میڈیکل کالجز میں داخلے کیلیے انٹری ٹیسٹ کاروبار بن چکا
نجی اکیڈمیاں تیاری کے نام پر طلبا سے اربوں روپے بٹور رہی ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں
پنجاب بھر کے 44 میڈیکل اور15 ڈینٹل کالجز میں 6905 ایم بی بی ایس اور1016بی ڈی ایس کی سیٹوں کیلیے مجموعی طور پر 56,272 امیدواران نے محض امید کی بنیاد پر انٹری ٹیسٹ میں حصہ لیا ہے جنھوں نے کم وبیش 60دنوں کی تیاری کے ضمن میں اطلاعات کے مطابق ٹیوشن سنٹر کو فیسوں کی مد میں مجموعی طور پر ایک ارب 12 کروڑ 54 لاکھ روپے ادا کیے ہیں جس کے باوجود 48 ہزار 351 امیدواران داخلوں سے محروم رہیں گے جب کہ30 ہزار سے زائد امیدواران انٹری ٹیسٹ میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے کے بعد بھی کہیں داخل نہیں ہونگے۔
حکومت کی ہدایت پر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیراہتمام پنجاب بھر کے میڈیکل اینڈ ڈینٹل سرکاری ونجی کالجز میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس میں داخلوں کی غرض سے گزشتہ روز انٹری ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا جس کے لیے کم ازکم اہلیت فرسٹ ڈویژن مقررکی گئی، پی ایم ڈی سی کے مقررکردہ فارمولے پر اترنے کیلیے 80 فیصد سے زائد نمبرز درکار ہیں۔
اس صورتحال میں انٹری ٹیسٹ کا انعقاد کاروباری صورت اختیارکرچکا ہے جس میں کم وبیش ایک ارب روپے سے زائد کا سرمایہ والدین کی جیب سے ٹیوشن کی مد میں نجی اکیڈمیوں کو جا رہا ہے جن کا کوئی آڈٹ یا پوچھنے والا نہیں ، سینئر اساتذہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ثانوی بورڈز کی مستحکم پوزیشن کے پیش نظر انٹری ٹیسٹ کے انعقاد کو ختم کیا جائے، انٹری ٹیسٹ کا انعقاد بورڈز کے فول پروف نظام تک کرنیکا فیصلہ کیاگیا تھا ، 2012سے اب تک نتائج کو سو فیصد فول پروف بنادیا گیا ہے۔
حکومت کی ہدایت پر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیراہتمام پنجاب بھر کے میڈیکل اینڈ ڈینٹل سرکاری ونجی کالجز میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس میں داخلوں کی غرض سے گزشتہ روز انٹری ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا جس کے لیے کم ازکم اہلیت فرسٹ ڈویژن مقررکی گئی، پی ایم ڈی سی کے مقررکردہ فارمولے پر اترنے کیلیے 80 فیصد سے زائد نمبرز درکار ہیں۔
اس صورتحال میں انٹری ٹیسٹ کا انعقاد کاروباری صورت اختیارکرچکا ہے جس میں کم وبیش ایک ارب روپے سے زائد کا سرمایہ والدین کی جیب سے ٹیوشن کی مد میں نجی اکیڈمیوں کو جا رہا ہے جن کا کوئی آڈٹ یا پوچھنے والا نہیں ، سینئر اساتذہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ثانوی بورڈز کی مستحکم پوزیشن کے پیش نظر انٹری ٹیسٹ کے انعقاد کو ختم کیا جائے، انٹری ٹیسٹ کا انعقاد بورڈز کے فول پروف نظام تک کرنیکا فیصلہ کیاگیا تھا ، 2012سے اب تک نتائج کو سو فیصد فول پروف بنادیا گیا ہے۔