قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے بھی ان فٹ حفیظ کے انتخاب پر سوال اٹھادیئے

قومی ٹیم کے فزیو کی رپورٹ پر حفیظ کو دورہ انگلینڈ کیلیے منتخب کیا گیا،سبحان احمد کا قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو جواب

قومی ٹیم کے فزیو کی رپورٹ پر حفیظ کو دورہ انگلینڈ کیلیے منتخب کیا گیا،سبحان احمد کا قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو جواب فوٹو: فائل

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے پی سی بی سے استفسار کیا ہے کہ محمدحفیظ ان فٹ تھے تو انہیں انگلینڈ کیوں بھیجا گیا جس پر پی سی بی کا کہنا تھا کہ انہیں فزیو کی رپورٹ پر منتخب کیا گیا ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں عبدالقہار وڈان کی زیرصدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی بین الصوبائی رابطہ کااجلاس ہوا۔ جس میں پی سی بی سے متعلقہ امور زیر غور آئے۔ کمیٹی کے ارکان نے چیئرمین پی سی بی کی غیر حاضری پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: ''انجرڈ'' حفیظ انگلینڈ کیخلاف ون ڈے سیریز سے باہر

اجلاس کے دوران پی سی بی کی جانب سے سبحان احمد نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پی سی بی اپنے سالانہ بجٹ کا 70 فیصد خالصتاً کرکٹ پر صرف کرتا ہے، پی سی بی ملک کے پسماندہ علاقوں میں زیادہ کام کررہا ہے، پی سی بی نے ملک کو16 کرکٹنگ ریجنز میں تقسیم کر رکھا ہے، پی سی بی کے پاس ملک بھر کے کلبز میں 45 ہزار بچے رجسٹرڈ ہیں۔


اس خبر کو بھی پڑھیں: ناکام حفیظ کے ساتھی اوپنرز کو مشورے

مسلم لیگ (ن) کے ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ پی سی بی نےسلمان بٹ،محمدعامراورآصف کے مقدمے کی پیروی کی لیکن دانش کنیریا کا کیس نہیں لڑا، دانش کنیریا پیسے نہ ہونے کے باعث اپنا کیس نہیں لڑ پارہے، جس پر سبحان احمد نے کہا کہ پی سی بی نے سلمان بٹ، محمدعامراورآصف سمیت کسی کا کیس نہیں لڑا۔ دانش کنیریا پر پاکستان نے نہیں انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے پابندی لگائی، آئی سی سی ممبر انگلش بورڈ کی طرف سے لگائی گئی پابندی کا اطلاق تمام بورڈز پر ہوتا ہے۔ کمیٹی نے پی سی بی حکام سے سوال کیا کہ محمد حفیظ ان فٹ تھےتو انہیں انگلینڈ کیوں بھیجا گیا، جس پر سبحان احمد نے کہا کہ انگلینڈ ٹور سے قبل فزیو کی رپورٹ پر حفیظ کو منتخب کیا گیا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: انگلینڈ سے سیریزحفیظ کیلیے ڈراؤنا خواب

اجلاس کے دوران پی سی بی گورننگ بورڈ کے رکن شکیل شیخ نے قائمہ کمیٹی اراکین کو قومی ٹی 20کپ میچز دیکھنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی اراکین آئیں اور کرکٹ کا معیار خود دیکھیں۔
Load Next Story