیڈول کی خلاف ورزی پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔ درخواست گزار نے انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت سے ضمانت حاصل کی تھی۔
ڈاکٹر اکمل وحید کے وکیل محمد فاروق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 11-EEکا اطلاق اس وقت ہوتا ہے جب مشتبہ شخص کا تعلق کسی کالعدم تنظیم سے ہو جبکہ ڈاکٹر اکمل وحید کا تعلق کسی کالعدم تنظیم سے نہیں، انھیںکالعدم تنظیم جنداللہ کے کارکنوں کا علاج کرنے کے الزام میں عدالت نے سزا سنائی تھی تاہم سندھ ہائیکورٹ نے انھیںبری کردیا تھا۔ ڈاکٹراکمل وحید کو کوکمانڈر حملہ کیس میں شامل تفتیش کیا گیا مگر وہ بے گناہ قرار پائے،انکے خلاف ملک میں کوئی مقدمہ درج نہیں۔